اسلام آباد: حادثے میں جاں بحق دو بچیوں کے اہلِ خانہ نے ملزم کو اللہ کے نام پر معاف کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
اسلام آباد میں کار کی ٹکر سے دو کمسن بچیوں کی المناک ہلاکت کے مقدمے میں ورثا اور ملزم کے درمیان صلح کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق دونوں بچیوں کے اہلِ خانہ نے اللہ کے نام پر ملزم کو معاف کرتے ہوئے قانونی کارروائی آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ یہ حکم جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے جاری کیا۔
عدالت کے روبرو ایک بچی کے بھائی عدنان تجمل جبکہ دوسری بچی کے والد غلام مہدی پیش ہوئے۔ انہوں نے بیان دیا کہ وہ ملزم کے خلاف مزید کوئی دعویٰ نہیں رکھتے اور اگر عدالت ضمانت کے بعد ملزم کو بری بھی کر دے تو انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ یہ افسوسناک حادثہ 2 دسمبر کو اسلام آباد میں پیش آیا تھا، جس میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے دو لڑکیاں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئی تھیں۔ واقعے کے بعد ڈرائیور کے والد کا عدلیہ سے تعلق سامنے آنے پر کیس خاصی توجہ کا مرکز بنا رہا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
سوڈان کا فوجی طیارہ ہنگامی لینڈنگ کی کوشش میں گر کر تباہ؛ تمام افراد ہلاک
سوڈان کے مشرق میں فوجی مال بردار طیارہ الیوشین آئی ایل-76 حادثے کا شکار ہوگیا جس میں عملے کے تمام ارکان ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دو فوجی ذرائع نے بتایا کہ مال بردار طیارے کو تکنیکی خرابی کا سامنا تھا جس پر وہ بحیرہ احمر کے پورٹ پر اترنا چاہتا تھا۔
جہاں سوڈان کے عثمان ڈیگنا فوجی مرکز قائم ہے تاہم طیارہ لینڈنگ کی کوشش کے دوران گر کر تباہ ہوگیا اور اس میں آگ بھڑک اُٹھی تھی۔
سوڈانی فوج نے طیارہ حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز میں موجود تمام افراد ہلاک ہوگئے تاہم بیان میں تعداد نہیں بتائی گئی۔
ایک اور ذرائع نے بھی تصدیق کی کہ طیارے میں کتنے اہلکار سوار تھے یہ تاحال معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
یاد رہے کہ سوویت یونین کے زمانے کے ڈیزائن کردہ آئی ایل-76 طیارہ طویل عرصے سے بھاری سامان و اہلکاروں کی منتقلی کے لیے سوڈانی فوج کے زیر استعمال ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اپریل 2023 سے فوج اور نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان اقتدار اور طاقت کے حصول کی جنگ جاری ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 12 ملین بے گھر ہوچکے ہیں۔
تاحال طیارہ حادثے میں دہشت گردی کے عنصر کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے اور نہ کسی گروپ نے ذمہ داری قبول کی ہے۔