اقرا کنول کا ڈکی بھائی کی ذہنی حالت کے بارے میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
جوا ایپ کیس میں حال ہی میں رہائی پانے والے ڈکی بھائی کے خاندانی دوست اور بزنس پارٹنر اقرا کنول اور اریب پرویز نے پہلی بار یوٹیوبر کی ذہنی اور نفسیاتی کیفیت پر بات کی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’’عام لوگ حقیقت نہیں جانتے۔ ہم نے ڈکی اور عروب دونوں سے بات کی ہے۔ وہ اس وقت ایسی ذہنی حالت میں نہیں ہیں کہ لوگوں سے مل سکیں۔ انھیں وقت چاہیے۔ کسی معصوم انسان کےلیے اتنے دن جیل میں گزار کر نارمل واپس آنا آسان نہیں۔‘‘
اقرا اور اریب کا کہنا تھا کہ پوری آزمائش صرف ڈکی نے برداشت کی۔ ’’ہم کچھ بھی کہیں، ’ہم نے کیا‘ یا ’ہم نے کوشش کی‘.
ان کے مطابق عروب جتوئی بھی یہی چاہتی ہیں۔ ’’ڈکی کچھ وقت صرف اپنے گھر والوں کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں، وہ کسی سے ملنے کے موڈ میں نہیں۔ جب وہ بہتر ہوجائیں گے، تب سب بیٹھ کر بات کریں گے۔ ابھی انھیں تنہائی، سکون اور وقت چاہیے۔‘‘
ڈکی بھائی کے مداحوں کی بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پر تشویش اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ کئی صارفین نے لکھا کہ تازہ معلومات سے اندازہ ہوتا ہے کہ جیل نے ان پر کتنا گہرا اثر چھوڑا۔ مداحوں نے ڈکی اور عروب دونوں کے لیے صحت اور سکون کی دعائیں بھی کیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کسی سے بات کراتے ہیں نہ ملاقات‘ ذہنی ٹارچر کررہے ہیں‘ ان سب کا ذمے دار ایک شخص ہے‘عمران خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251203-01-25
راولپنڈی(نمائندہ جسارت) تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ میری کسی سے بات کراتے ہیں نہ ہی ملاقات کی اجازت ہے، یہ مجھے ذہنی ٹارچر کررہے ہیں، ان سب کاذمے دار ایک شخص ہے،اسی کے کہنے پر یہ سب کچھ کرنے کی جرات کر رہے ہیں وہ ایک ذہنی مریض ہے۔عمران خان نے یہ باتیں اپنی ہمشیرہ عظمیٰ خان سے کہیں جنہوں نے اڈیالہ جیل میں ان سے 20منٹ کی ملاقات کے بعد باہر میڈیا کو اس کی تفصیلات بتائیں۔عمران خان سے ان کی بہن عظمیٰ خان کی 29 روز بعد ملاقات ہوئی تاہم علیمہ خان اور بیرسٹر سلمان اکرم راجا کو ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی۔ عظمی خان اکیلی گیٹ نمبر 5 سے اڈیالہ جیل روانہ ہوئیں۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے پیغام دیا کہ ون پرسن ملاقات کی اجازت ہے۔ عظمیٰ خان کو خصوصی گاڑی میں جیل لے جایا گیا۔اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ پی ٹی آئی خواتین اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود رہی، ملاقات کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے سیکورٹی سخت کی گئی جبکہ اڈیالہ روڈ پر واقع تمام تعلیمی اداروں اور دکانوں کو بند کرادیا گیا۔عظمی خان نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی کہ عمران خان کی صحت الحمد اللہ ٹھیک ہے اور وہ مکمل طور پر صحت یاب ہیں لیکن وہ بڑے غصے میں اور پریشان تھے، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہپہلے افغانستان کو دھمکیاں دیں، پھر ڈرون حملے کیے اور پھر بے عزتی کرکے نکالا ایسا کرنے سے دہشت گردی بڑھے گی ختم نہیں ہوگی،ایک شخص کی پالیسیز کی وجہ سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے اور دہشت گردی بڑھ رہی ہے، یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کہ دنیا انہیں مجاہد کہہ سکے، یہ ایکسٹینشن مافیا، چینی مافیا، لینڈ مافیا یہ مینڈیٹ چور آپ کو غلام بنا کر رکھیں گے اگر آپ آزادی چاہتے ہیں تو آپ کو اٹھنا اور لڑنا پڑے گا۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھاکہ جنہوں نے ہمیں جیل میں ڈالا ہمارے لوگ انہیں کے ساتھ سوشلائز کر رہے ہیں، جو پارٹی ممبرز وکٹ کی دونوں جانب کھیل رہے ہیں ان کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں، یہ پارٹی کے میر جعفر اور میر صادق ہیں۔علاوہ ازیں عظمیٰ خان کے بقول یاسمین راشد کینسر سروائیور ہیں انہیں جیل میں رکھا گیا ہے، بشری بی بی کی فیملی سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی، یہ سب کچھ اْسی شخص کے کہنے پر ہو رہا ہے۔ عظمی خان نے بتایا کہ عمران خان نے کچھ ہدایات دی ہیں، کچھ سوالات پارٹی کی جانب سے بھجوائے گئے تھے، سلمان اکرم راجا اور حامد خان جسے کہیں گے پی ٹی آئی اسے سپورٹ کرے گی۔عظمی خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ محمود اچکزئی اور علامہ راجا ناصر عباس کی عزت کرتا ہوں، پارٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کے سامنے احتجاج کرے اور کوشش کرے کہ ان کی بطور قائد حزب اختلاف نوٹیفکیشن جاری ہو، میں حیران ہوں کہ ابھی تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوئے، تحریک کی ذمے داری محمود اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کو دی ہے، وہ اتحاد کے لیڈرز ہیں۔عظمی خان کے مطابق بانی نے شاہد خٹک کو پارلیمانی لیڈر نامزد کیا ہے، بانی نے سہیل آفریدی کو کہا کہ آپ فرنٹ فٹ پر کھیلیں۔