data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برسلز: جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے جمعہ کے روز ناروے کے دورے کو ملتوی کر کے بیلجیم کا دورہ کیا تاکہ وزیر اعظم بارٹ ڈی ویور اور یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن سے ملاقات کریں ۔

سرکاری ترجمان کے مطابق مرز نے ڈی ویور اور وان ڈیر لیئن کے ساتھ عشائیہ ملاقات میں شرکت کی، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

اس تبدیلی کا مقصد بیلجیم کی حمایت حاصل کرنا ہے تاکہ یورپی یونین کا روسی منجمد اثاثے استعمال کر کے یوکرین کی مدد کے منصوبے کو آگے بڑھایا جا سکے،  یہ منصوبہ ستمبر میں مرز نے پیش کیا تھا اور یورپی کمیشن کی صدر وان ڈیر لیئن نے بدھ کو پریس کانفرنس میں اس کی تفصیلات بتائیں۔

منصوبے کے مطابق  یورپی کمیشن روسی اثاثوں سے قرض تیار کرے گا، جس کی ادائیگی کی ذمہ داری تب ہوگی جب روس جنگی جرمانے ادا کرے گا،  منصوبے میں EU ممالک اور مالی اداروں کو کسی ممکنہ روسی جوابی کارروائی یا غیر قانونی قانونی اقدامات سے محفوظ رکھنے کے لیے مکمل حفاظتی انتظامات شامل ہیں۔

بیلجیم نے اس منصوبے پر خدشات ظاہر کیے ہیں، خوف ظاہر کیا ہے کہ قانونی چیلنجز اور مالی ذمہ داری صرف ان پر آ سکتی ہے۔ بیلجیم کی حکومت نے زور دیا ہے کہ تمام EU ممالک کو مالی اور قانونی خطرات میں برابر حصہ لینا چاہیے۔

بیلجیم کے وزیر خارجہ میکسیم پریووٹ نے بدھ کو EU کے اس منصوبے پر ناراضگی ظاہر  کرتے ہوئے  کہا کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہماری بات نہیں سنی جا رہی اور ہمارے خدشات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

عافیہ صدیقی کیس، خارجہ پالیسی و قانونی پیچیدگیاں، سماعت20 جنوری تک ملتوی

اسلام آباد(نیوزڈیسک) ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی کیلئے دائر درخواست پر چار رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔ دورانِ سماعت عدالت نے واضح کیا کہ اوریجنل پٹیشن میں وطن واپسی کی استدعا موجود نہیں تھی، جبکہ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی ڈائریکشنز پر عمل نہ ہونے پر توہینِ عدالت کی درخواست بھی دائر ہے۔عدالت نے میڈیکل سہولیات سے متعلق امریکی حکام کے جواب پر بھی سوال اٹھایا

جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ امریکا کے ساتھ قیدیوں کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہے ت کیا اس حوالے سے کوئی مؤقف چیلنج کیا گیا؟ عدالت نے میڈیکل سہولیات سے متعلق امریکی حکام کے جواب پر بھی سوال اٹھایا، جس میں کہا گیا تھا کہ جیل میں سہولیات دستیاب ہیں مگر مرضی کے ڈاکٹر کی اجازت نہیں مل سکتی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ حکومت نے ویزا پراسیس سمیت تمام ممکنہ سہولیات فراہم کیں، تاہم پاکستان کسی دوسرے ملک کے جوڈیشل نظام میں مداخلت نہیں کرسکتا اور ڈاکٹر عافیہ چونکہ امریکی نیشنل ہیں، اس لئے معاملہ امریکی عدالتی دائرہ اختیار میں ہے۔عدالت نے وفاقی حکومت کو بریف جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت بیس جنوری تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کے منصوبے پر بیلجیم کے سخت تحفظات
  • وزیر دفاع خواجہ آصف کا جرمنی کا اہم دورہ، دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق
  • عافیہ صدیقی کیس، خارجہ پالیسی و قانونی پیچیدگیاں، سماعت20 جنوری تک ملتوی
  • روسی صدر پیوٹن نے یورپی ممالک کو تیسری جنگ عظیم کی دھمکی دے دی
  • یورپی یونین رہنماؤں نے یورپی ممالک کے بغیر یوکرین امن معاہدہ مسترد کردیا
  • یورپی یونین کی سابق خارجہ پالیسی کی سربراہ دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار
  • یورپی یونین کا پاکستان میں سیلاب متاثرین کیلئے مزید 30 لاکھ یورو امداد کا اعلان
  • یورپی یونین نے پاکستان کے سیلاب زدگان کیلئے 30 لاکھ  یورو کی امداد جاری کردی
  • یورپی یونین نے سیلاب زدگان کیلیے 30 لاکھ یورو کی امداد جاری کردی