موسمیاتی تبدیلی اور بیماری کی وجہ سے لاہور سفاری زو کا زرافہ دم توڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
لاہور:
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور معدے کی خرابی کے باعث لاہور سفاری زو میں موجود ایک زرافہ دم توڑ دیا، جس کی موت کی تصدیق انتظامیہ نے بھی کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جنوبی افریقہ سے اکتوبر کے وسط میں 12 زرافے امپورٹ کیے گئے تھے جنہیں کورنٹائن میں رکھا گیا تھا ۔
لاہورسفاری زو کے ذرائع کے مطابق دو زرافے شروع سے ہی کمزور اور لاغر تھے۔ انتطامیہ کی طرف سے یکساں خوراک ،ماحول اور بہترین دیکھ بھال کے باوجود ان کی نشوونما نہیں ہو رہی تھی اور دونوں میں معدے کی خرابی کے علامات بھی پائی گئیں۔
ان میں سے ایک زرافہ کم وبیش تین ہفتے قبل دم توڑ گیا لیکن یہ خبر سامنے نہیں آسکی تھی۔
سفاری زو انتطامیہ کے مطابق یہاں موجود 11 زرافے صحت مند ہیں اور ان کی نشونما ہورہی ہے جبکہ اسموگ اور سردی کی وجہ سے ان زرافوں کو ابھی عوام کے لئے اوپن انکلوژر میں نہیں چھوڑا گیا اور انہیں ماحول کا عادی بنایا جارہا ہے۔
لاہور سفاری زو میں زرافوں کے لئے اپنی نوعیت کا پہلا زرافہ کیفے بھی تعمیر کیا جارہا ہے جہاں شہری ان زرافوں کے قریب بیٹھ کر کھانا کھاسکیں گے۔
پنجاب حکومت نے اس منصوبے کے لیے 13 کروڑ 50 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کیے تھے، جن میں سے 12 زرافوں میں 9 سفاری پارک اور 3 لاہور چڑیا گھر کے لیے منگوائے گئے تھے۔
سفاری زو میں پاکستان کا پہلا جدید ترین وائلڈاینیمل ہسپتال بنایا گیا ہے جہاں جانوروں اورپرندوں کے علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ تحقیق بھی کی جارہی ہے۔
ادھر پنجاب وائلڈلائف حکام نے واضع کیا کہ حالیہ دنوں کسی زرافے کی موت نہیں ہوئی، چند ہفتے قبل ایک زرافہ ہلاک ہوا تھا اور اس بارے محکمانہ رپورٹ بھی جمع کروائی جاچکی ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل سفاری زو
پڑھیں:
لاہور میں 7، 8 اور 9 فروری کو بسنت منانے کا اعلان
لاہور میں بسنت کے تہوار کے لیے ضلعی انتظامیہ نے تیاریاں شروع کر دی ہیں اور بسنت کی تقریبات 7، 8 اور 9 فروری کو منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔پنجاب بھر میں بسنت سے قبل پتنگ بازی کو محفوظ اور منظم بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پتنگ سازوں، ڈور بنانے والوں، فروخت کنندگان اور کیٹ فلائنگ ایسوسی ایشنز کی رجسٹریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے چار کیٹیگریز کے فارم جاری کیے گئے ہیں:
فارم اے: پتنگ سازوں اور ڈور بنانے والوں کے لیے
فارم بی: رجسٹرڈ افراد کو جاری ہونے والا سرکاری سرٹیفکیٹ، جس پر کیو آر کوڈ درج ہوگا۔ یہ کیو آر کوڈ پتنگ، ڈور اور دکانوں پر بھی لگایا جائے گا اور فارم بی سرٹیفکیٹ دکان کے اندر نمایاں جگہ پر رکھنا لازمی ہوگا۔
فارم سی اور فارم ڈی: کائیٹ فلائنگ ایسوسی ایشنز کی رجسٹریشن کے لیے مختص۔پتنگ اور ڈور کی شرائط
پتنگ کا سائز 40 انچ سے زائد نہیں ہوگا۔
گڈا 30 انچ سے زیادہ چوڑائی کا نہیں ہوگا۔
ڈور صرف کاٹن کے دھاگے سے بنے گا اور اس میں نو سے زائد تاریں نہیں ہوں گی۔
ڈور کے لیے صرف پنے کی اجازت ہوگی، چرخی استعمال نہیں کی جا سکے گی۔
تیز مانجا، تندی، دھاتی تار اور کیمیکل کا استعمال ممنوع ہوگا۔پتنگ اور ڈور کے سائز، میٹریل اور معیار کو شیڈول ون کے مطابق سختی سے نافذ کیا جائے گا۔رجسٹرڈ ایسوسی ایشنز ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں بسنت کے انتظامات میں معاونت کریں گی۔ ضابطہ کار کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف رجسٹریشن منسوخی اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔
مانجا میں گلو، سادہ رنگ، آٹا اور کمزور شیشے کا استعمال کیا جا سکے گا۔