پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں، ایک شخص کی خواہشات اس حد تک بڑھ چکی ہیں وہ کہتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
سٹی42: پاکستان کی ریاست اور عوام کے نگہبان، معاشرہ اور ریاست کی بقا کی خاطر جانیں نچھاور کرنے والوں کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے آج نیوز بریفنگ میں پاکستان کو درپیش بقا کی پیچیدہ جنگ کے دوران پاکستان پر "اندر سے ہو رہے حملوں" کا نہایت سنجیدگی سے جائزہ لیا اور حقائق قوم کے سامنے رکھ دیئے۔ جنرل احمد شریف چوہدری نے اسلام آباد میں ہر پجوم نیوز کانفرنس میں عمران خان کو پاکستان کے اندر اور باہر سے پیچیدہ حملے کر رہے دشمن گروہ کے سرغنہ کی حیثیت سے شناخت کیا اور اس کو نرم الفاظ میں ذہنی مریض قرار دیا۔ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا، پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں، ایک شخص کی خواہشات اس حد تک بڑھ چکی ہیں وہ کہتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں۔
جعلی ملازمتوں کی پیشکش، ایف آئی اے نے بیرون ملک جانے والوں کو خبردار کردیا
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا، " پریس کانفرنس کا مقصد اندرونی طور پر موجود نیشنل سکیورٹی تھریٹ ہے، ریاست پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں، اس کی ذات اور خواہشات اس حد تک بڑھ چکی ہے وہ کہتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں، اب سیاست ختم ہوچکی ہے، وہ شخص اب نیشنل سکیورٹی تھریٹ بن چکا ہے اور بیرونی عناصر کےساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔"
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کا ایک لائٹر نوٹ سے آغاز کیا اور کہا، " چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی پر سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، چیف آف ڈیفنس فورسز کے ہیڈ کوارٹر کا آغاز ہو چکا ہے، چیف آف ڈیفنس فورسز ہیڈکوارٹر کی بہت عرصے سے ضرورت تھی۔
اس سال اب تک سب سے زیادہ فروخت ہونیوالا اسمارٹ فون کونسا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی مسلح افواج ہیں اور کسی سیاسی سوچ کے عکاس نہیں ہیں، اگرکوئی شخص اپنی سوچ کےتحت پاکستان کی فوج پر حملہ آور ہوتا ہے تو ہم بھی جواب دیں گے، ہم پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ کا احترام کرتے ہیں مگر فوج کو اپنی سیاست سے دور رکھیں، کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ پاکستان کی افواج اور عوام کے بیچ دراڑیں ڈالے۔
کوئی آرمڈ فورسز یا اس کی لیڈرشپ پر حملہ کرتا ہے تو ہم یہ برداشت نہیں کریں گے: ڈی جی آئی ایس پی آر
ان کا کہنا تھا ہم ایلیٹ کلاس سے نہیں آتے، ہم مڈل کلاس یا لوئر مڈل کلاس سے آتے ہیں، کوئی آرمڈ فورسز یا اس کی لیڈرشپ پر حملہ کرتا ہے تو ہم یہ برداشت نہیں کریں گے، ہم تمام سیاسی شخصیات اور سیاسی جماعتوں کی عزت کرتے ہیں، آپ اپنی سیاست کریں اور فوج کو اس سے دور رکھیں۔
قائد اعظم ٹرافی کا فائنل؛ کراچی بلوز نے 218 رنز سے سیالکوٹ کو مات دیدی
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس فوج کے بارے میں کسی کی تعمیری رائے یا آبزرویشن ہو سکتی ہے، فوج کے خلاف عوام کو بھڑکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جو اپنی فوج یا اس کی لیڈرشپ پرحملہ کرتا ہے تو کیا وہ کسی اور فوج کے لیے جگہ پیداکرنا چاہتا ہے، اس شخص سے جب کوئی ملےتو یہ ریاست پاکستان اور فوج کے خلاف بیانیہ دیتا ہے، یہ شخص آئین و قانون اور رولز کو بالائے طاق رکھ کر یہ بیانیہ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی فوج خوارجی دہشتگردوں اور عوام کے درمیان کھڑی ہے، ہر ملک میں ایک فوج ہوتی ہے، یہ کون سا آئین و قانون ہے جس کےتحت آپ ایک مجرم سے ملتے ہیں اور وہ فوج اور اس کی لیڈرشپ کے خلاف بیانیہ بناتا ہے، پہلے بیانیہ بناتا ہے کہ ترسیلات زر بند کردیں تاکہ پاکستان ڈیفالت کرجائے، پھر کہتا ہےاس لیڈرشپ کو ٹارگٹ کریں جوبنیان مرصوص میں 8 گنا زیادہ مضبوط فوج کے سامنے کھڑی ہوئی، ان کی پارٹی سے پوچھیں تو کہتے ہیں کہ ہمیں نہیں پتہ بیانیہ کہاں سے چلتا ہے۔
Currency Exchange Rate Friday December 05, 2025
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرٹیکل 19 کے تحت آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے مگر اس کی بھی کچھ قدغنیں ہیں، آرٹیکل 19 آپ کو ملک، ریاست اور قومی سلامتی کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیتا، اصل بیانیہ اس ذہنی مریض نے ٹویٹ کرکے دیا، بھارتی میڈیا بھی پھر ان ٹوئٹس اور بیانیے کو چلاتا ہے، ناصرف سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلکہ بھارتی میڈیا بھی ان کو چلاتا ہے، عظمیٰ خان بھارتی میڈیا پر بیٹھ کر پی ٹی آئی کو حملہ کرنے کا کہہ رہی ہیں، کتنی خوشی کے ساتھ انڈین میڈیا آپ کے آرمی چیف کے بارے میں خبریں بیان کررہاہے۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔جمعہ 05 دسمبر ، 2025
انہوں نے کہا کہ اس پر انڈین میڈیا بھی دیکھیں کیسے جمپ کرتا ہے، پھر ٹرول اکاؤنٹ آجاتے ہیں جو سارے باہر بیٹھے ہیں، ایک ترتیب اور تواتر کے ساتھ ٹوئٹ کے بعد اکاونٹس آتے ہیں، کچھ باہر کے اکاؤنٹس بھی اس میں شامل ہوجاتے ہیں۔
ذہنی مریض شخص سمجھتا ہے اگر میں اقتدار میں ہوں تو جمہوریت, نہیں تو آمریت ہے: ترجمان پاک فوج
ان کا کہنا تھا افغان سوشل میڈیا بھی پیچھے نہیں رہتا، وہ بھی لگا ہوا ہے، اس کے بعد انٹرنیشنل میڈیا بھی آجاتا ہے ، دو تین دن پرانی ایک اور مثال دیتا ہوں، وہ کہتا ہے کہ میری پارٹی کا جو بندہ این ڈی یو میں گیا وہ غدار ہے، اس کی منطق پر جائیں تو وہ کہہ رہاہے کہ جو آئی ایس پی آر جائے وہ غدار ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا تم ہو کون اور کس کی زبان بول رہے ہو ، تم سمجھتے ہو کیا اپنے آپ کو؟ ذہنی مرض کی بیماری کی علامات آپ نے پہلے بھی دیکھی تھیں، اس نے پہلے 9 مئی کو جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کرایا؟ یہ سمجھتا ہے پاک فوج میں جو بندہ ہے وہ غدار ہے، وہ سمجھتا ہے کہ اس کو سارا علم ہے اور باقی سب غلط ہے، اس کی سیاست کی تعریف یہ کہ اگر میں اقتدار میں ہوں تو جمہوریت نہیں توآمریت ہے، تم کچھ لوگوں کو کچھ وقت کے لیے بیوقوف بنا سکتے ہو، ٹوئٹ میں شیخ مجیب الرحمان کی بار بار مثالیں دیتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ تہمارے پاس ایک صوبے کی حکومت ہے اس کے بارے میں بات کیوں نہیں کرتے، پاکستان کے اتنے ایشوز ہیں ان پر بات کیوں نہیں کرتے، ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اس سے دور رکھو۔
ان کا کہنا تھا چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن پر پروپیگنڈا کیا گیا، سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن پر جھوٹ کا ایک سیلاب تھا، کیا یہ آزادی اظہار رائے ہے؟ یہ کونسی سیاست ہے، اصل ایشوز پر کوئی بات کریں ، فوج کی ایک ایک خبر کو لے کر پروپیگنڈا کیا گیا، پتہ نہیں کہاں سے ان کے ذہنوں میں خیالات آتے ہیں۔
یہ چاہتے ہیں ان خارجیوں سے بات چیت کریں جو ہمارے بچوں کے قتل میں ملوث ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
انہوں نے کہا کہ 3 دن پہلے انہوں نے پھر اپنا بیانیہ دہرایا کہ خارجیوں سے بات کریں، بیانیہ دیا گیا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن نہ کریں، خارجیوں سے بات چیت کریں، ان خارجیوں سے بات چیت کریں جو ہمارے بچوں، سپاہیوں کو شہید کر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ذہنی مریض کی منطق کے مطابق جب بھارت نے حملہ کیا یہ ہوتا تو کشکول لے کر چل پڑتا کہ آؤ بات کرتے ہیں، یہ تو کہتا تھا کہ خارجیوں کا پشاور میں دفتر کھول دیں، اس بات چیت کا بخار تو ان کو پہلے سے تھا، لوگوں کو آپریشن کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے اکساتا ہے، عوام سے کہتا ہے کہ ہنگامے کرو، ہمیں کلیئر ہے کہ اس کی سیاست یا اس کی ذات ریاست سے بڑھ کر نہیں ہو سکتی، یہ ایک ذہنی مرض ہے، یہ ایک ٹیرر کرائم نیکسز ہے جو یہ منشیات، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں، اغوا برائے تاوان اور بے تحاشا چیزوں پر مشتمل ہے۔
ان کا کہنا تھا اس ریاست کے علاوہ نہ ہماری کوئی پہچان ہے نہ اوقات، نہ سیاست ہے، اس میں ایک بہت بڑا اکنامک انٹرسٹ ہے، جو پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسز کے خلاف کھڑا ہوگا تو یہ حملہ کرادیں گے، کوئی یہ بات نا کرے کہ تم 12، 13 سال سے حکومت کر رہے ہو، گورننس کہاں ہے۔
ہم حق پر ہیں اور حق پر ہی چلیں گے
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا، ہم پر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کیا ہورہا ہے،کیوں ہورہاہے،کون کروا رہا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا، جھوٹ اور فریب کا یہ کاروبار نہیں چلے گا ، اس کی اجازت نہیں دی جائے گی ، ہم نے اس ریاست کے تحفظ کی قسم کھائی ہے ، اگر کوئی سمجھتا ہے اس کی ذات ملک ریاست سے بڑی ہے تو وہ غلط سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حق پر ہیں اور حق پر ہی رہیں گے ، یہ صبح اٹھتے ہیں اور فوج سے متعلق بات کرتے ہیں ، ان کو ایک مینٹل ایکو سسٹم میں رکھا جا رہا ہے جہاں ان کی پوری سیاست فوج کے گرد گھومتی ہے، یہ تو کہتے تھے فوج لڑ نہیں سکتی ، فوج نے لڑ کر دکھایا نہیں؟ انہوں نے تو یہی بتایا تھا ملک ڈیفالٹ کرجائے گا ، انہوں نے کہا تھا فوج سیاست کرتی ہے لڑنہیں سکتی، کیا فوج نے لڑ کے نہیں دکھایا؟
کتا بھونک رہا ہوتا ہے اس بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کتا بھونک رہا ہوتا ہے اس بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ریاست ہم سے برتر ہے ، ہم سیاستدان نہیں ہیں ، حکومت وقت سپریم ہے ، ریاست فوج نہیں ہے ، حکومت ریاست ہوتی ہے ،فوج ایک ادارہ ہے ،جب تک پاکستان ہے ، پاکستان تا ابد رہے گا ،پاکستان کی فوج رہے گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ صبح سے شام تک کیا جنون ہے فوج اور اس کے لوگوں کے ساتھ؟گرواپ، تین دن پہلے بیماری کا بیانیہ بنایا جارہا تھا، روز روشن کے طرح عیاں ہے ہم یہیں ہیں، ہم کہیں نہیں جارہے ،پاکستان کی فوج رہے گی، یہ اپنی سیاست سے ہم میں اور عوام میں فرق نہیں ڈال سکتے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ گورنر راج حکومت کا فیصلہ ہے وہی کرے گی ، بھیجو اپنی اولاد کو اس فوج میں انہیں تم نے باہر رکھا ہوا ہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ڈی جی آئی ایس پی آر نے چیف آف ڈیفنس فورسز انہوں نے کہا کہ خارجیوں سے بات ان کا کہنا تھا اس کی لیڈرشپ اجازت نہیں پاکستان کی سمجھتا ہے میڈیا بھی سے بڑھ کر کچھ نہیں کرتے ہیں کی اجازت اور عوام میں نہیں ہیں اور بات چیت نہیں تو پر حملہ اور فوج کے خلاف کرتا ہے فوج کے رہا ہے
پڑھیں:
کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ پاکستان کی افواج اور عوام کے بیچ دراڑیں ڈالے؛ ڈی جی آئی ایس پی آر
ویب ڈیسک : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ کا احترام کرتے ہیں مگر فوج کو اپنی سیاست سے دور رکھیں، کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ پاکستان کی افواج اور عوام کے بیچ دراڑیں ڈالے، آپ کو اجازت نہیں دیں گے کہ عوام کو افواج کے خلاف بھڑکائیں،فوج اور عوام کے درمیان خلا ڈالنے کی اجازت ہم آپ کو نہیں دیں گے۔
ان خیالات کا اظہار ترجمان پاک فوج احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران کیا، کہا کہ اس شخص سےجب کوئی ملےتو یہ ریاست پاکستان اور فوج کے خلاف بیانیہ دیتا ہے، یہ شخص آئین و قانون اور رولز کو بالائے طاق رکھ کر یہ بیانیہ دیتا ہے۔
لاہور میں گل داؤدی نمائش کا آغاز
ڈی جی آئی ایس پی آر نے عمران خان کو ذہنی مریض قرار دیتے ہوئے کہا کہ تم ہو کون ، کس کی زبان بول رہے ہو ، تم سمجھتے کیا ہو اپنے آپ کو؟ ذہنی مرض کی بیماری کی علامات آپ نے پہلے بھی دیکھی تھیں ، اس نے پہلے 9 مئی کو جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کرایا؟ یہ سمجھتا ہے پاک فوج میں جو بندہ ہے وہ غدار ہے، وہ سمجھتا ہے کہ اس کو سارا علم ہے اور باقی سب غلط ہیں ۔
ترجمان پاک فوج احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ذہنی مریض کی منطق کے مطابق جب بھارت نے حملہ کیا، یہ ہوتا تو کشکول لے کر چل پڑتا کہ آؤ بات کرتے ہیں، یہ تو کہتا تھا کہ خارجیوں کا پشاور میں دفتر کھول دیں، لوگوں کو ابھارتا ہے کہ ہنگامے کرو، اس بات چیت کا بخار تو ان کو پہلے سے تھا، لوگوں کو آپریشن کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے اکساتا ہے، ہمیں کلیئر ہے کہ اس کی سیاست یا اس کی ذات ریاست سے بڑھ کر نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ذہنی مریض ہے، یہ ایک ٹیرر کرائم نیکسس ہے، یہ منشیات ، این سی پی ، اغوا برائے تاوان اور بے تحاشا چیزوں میں ہے ۔
نئے ٹریفک قوانین، لائسنس بنوانے والوں کیلئے ایک اور اہم خبر