لاہورہائیکورٹ نے بھی پتنگ بازی کی اجازت دی
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) ہائی کورٹ نے پتنگ بازی سے متعلق کائٹ فلائنگ آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس ملک اویس خالد نے کہا کہ لوگوں کی جانوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے، پتنگ بازی چائنا میں ڈھائی ہزار سال پہلے شروع ہوئی، پوری دنیا میں کائٹ فلائنگ ہوتی ہے مگر سیفٹی بہت ضروری ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ چائنا جاپان میں ڈور نہیں بنتی، لوگ پیچے نہیں لگاتے۔ اس پر جج نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ آپ یہ بتائیں کہ سیفٹی کو ریگولیٹ کیسے کریں گے؟ درخواست گزار کا موقف صرف یہ ہے کہ سیفٹی بہت ضروری ہے۔ سرکاری وکیل نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو 22 دسمبر کو ہدایت لے کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب پتنگ بازی آرڈیننس 2025 اسمبلی میں پیش؛ دھاتی ڈور پر مکمل پابندی
پنجاب اسمبلی میں پتنگ بازی آرڈیننس 2025 کا بل پیش کر دیا گیا ہے، جس کی منظوری گورنر پنجاب پہلے ہی دے چکے ہیں۔
آرڈیننس کو 2 ماہ کے لیے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے اور کمیٹی کی سفارشات کے بعد اسمبلی سے منظوری ملنے پر یہ باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرے گا۔
آرڈیننس کے مطابق پنجاب بھر میں پتنگ سازی، فروخت اور پتنگ بازی کے عمل کو باضابطہ قانونی دائرے میں لانے کے لیے سخت ضابطے متعارف کرائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 25 سال بعد پتنگ بازی کی مشروط اجازت، بسنت منانے سے متعلق آرڈیننس جاری
صوبے میں پتنگ بنانے اور بیچنے والے تمام افراد اور کاروبار کے لیے رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔
پتنگ سازوں اور پتنگ باز تنظیموں کی رجسٹریشن کا اختیار ڈپٹی کمشنر کے پاس ہو گا۔
ضلع میں پتنگ بازی کی اجازت بھی ڈپٹی کمشنر ہی حکومت سے منظوری لے کر دیں گے۔
مزید پڑھیں:پنجاب میں 25 سال بعد پتنگ بازی کی مشروط اجازت، بسنت منانے سے متعلق آرڈیننس جاری
آرڈیننس کے تحت بغیر رجسٹریشن پتنگ یا ڈور بنانے اور فروخت کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں، جن میں 5 سال تک قید اور 5 لاکھ روپے تک جرمانہ شامل ہے۔
ساتھ ہی دھاتی ڈور، تندی اور تیز مانجھے والی ڈور کی تیاری اور فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ممنوعہ ڈور بناتے یا فروخت کرتے ہوئے پکڑے جانے کی صورت میں 5 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کی خواہش پر بسنت کا تہوار لاہور میں منایا جائے گا؟
آرڈیننس میں پولیس کو بھی خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں جن کے تحت سب انسپکٹر رینک کا افسر ممنوعہ مواد کی اطلاع ملنے پر بغیر وارنٹ گرفتاری اور تلاشی لے سکے گا۔
مزید یہ کہ جس ضلع میں پتنگ بازی کی اجازت دی جائے گی، وہاں حادثات کی روک تھام کے لیے بغیر حفاظتی اقدامات کے موٹر سائیکل چلانے پر پابندی ہو گی۔
نئے آرڈیننس کے نفاذ کے ساتھ ہی 2001 کا پتنگ بازی پابندی آرڈیننس باقاعدہ طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد صوبے میں پتنگ بازی کے قوانین ایک نئی شکل میں نافذ العمل ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پتنگ بازی آرڈیننس پنجاب اسمبلی ڈپٹی کمشنر ڈور سب انسپکٹر کمیٹی گرفتاری مانجھے وارنٹ