اگر یورپ جنگ کرنا چاہتا ہے تو روس بھی تیار ہے: پیوٹن
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ اگر یورپ جنگ چاہتا ہے تو روس بھی مکمل طور پر تیار ہے۔
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد و مشیر جیراڈ کشنر سے ماسکو میں ملاقات سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ روس کا یورپ سے جنگ کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم اگر یورپ نے محاذ آرائی کی تو جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ یورپ یوکرین امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ یوکرین جنگ بندی کے حوالے سے امریکی امن منصوبے پر عمل ہوتا نہیں دیکھنا چاہتا۔ ان کے مطابق یورپی رہنما ماضی میں بھی مذاکرات سے پیچھے ہٹتے رہے ہیں اور اب ممکنہ معاہدے کو بھی خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی وفد اور روسی صدر کے درمیان ماسکو میں تقریباً پانچ گھنٹے طویل ملاقات ہوئی، جس میں روس یوکرین جنگ بندی اور امریکی امن منصوبے پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
روسی صدر کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق حالیہ مذاکرات میں کچھ نکات پر پیش رفت ہوئی ہے جبکہ چند معاملات پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا، لیکن مجموعی طور پر بات چیت مثبت رہی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
روسی صدر پیوٹن نے یورپی ممالک کو تیسری جنگ عظیم کی دھمکی دے دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو:روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یورپی ممالک کو دھمکی آمیز پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس تیسری جنگ عظیم کے لیے تیار ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر پیوٹن نے کہا کہ روس یورپ کے ساتھ لڑائی شروع کرنے کا خواہاں نہیں لیکن اگر یورپ نے روس کے خلاف جنگ کا فیصلہ کیا تو ہم بھی بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
صدر پیوٹن نے خبردار کیا کہ حالات بہت تیزی سے ایسے مرحلے پر پہنچ سکتے ہیں جہاں بات چیت کے لیے کوئی راستہ باقی نہ رہے، انہوں نے یورپی ممالک سے اپیل کی کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی سازش ترک کریں کیونکہ روس اپنا دفاع جانتا ہے۔
روسی صدر کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب روسی وفد امریکا پہنچا ہے تاکہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کیے جائیں، یہ مذاکرات ان تجاویز پر ہوں گے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے صدور کو پیش کی تھیں۔
صدر پیوٹن کے اس بیان نے بین الاقوامی سطح پر خطرے اور تشویش میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ عالمی رہنماؤں نے صبر اور سفارتکاری کے ذریعے صورتحال کو قابو میں رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔