سلطان محمد گولڈن کے صاحبزادے عمر گولڈن کا ریمپ جمپ میں شاندار مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
کوئٹہ میں اسٹنٹ کی دنیا کے معروف نام سلطان محمد گولڈن کے صاحبزادے عمر گولڈن نے بھی اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا۔ عمر گولڈن نے گاڑی کے ذریعے دو ریمپس کو کامیابی سے عبور کرتے ہوئے ریمپ جمپ میں شاندار مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عمر گولڈن نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ وہ اپنے والد کا نام مزید بلند کریں اور اسٹنٹ کی دنیا میں اپنا مقام مضبوط کریں۔
سلطان محمد گولڈن نے توڑے دو عالمی ریکارڈ
اسی روز سلطان محمد گولڈن نے بھی اسٹنٹ کے عالمی ریکارڈ میں اپنے نام اضافہ کیا۔ انہوں نے طویل فاصلے تک ریورس ڈرائیو میں ریکارڈ قائم کیا اور دور مقام سے ریورس ریمپ جمپ کا بھی نیا عالمی ریکارڈ بنایا۔
سلطان گولڈن نے 121.
اس سے قبل طویل فاصلے تک ریورس ڈرائیو کا ریکارڈ امریکی اسٹنٹ مین کے نام تھا، جو 1 منٹ 15 سیکنڈز میں طے کیا گیا تھا۔
ریکارڈ توڑنے کے بعد شائقین نے سلطان محمد گولڈن کو زبردست داد دی اور اسٹنٹ کی دنیا میں ان کی مہارت کو سراہا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلطان محمد گولڈن عالمی ریکارڈ عمر گولڈن گولڈن نے
پڑھیں:
کینیا کی ماحولیاتی کارکن نے درخت کو 72 گھنٹے گلے لگا کر عالمی ریکارڈ قائم کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینیا کی معروف ماحولیاتی کارکن تروفینا متھونی نے ماحول کے تحفظ کے لیے ایک منفرد اور حیران کن کارنامہ انجام دیتے ہوئے 72 گھنٹے تک ایک درخت کو گلے لگا کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق کینیا کی معروف ماحولیاتی کارکن تروفینا متھونی نے یہ چیلنج نیری کے قصبے میں سرکاری احاطے میں موجود ایک قدیم اور مقامی درخت کے پاس انجام دیا، جہاں ہر لمحے متھونی کے ساتھ ان کے معاونین اور حامی موجود رہے، جو انہیں حوصلہ دیتے اور سہارا فراہم کرتے رہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایک موقع پر نیند کے غلبے میں متھونی لڑکھڑائی، مگر فوراً مدد کرنے والے ساتھیوں نے انہیں سنبھالا، اس کارنامے کی تصدیق کے لیے گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مبصرین بھی موجود تھے، جن کی فیس متھونی کی ٹیم نے ادا کی تھی۔
اس غیر معمولی مہم کے ذریعے انہوں نے نہ صرف اپنے سابقہ 48 گھنٹے کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑا بلکہ عالمی سطح پر ماحولیاتی شعور اجاگر کرنے کا پیغام بھی دیا۔
تروفینا متھونی نے اس اقدام کو ایک “انسانیت کو جگانے والا پرامن پیغام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اکثر مظاہروں میں بدنظمی اور احتجاج کی منفی خبریں سننے کو ملتی ہیں، مگر درخت کو گلے لگانے والا یہ علامتی احتجاج اختلافات سے بالاتر ہوکر سب کو یکجہتی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔
اس موقع پر ان کا مخصوص لباس بھی توجہ کا مرکز رہا۔ سیاہ رنگ افریقی طاقت، مزاحمت اور ثابت قدمی کی علامت تھا، سبز رنگ جنگلات کی بحالی، امید اور نئی زندگی کی نمائندگی کرتا تھا جبکہ سرخ رنگ مقامی کمیونٹیز کی جدوجہد اور حوصلے کی علامت تھا۔ نیلا رنگ پانی اور سمندروں کے محافظوں کی نمائندگی کرتا تھا، جو ماحولیات کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتا ہے۔
متھونی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام موسمیاتی تبدیلی، جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی خطرات کے بارے میں عوام میں شعور پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ ان کی یہ منفرد مہم ثابت کرتی ہے کہ ماحول کے لیے جدوجہد کے لیے ضروری نہیں کہ احتجاج شور و غل میں ہو، بلکہ پرامن اور تخلیقی اقدامات بھی اتنے ہی مؤثر ہو سکتے ہیں۔