بھارت میں مسلمانوں کیلئے زمین تنگ! بابری مسجد کی تعمیر پر بی جے پی رہنماؤں کی کھلی دھمکیاں
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
بھارت میں ہندوتوا نظریات اور بی جے پی حکومت کی انتہاپسند پالیسیوں نے مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
مختلف ریاستوں میں بی جے پی رہنماؤں اور ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے مساجد کی تعمیر کے خلاف نفرت انگیز بیانات کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔
بھارتی جریدے دی ہندو کے مطابق، ویسٹ بنگال کے علاقے مرشد آباد میں ایم ایل اے ہمایوں کبیر نے بابری مسجد کے نام سے تعمیر ہونے والی نئی مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا ہے۔ دوسری جانب، دی ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ بی جے پی نے اس مسجد کی تعمیر کی کھلے عام بھرپور مخالفت شروع کردی ہے۔
بی جے پی کے رہنما رامیشور شرما نے مسلمانوں کو دھمکیاں دیتے ہوئے انتہائی اشتعال انگیز بیان دیا کہ “مسلمان بابری مسجد کی مضبوط بنیاد کھودیں، جو ان کی قبریں بنانے کے کام آئے گی۔” انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ویسٹ بنگال میں بابری مسجد ہرگز تعمیر نہیں ہونے دی جائے گی۔
انتہا پسند ہندو تنظیم ’اتسو سمیتی‘ کے صدر چندرشیکھر تیواری نے بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ بابر کے نام سے منسوب مسجد کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مسجد کی تعمیر کے لیے کروڑوں روپے کے عطیات جمع کیے جاچکے ہیں۔
مودی سرکار کی سخت پالیسیوں اور ہندو قوم پرست بیانیے کے باوجود، بھارت کے مسلمان اپنے مذہبی اور بنیادی حقوق کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ بی جے پی رہنماؤں کی نفرت انگیز تقاریر اور دباؤ بھارت کے سیکولر دعووں پر ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی تعمیر بی جے پی مسجد کی
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنماؤں کا خیبر پختونخوا میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے وزیراعلیٰ کو خط
پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے لکھے گئے تین صفحات پر مشتمل خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی بروقت تحقیقات کی جاتی تو این اے-18 ہری پور کے ضمنی الیکشن میں بھی دھاندلی نہیں ہوتی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں نے وزیراعلی خیبر پختونخواہ اور اسپیکر صوبائی اسمبلی سے عام انتخابات 2024 میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اس حوالے سے خط بھی لکھ دیا ہے۔ ملک میں منعقدہ عام انتخابات 2024 میں پشاور سے پی ٹی آئی کے امیدواروں تیمور سلیم جھگڑا، محمود جان، علی عظیم، ارباب جہاندار، ملک شہاب، محمد عاصم، کامران بنگش، ساجد نواز اور حامد الحق نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ سہیل آفریدی اور اسپیکر بابر سلیم کو خط لکھا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے رولز آف بزنس کے قاعدہ 237 کے تحت تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی جائے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے لکھے گئے تین صفحات پر مشتمل خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی بروقت تحقیقات کی جاتی تو این اے-18 ہری پور کے ضمنی الیکشن میں بھی دھاندلی نہیں ہوتی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر میں متعدد نشستیں ہیں جن کے نتائج تبدیل کیے گئے ہیں، جن میں پشاور سے بڑی تعداد میں نشستوں میں غیر معمولی دھاندلی بھی شامل ہے۔ وزیراعلیٰ اور اسپیکر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخواہ اسمبلی کے رولز آف بزنس کے قاعدہ 237 کے تحت صوبائی اسمبلی کی ایک خصوصی کمیٹی بنا کر تحقیقات کی جاسکتی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ تمام پریذائیڈنگ افسران نے دستخط شدہ فارم 45 کے نتائج فراہم کیے لیکن ان نتائج کو بعد میں تبدیل کر دیا گیا، جیسے ہی ابتدائی نتائج پی ٹی آئی کے حق میں آئے، ان اسکرینوں کو بند کر دیا گیا، ڈی آر او پشاور، سی سی پی او پشاور اور ایس ایس پی آپریشنز ان واقعات کے اہم گواہ ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مزید کہا ہے کہ سی سی پی او نے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو قیوم اسٹیڈیم کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی، اس وقت کے چیف سیکریٹری اور آئی جی آف پولیس مبینہ طور پر کنٹرول رومز میں موجود تھے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔