ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا وہ سمجھتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا وہ سمجھتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 5 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ایک شخص قومی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بن گیا ہے، کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ عوام کو فوج کے خلاف بھڑکائے۔یہ بات انہوںنے اسلام آباد میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک شخص کی وجہ سے قومی سلامتی کو خطرات کا سامنا ہے، ایک شخص کی ذات اور خواہشات ریاست پاکستان سے بڑھ کر ہیں اور وہ اتنی زیادہ ہیں کہ وہ سمجھتا ہے کہ اگر میں نہیں تو کچھ نہیں، اس کا نظریہ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہے، اس کی سیاست ختم ہوچکی اور اس کا بیانیہ ریاست کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کی کسی سیاسی جماعت، لسانیت، مذہب، فرقہ یا مکتبہ فکر کی نمائندگی نہیں کرتے، ہمارا تعلق کسی ایلیٹ طبقے سے نہیں ہم مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں، اگر کوئی اپنی ذات اور اپنی نامناسب سوچ کے لیے فوج اور اس کی لیڈر شپ پر حملے کرتا ہے تو یہ عمل درست نہیں، ہم تمام سیاسی جماعتوں کا احترام کرتے ہیں، آپ کو جو سیاست کرنی ہے کریں فوج کو اس سے دور رکھیں، فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ برداشت نہیں کیا جائے گا کہ پاکستان کے عوام کو فوج کے خلاف بھڑکایا جائے، یہی فوج ہے جو ملک کی ڈھال ہے، فتنہ الخوارج فتن الہندوستان، بھارت اور عوام کے درمیان یہی فوج کھڑی ہے، اس ایک شخص نے ریاست مخالف بیانات دیے، اس ایک شخص نے بجلی کے بل جمع نہ کرانے، ترسیلات زر پاکستان نہ لانے کی ترغیب دی، عوام کو فوج کے خلاف بھڑکایا۔انہوں نے اس موقع پر ایک ویڈیو پیش کی جس میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اکاونٹس افغانستان اور بھارت سے ہینڈل ہورہے ہیں۔ انہوں نے علیمہ خان کا ویڈیو بیان پیش کیا جس میں وہ بھارتی ٹی وی سے بات کررہی تھیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بھارتی میڈیا کتنی خوشی سے پاکستان کے آرمی چیف کے خلاف بیانات چلاتا ہے اور اسے یہ بیانات کون فراہم کرتا ہے؟ یہی جماعت، یہی لوگ پاکستان کی فوج کے خلاف بات کرتے ہیں، اس جماعت کے سوشل میڈیا اکانٹس دیکھیںِ، کہاں سے ٹویٹ ہوتی ہے اور کون اسے اٹھاتا ہے یہ سب اس ویڈیو میں دیکھیں۔پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ساتھ افغان میڈیا بھی پاکستان کے پیچھے لگا ہوا ہے، آئین میں اظہار رائے کی آزادی کی اجازت ہے مگر قومی سلامتی پر اظہار رائے اور فوج کے خلاف بیانات کی اجازت نہیں ہے، یہ لوگ اپنے بیانیے کو پھیلاتے ہیں اور افغانستان اور بھارت کے لوگ اس بیانات کو بڑھاوا دیتے ہیں، بھارتی میڈیا پاکستانی فوج کے خلاف پی ٹی آئی کی زبان بنا ہوا ہے، خوارج کا سہولت کار افغان میڈیا بھی ان کے بیانات کو اچھالتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ جو شخص فوج میں موجود لوگوں سے تعلق رکھے گا وہ غدار ہے، اگر میں علامہ اقبال یونیورسٹی کے طلبا سے ملا ہوں تو کیا وہ لوگ غدار ہیں؟ تم کیا سمجھتے ہو خود کو؟ تم کون ہو جو غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹ رہے ہو، اس کی منطق یہ ہے کہ جو پاک فوج سے تعلق رکھے وہ غدار ہے جو آئی ایس پی آر جائے وہ غدار ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو ذہنی مریض قرار دے دیا اور کہا کہ اس ذہنی مریض نے دو دن پہلے ٹویٹ کیا، اس ذہنی مریض کے ٹویٹ کو افغان اور بھارتی میڈیا نے منٹوں میں وائرل کیا، یہ ذہنی مریض پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کررہا ہے، ان کی پارٹی سے پوچھیں تو کہتے ہیں ہمیں نہیں پتا عمران خان کے ٹویٹ کہاں سے ہوتے ہیں؟۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ یہ ذہنی مریض کہتا ہے فوج کی اس قیادت کو ٹارگٹ کریں جس نے معرکہ حق میں پاکستان کو فتح دلائی، اصل بیانیہ یہی ذہنی مریض دیتا ہے اور یہ صرف پاک فوج کے خلاف بیانیہ بناتا ہے، فوج کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، پروپیگنڈا سیل اپنی مرضی سے کسی کے بھی خلاف نوٹی فکیشن بنالیتا ہے، اس جماعت کے پیروکار بھارتی میڈیا کو مسلسل مواد فراہم کررہے ہیں، ذہنی مریض کی منطق کے مطابق بھارت چھ اور سات مئی کو پاکستان کو فتح کرچکا تھا، یہ تو پشاور میں خارجیوں کا آفس کھلوانا چاہتے تھے، یہ دہشت گردوں کو فوج کے خلاف راستے بتاتا ہے، اپنی ذات کے اس قیدی کا بیانیہ قومی سلامتی کے خلاف ہے، یہ آئی ایم ایف سے کہتا ہے پاکستان کو قرض نہ دیں، اب یہ بیانیہ نہیں چلے گا۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاک فوج کے افسران کا تعلق ایلیٹ طبقے سے نہیں، خود آرمی چیف ایک اسکول ماسٹر کے بیٹے ہیں، ہم عوام میں سے آئے ہیں، ہمارے افسران میں کوئی کلرک کا بیٹا ہے کوئی کسی غریب آدمی کا بیٹا ہے، ہمارے افسران اور نوجوان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہورہے ہیں، تم فوج پر تنقید کرتے ہو، ذرا دہشت گردوں کے آگے تو آ، اپنے بیٹوں کو تو تم نے باہر رکھا ہوا ہے ذرا کھڑا تو کرو انہیں خوارج کے آگے، بھیجو اپنی اولاد کو فوج میں، مسلح افواج کے خلاف نفرت کا بیج بویا جارہا ہے حالاں کہ پاک فوج کا جوان اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان جنگ میں جاتا ہے، خوارج کے سامنے کون کھڑا ہوتا ہے؟ کون اپنی جانیں دیتا ہے؟ ہم نے جانیں دینی اور لینی ہوتی ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ تمہاری جس صوبے میں حکومت ہے ذرا اس کے بارے میں تو بات کرو، کے پی میں دہشت گردی چل رہی ہے، یہ کہتے ہیں آپریشن نہیں کرو، یہ کہتا ہے کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کرو، کیڈٹ کالج وانا پر حملے کرنے والوں سے ہم کیا بات کریں؟ یہ ایک ٹولہ ہمارے کے پی والے بھائیوں پر مسلط ہوگیا ہے، بیمار ذہنوں کے بارے میں قوم واضح طور پر جان چکی ہے، منفی بیانیہ ختم کرنے کی ضرورت ہے، یہ شخص بار بار شیخ مجیب الرحمان کی بات کرتا ہے، آپ کی سیاسی شعبدے بازی کا وقت ختم ہوگیا۔انہوں نے پاکستانی میڈیا پر تنقید کی کہ ریٹنگ کے لیے میڈیا نان ایشوز پر بات کرتا ہے انہیں چاہیے ایشوز پر بات کریں، ملک کو بچانے کا ہم نے ٹھیکہ نہیں لیا ہوا ہر شخص ملک بچانے کا ذمہ دار ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس شخص کا باپ بھی پاک فوج اور عوام کے درمیان دراڑ نہیں ڈال سکتا، ریاست فوج نہیں ہوتی، ریاست حکومت ہوتی ہے اور فوج ریاست کا ایک ادارہ ہے، ہم کہیں نہیں جارہے، جب تک پاکستان ہے فوج رہے گی۔
صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ گورنر راج کا فیصلہ حکومت کرے گی فوج کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دہشت گردی ایک دن میں ختم نہیں ہوسکتی اس کے لیے سیاسی مرضی درکار ہے، ہم نے یک زبان ہوکر بیانیہ بنایا آپ اس کے برعکس کام کررہے ہیں، آپ نے ہر چیز پر سیاست کو حاوی کردیا، یہ کہتے تھے فوج سیاست کررہی ہے لڑ نہیں سکتی مگر ہم نے لڑکر دکھایا، ہم نے اس ریاست کے تحفظ کی قسم کھائی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پاک فوج نے کسی شخص کے بارے میں ایسی بات نہیں کی کیوں کہ ماضی میں کسی سیاست دان نے ایسا کام نہیں کیا، ان کی سیاست صرف پاک فوج کے گرد گھومتی ہے یہ سمجھتے ہیں کہ عوام کو بے وقوف بنایا جاسکتا ہے مگر ایسا نہیں ہے، اب وقت ہے کہ ہمیں بتانا پڑے گا کہ یہ بیانیہ کون چلارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت سب سے زیادہ دہشت گردی خیبرپختونخوا میں ہورہی ہے، مجھے بتادیں گزشتہ پانچ برس میں کے پی میں کس دہشت گرد کو پھانسی پر لٹکایا گیا؟۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات، دفتر خارجہ کا لاعلمی کا اظہار پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات، دفتر خارجہ کا لاعلمی کا اظہار چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے اے ایف ڈی کے وفد کی ملاقات، پانی کے شعبے میں اصلاحات اور بہتری کے منصوبوں... ایک ذہنی مریض قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ہے، نمٹا جائے گا: ڈی جی آئی ایس پی آر سانحہ 9مئی کے تین مقدمات میں عمر ایوب کی ضمانت خارج کروڑوں روپے کی عدم ادائیگی، روس نے پاکستان پوسٹ کی خدمات پر پابندی عائد کر دی یوکرینی صدر زیلنسکی ڈرون حملے میں نشانہ بننے سےبال بال بچ گئے
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کو فوج کے خلاف بھارتی میڈیا قومی سلامتی پاکستان کے پاک فوج کے کے درمیان میں نہیں انہوں نے عوام کو ایک شخص کرتا ہے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
ایک شخص اپنی ذات کا قیدی ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ایک شخص اپنی ذات کا قیدی ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ نہیں، اسکی سیاست ختم ہوچکی اب اس کا بیانیہ پاکستان کی قومی سلامتی کیلیے خطرہ ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج لسانیت یا کسی سیاسی سوچ کی نمائندگی نہیں کرتی، ہم تمام سیاسی جماعتوں کی عزت کرتے ہیں، آپ اپنی سیاست کو فوج سے الگ رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ہم پاکستان کی آرمڈ فورسز ہیں، ہم کسی مذہبی جھکاؤ، سیاسی سوچ، مکتبہ فکر کی نمائندگی نہیں کرتے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جو اپنی فوج اور فوجی قیادت پر حملہ کرتا ہے تو کیا وہ دوسری فوج کے حملے کے لیے جگہ بنانا چاہتا ہے؟ جو اپنی فوج یا اسکی لیڈرشپ پر حملہ کرتا ہے تو کیا وہ کسی اور فوج کے لیے جگہ پیدا کرنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہی فوج خوارجی دہشتگردوں اور عوام کے درمیان کھڑی ہے، اس شخص سے جب کوئی ملے تو یہ ریاست پاکستان اور فوج کے خلاف بیانیہ دیتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ یہ شخص آئین و قانون اور رولز کو بالائے طاق رکھ کر یہ بیانیہ دیتا ہے، کہتا ہے فوج کی اس لیڈر شپ کو ٹارگٹ کریں جس نے معرکہ حق میں فتح دلوائی۔
احمد شریف چوہدری نے کہا کہ یہ کون سا آئین و قانون ہے جس کے تحت آپ ایک مجرم سے ملتے ہیں اور وہ فوج اور اس کی لیڈرشپ کے خلاف بیانیہ بناتا ہے، پہلے بیانیہ بناتا ہے کہ ترسیلات زر بند کردیں تاکہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بانی پی ٹی آئی کو ذہنی مریض قرار دے دیاڈی جی آئی ایس پی آر نے بانی پی ٹی آئی کو ذہنی مریض قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے خلاف بیانیے پر انڈین میڈیا بھی جمپ کرتا ہے، پھر ٹرول اکاؤنٹ آجاتے ہیں جو سارے باہر بیٹھے ہیں، ایک ترتیب تواتر کے ساتھ ٹویٹ کے بعد اکاؤنٹس آتے ہیں۔ اصل بیانیہ اس ذہنی مریض نے ٹویٹ کرکے دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی میڈیا بھی پھر ان ٹوئٹس اور بیانیے کو چلاتا ہے، نہ صرف سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلکہ بھارتی میڈیا بھی ان کو چلاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عظمیٰ خان بھارتی میڈیا پر بیٹھ کر پی ٹی آئی کو حملہ کرنے کا کہہ رہی ہیں، کتنی خوشی کے ساتھ انڈین میڈیا آپ کے آرمی چیف کے بارے میں خبریں بیان کر رہا ہے، انڈین میڈیا کو کون یہ خبریں دے رہا ہے؟
ان کا کہنا ہے کہ افغان سوشل میڈیا بھی پیچھے نہیں رہتا، وہ بھی لگا ہوا ہے، اس کے بعد انٹرنیشنل میڈیا بھی آجاتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ کہتا ہے کہ میری پارٹی کا جو بندہ این ڈی یو میں گیا وہ غدار ہے، اس کی منطق پر جائیں تو وہ کہہ رہا ہے کہ جو آئی ایس پی آر جائے گا وہ غدار ہے، یہ سمجھتا ہے پاک فوج میں جو بندہ ہے وہ غدار ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ وہ سمجھتا ہے کہ اس کو ہی سارا علم ہے اور باقی سب غلط ہے، اسکی سیاست کی تعریف یہ ہے کہ اگر میں اقتدار میں ہوں تو جمہوریت نہیں تو آمریت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی سے پوچھیں تو کہتے ہیں کہ ہمیں نہیں پتہ بیانیہ کہاں سے چلتا ہے، اس کے پیچھے پوری ایک سائنس ہے، اس ذہنی مریض نے دو دن پہلے ایک ٹویٹ کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک شخص جو سمجھتا ہے کہ اس کی ذات سے آگے کچھ نہیں، پاکستان بھی کچھ نہیں، وہ شخص اب نیشنل سیکیورٹی تھریٹ بن چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 19 کے تحت آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے مگر اس کی بھی کچھ قدغنیں ہیں، آرٹیکل 19 آپ کو ملک، ریاست اور قومی سلامتی کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم ایلیٹ کلاس سے نہیں آتے، ہم مڈل کلاس یا لوئر مڈل کلاس سے آتے ہیں، کوئی آرمڈ فورسز یا اسکی لیڈرشپ پر حملہ کرتا ہے تو ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس فوج کے بارے میں کسی کی تعمیری رائے یا آبزرویشن ہوسکتی ہے، فوج کے خلاف عوام کو بھڑکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ چیف آف ڈیفنس فورس کی تعیناتی پر سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ چیف آف ڈیفنس فورسز ہیڈکوارٹرز کی بہت عرصے سے ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ چیف آف ڈیفنس ہیڈکوارٹر جنگی معاملات کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کرے گا۔