سندھی کلچر ڈے کے نام پر کراچی میں ریاست کے اندر ریاست قائم کی گئی: فاروق ستار
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
کراچی (سٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی فاروق ستار نے کہا ہے کہ 7 دسمبر کو سندھی کلچر ڈے کے نام پر کراچی کی شاہراؤں پر ریاست کے اندر ریاست قائم کی گئی۔ سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے مرکزی رہنما علی خورشیدی اور دیگر کے ہمراہ بہادرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا افسوسناک اور شرمناک عمل کے دوران نہ صرف ہنگامہ آرائی اور تشدد کے واقعات ہوئے بلکہ سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ایمبولینسوں کو نذرِ آتش کیا گیا اور ریلی کے شرکاء نے کھلے عام اسلحہ لہرا کر پاکستان مخالف اور نفرت انگیز نعرے لگائے۔ جس پر ایم کیو ایم پاکستان شدید مذمت کرتی ہے۔ سب سے خوفناک و خطرناک عمل اعلیٰ عدلیہ کا رویہ ہے جس نے ملزمان کو "معصوم" قرار دیتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے والوں کو "جاہل" کہہ کر خود وکیلِ صفائی کا کردار ادا کرنا شروع کر دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی: سندھ کلچر ڈے، پُرتشدد ریلی، 400 افراد کیخلاف مقدمہ درج
کراچی (نیوزڈیسک) سندھ کلچر ڈے کے موقع پر اتوار کو نکالی جانے والی کئی ریلیوں میں سے ایک کے پرتشدد ہونے کے بعد دہشت گردی کے الزامات کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی گئی ہے۔ریلی کے شرکا نے پولیس پر پتھراؤ کیا، اور ریاست مخالف نعرے بھی لگائے تھے۔
پولیس نے اتوار کو ریلی کے شرکا کو ریڈ زون کی طرف شاہراہ فیصل کے راستے جانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس فائر کی اور 45 افراد کو حراست میں لیا تھا، جن میں سے 12 کو بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، ریلی کے شرکا نے اہلکاروں پر حملہ کیا تھا، جس کے جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق (جس کی نقل ’ڈان‘ کے پاس موجود ہے) ایک مقدمہ اب موقع پر گرفتار 12 افراد اور 300 سے 400 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
یہ کیس پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 147، 148، 149 ، 341، 144، 324 (اقدام قتل)، 186، 353، 427 اور اینٹی ٹیررزم ایکٹ کی دفعہ 7 (دہشت گردی کے اقدامات کی سزا) کے تحت درج کیا گیا ہے۔
شکایت کنندہ، انسپکٹر عبدالمجید ابڑو نے کہا کہ وہ اور دیگر پولیس اہلکار اتوار کو دوپہر ڈھائی بجے فنانس اینڈ ٹریڈ سینٹر (ایف ٹی سی) فلائی اوور کے قریب موجود تھے، جب ایک ریلی (جس میں تقریباً 300 سے 400 افراد موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں شامل تھے) ہوائی اڈے کی سمت سے صدر کی طرف بڑھ رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں دفعہ 144 کے نفاذ کی وجہ سے اجتماعات پر پابندی کو مدنظر رکھتے ہوئے، پولیس اہلکاروں نے ریلی کے شرکاء کو روکنے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ تاہم، ریلی کے شرکاء نے دونوں طرف سے مرکزی شاہراہ بلاک کر دی اور پولیس پر پتھر پھینکنا شروع کر دیے اور فائرنگ بھی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریلی کے شرکا نے گزرنے والی گاڑیوں، بشمول ریسکیو ایمبولینس اور پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچایا، اور ’ریاست مخالف‘ نعرے بھی لگائے۔
بعد ازاں، پولیس اہلکاروں نے موجود افسران کی مدد سے شرکا کو جائیداد کو نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ہر سال دسمبر کے پہلے اتوار کو منایا جانے والا سندھ کلچر ڈے پہلی بار 2009 میں منایا گیا تھا۔
اس روز سیاسی جماعتیں، سماجی تنظیمیں، سول سوسائٹی، اور سرکاری ادارے مختلف قسم کے پروگراموں کا انعقاد کرتے ہیں، جن میں سیمینار، مباحثے، لوک موسیقی کے پروگرام، تھیٹر اور ادبی محفلیں شامل ہیں تاکہ سندھ کی بھرپور ثقافت اور تاریخ کو اجاگر کیا جا سکے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار نے اتوار کے واقعے کا سخت نوٹس لیا اور ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا تھا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی پی) جنوبی سید اسد رضا نے ’ڈان‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والوں نے ریلی کے شرکا سے کہا کہ وہ صدر اور بعد میں کراچی پریس کلب (کے پی سی) میں منعقدہ ریلی کی طرف لائنز ایریا کے راستے جائیں، لیکن وہ جناح پل سے شاہراہ فیصل استعمال کرنے پر مصر تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب انہیں روکا گیا تو انہوں نے مبینہ طور پر پولیس پر پتھراؤ کیا، جس سے 5 اہلکار زخمی ہوئے، اور اس کے نتیجے میں پولیس نے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
جب پوچھا گیا کہ قانون نافذ کرنے والوں نے ایف ٹی سی فلائی اوور پر سڑک کیوں بلاک کی، تو ڈی آئی جی نے کہا کہ کلچر ڈے کے حوالے سے ایک ہدایت جاری کی گئی تھی، کیوں کہ متوقع تھا کہ ایف ٹی سی پر متعدد ریلیاں اور ثقافتی جلوس جمع ہوں گے اور وہ شاہراہ فیصل کے راستے کے پی سی کی طرف جانا چاہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف حصوں سے تقریباً 10 سے 12 ریلیاں آئیں اور تقریباً 17 ہزار سے 18 ہزار شرکا کے ساتھ فوارہ چوک / کے پی سی پہنچی تھیں۔