اسلام آباد کی عدالت نے گاڑی کی ٹکر سے اسکوٹی سوار 2 لڑکیوں ثمرین حسین اور تابندہ بتول کی ہلاکت کے مقدمے میں فریقین کی صلح کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے حکم نامے میں لکھا ہے کہ لڑکیوں کے ورثاء نے ملزم کو اللّٰہ کے نام پر معاف کیا ہے۔

یاد رہے کہ کم سن ملزم فریقین کی صلح کے بعد پچھلے ہفتے رہا ہو چکا ہے، کیوں کہ ورثاء نے کہا تھا کہ انہیں ملزم کی رہائی پر کوئی اعتراض نہیں۔

حادثہ پچھلے دنوں اس وقت پیش آیا تھا جب 18 سال سے کم عمر ملزم نے تیز رفتار لگژری گاڑی چلاتے ہوئے اسلام آباد میں پی ٹی وی چوک پر اسکوٹی کو ٹکر مار دی تھی۔

عینی شاہدین کے مطابق لڑکا انتہائی لاپروائی سے گاڑی چلا رہا تھا، حراست میں لیے جانے کے بعد لڑکے نے یہ بھی بتایا کہ حادثے کے وقت وہ سوشل میڈیا کے لیے ویڈیو بنا رہا تھا۔

اسلام آباد پولیس کے ایک اہل کار کے مطابق حراست میں لیا گیا لڑکا اعلیٰ عدالتی شخصیت کا بیٹا ہے، جس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھا جبکہ حادثے کا شکار ہونے والی اسکوٹی چلانے والی لڑکی کے پاس بھی ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھا۔

حادثے کے بعد ایک لڑکی کے والد نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ جج صاحب اظہارِ ہم دردی کے لیے گھر آئے تھے، انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ غلطی ان کے بیٹے کی ہے۔

والد کے مطابق اس ملاقات میں دیت پر کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔


.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ، جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف درخواست پر نوٹسز جاری کر دیے

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں جاری جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف درخواست پر وفاقی سیکریٹری داخلہ، ڈی جی یگ آئی اور کمیشن برائے تحفظ انسانی حقوق کو جواب جمع کرانے کے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ جسٹس شہرام سرور چودھری نے میاں دائود ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ جواب جنوری کے تیسرے ہفتے تک عدالت میں جمع کرایا جائے۔

نوٹسز جاری

درخواستگزار وکلا کے مطابق جنوری 2025 سے پنجاب میں جعلی پولیس مقابلوں میں شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کو جعلی اور نامعلوم مقدمات میں نامزد کرکے ہلاک کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب پولیس کے صوبہ بھر میں کومبنگ آپریشنز اور موک ایکسرسائز

میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک تقریباً 1100 شہری پولیس مقابلوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ نے متعدد فیصلوں میں جعلی پولیس مقابلے آئین و قانون کے خلاف قرار دیے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ جعلی پولیس مقابلے کریمنل جسٹس سسٹم کے متبادل کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں، اور وہاڑی میں ذیشان ڈھڈی ایڈووکیٹ کا قتل اس کی شرمناک مثال ہے۔

انسداد حراست ہلاکت ایکٹ 2022 کے تحت ایف آئی اے کو ہر ہلاکت کی 30 دن میں انکوائری کرنے کی پابندی ہے، لیکن آج تک کسی ہلاکت کی انکوائری نہیں کی گئی۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ پنجاب میں فوری طور پر پولیس مقابلے روکنے کا حکم دیا جائے اور تمام مقابلوں کی انکوائری کرائی جائے۔ عدالت نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور وفاقی حکومت کو 2022 کے قانون پر سختی سے عملدرآمد کا حکم دیا ہے۔

درخواستگزار وکلا کا کہنا ہے کہ قانون کے نفاذ اور عدالتی فیصلوں کے باوجود پنجاب میں شہریوں کو ملزم قرار دے کر قتل کیا جا رہا ہے، اور عدالت کے احکامات کے باوجود ایف آئی اے نے ابھی تک کسی ہلاکت کی انکوائری انجام نہیں دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب پولیس پولیس مقابلہ لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: حادثے میں جاں بحق دو بچیوں کے اہلِ خانہ نے ملزم کو اللہ کے نام پر معاف کر دیا
  • جھل مگسی: جیپ ریلی کے دوران تیل پہنچانے والی گاڑی حادثے کا شکار، چار افراد زخمی
  • جج کےبیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے2بچیوں کی ہلاکت کیس میں صلح کیسے ہوئی؟ تحریری حکم نامہ سامنے آگیا
  • سعودی عرب کے معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر المناک ٹریفک حادثے میں جاں بحق
  • اسلام آباد اور پنڈی میں شہریوں پر انسانیت سوز تشدد کرنے والے ملزم کی مقابلے میں ہلاکت کی اطلاع
  • امریکی ریاست فلوریڈا میں ہائی وے پر چلتی گاڑی پر جہاز گرگیا، معجزانہ طورپر جانی نقصان سے محفوظ
  • سکھیکی میں بارات کی گاڑی بس سے ٹکرا گئی، 2 افراد جاں بحق، 8 زخمی
  • لاہور ہائیکورٹ، جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف درخواست پر نوٹسز جاری کر دیے
  • جسٹس جہانگیری ڈگری کیس اعلیٰ عدلیہ  کے فیصلوں کی روشنی میںدرخواست  قابل سماعت ہے: تحریری حکم