مسائل کا حل مذاکرات ہیں مگر پی ٹی آئی سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھنے پر آمادہ نہیں،شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات قوم کی یادداشت کا مستقل حصہ ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ سیاستدان اپنی غلطیاں قبول کریں۔
سندھ ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے پی ٹی آئی کو اقتدار دیا گیا، مگر ساڑھے تین سالہ دورِ حکومت میں کوئی بڑا منصوبہ سامنے نہ آ سکا اور اسی دور کو انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا زمانہ قرار دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اپنے اقتدار کے دوران اسٹیبلشمنٹ سے مثالی تعلقات کے دعوے کرتے رہے، مگر آج خود کو ہیرو بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات، میڈیا ٹرائل، اور آصف زرداری سمیت پیپلز پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری اسی دور میں ہوئی۔ فریال تالپور کو عید کی رات گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا، جو آمریت جیسا طرزِ حکمرانی تھا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بانی پی ٹی آئی بیرون ملک بیٹھ کر ریاست کے خلاف بیانیہ دیتے رہے، اور ان کی گرفتاری پر اسرائیل سمیت کچھ بین الاقوامی حلقوں نے ردعمل دیا، جبکہ ان کے اہل خانہ بھارتی میڈیا پر بیانات دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو غدار نہیں کہتے مگر چاہتے ہیں کہ سیاسی ماحول کو اشتعال انگیزی، گالم گلوچ اور تصادم سے بچایا جائے۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل بات چیت میں ہے، لیکن پی ٹی آئی قیادت سیاستدانوں سے مذاکرات پر آمادہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کے گھر پر حملہ اور قومی املاک کو نقصان ناقابلِ فراموش ہے اور قوم ایسے واقعات کو نظرانداز نہیں کر سکتی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
ہم نے کبھی مذاکرات رد نہیں کیے، غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں، بیرسٹر گوہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کچھ عناصر اداروں اور پی ٹی آئی کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ غلط تھا اور ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، کچھ لوگ جان بوجھ کر حالات کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر چاہتے ہیں کہ اداروں اور پی ٹی آئی کے درمیان غلط فہمیاں برقرار رہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، تحریک انصاف چاہتی ہے کہ حالات بہتر ہوں اور معاملات افہام و تفہیم سے حل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کے کردار کو سراہتے ہیں اور ہمیشہ ان کی تائید کی ہے۔ تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ مضبوط فوج پاکستان کی سلامتی اور بقا کی ضامن ہے اور اس حوالے سے پارٹی کا مؤقف کبھی متنازع نہیں رہا۔
اس سے قبل بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ ملک انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا اور جب اس طرح کے بیانات دیے جائیں کہ ’’ایسی کی تیسی‘‘ ہو جائے گی تو پھر معاملات ایک فریق کے قابو میں نہیں رہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض بیانات پر سخت مایوسی ہوئی، جمہوریت کے دشمن تصادم چاہتے ہیں جبکہ سیاست میں مائنس کرنے کے بجائے مل جل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔