قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ گوتم گمبھیر سمجھتا ہے کہ جو اس نے کہہ دیا وہی درست ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق شاہد آفریدی نے ایک انٹرویو کے دوران موجودہ بھارتی ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کے ساتھ اپنی پرانی چپقلش کو تازہ کیا۔ لیجنڈری آل راؤنڈر نے نہایت معنی خیز انداز میں گوتم گمبھیر پر طنز کیا، جن کے ساتھ ان کی میدان میں کئی بار تلخ جھڑپیں ہو چکی ہیں۔

ٹیلی کام ایشیا اسپورٹ کو دیے گئے انٹرویو میں شاہد آفریدی نے گوتم گمبھیر کی کوچنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح گوتم نے اپنی کوچنگ کا آغاز کیا، انہیں لگتا ہے کہ وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ ہمیشہ درست ہے۔ لیکن کچھ وقت کے بعد ثابت ہوتا ہے کہ آپ ہر وقت درست نہیں ہو سکتے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق 2007 کے ایشیا کپ کے پاک بھارت میچ پر آٹو بایوگرافی میں شاہ آفریدی نے لکھا تھا کہ مجھے 2007 ایشیا کپ میں گمبھیر کے ساتھ جھگڑا یاد ہے، جب انہوں نے رن لیتے ہوئے سیدھا مجھ سے ٹکر ماری تھی اور امپائرز نے معاملہ نمٹا دیا تھا، ورنہ میں خود کر دیتا۔ ظاہر ہے کہ ہم دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کیا تھا۔

سابق آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں مزید واضح کیا تھا کہ گمبھیر کے بارے میں ان کی رائے آج بھی تبدیل نہیں ہوئی۔ انہوں نے گمبھیر کو غیر مثبت سوچ رکھنے والا قرار دیتے ہوئے ان کے رویے پر تنقید کی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شاہد آفریدی نے گوتم گمبھیر

پڑھیں:

اسرائیل کیساتھ "برستی آگ تلے مذاکرات" کسی صورت قابل قبول نہیں، ولید جنبلاط

لبنانی اسپیکر پارلیمنٹ کیساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے لبنانی دروزی رہنما نے "جنوبی لبنان میں طمع و لالچ" پر مبنی تل ابیب کے "قدیمی عزائم" پر خبردار کیا اور تاکید کی ہے کہ "برستی آگے تلے" اسرائیل کیساتھ مذاکرات کسی صورت قابل قبول نہیں! اسلام ٹائمز۔ لبنان کی ترقی پسند سوشلسٹ پارٹی کے سابق سربراہ و معروف دروزی رہنما ولید جنبلاط نے پارٹی کے موجودہ سربراہ تیمور جنبلاط کے ہمراہ عین التینا میں لبنانی اسپیکر پارلیمنٹ نبیہ بری کے ساتھ ملاقات کی ہے جس میں لبنان کے ساتھ ساتھ خطے بھر کی عمومی و سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ رأی الیوم کے مطابق اس ملاقات کے بعد صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ولید جنبلاط کا کہنا تھا کہ ہم صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں جبکہ مذاکرات کے بارے مَیں پہلے بھی اپنی ذاتی رائے دے چکا ہوں۔ ولید جنبلاط نے کہا کہ مختلف شعبوں میں یا مختلف ممالک کے ساتھ مذاکرات جائز ہیں لیکن ہم اس بات کو کسی صورت قبول نہیں کر سکتے کہ ان مذاکرات کو "برستی آگ تلے" انجام دیا جائے۔

دروزی سیاسی رہنما نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کے ساتھ ہمارے تعلقات کو منظم کرنے والا معاہدہ وہی جنگ بندی معاہدہ ہے کہ جس پر ہم عمل پیرا ہیں حالانکہ 1949 کی جنگ بندی کے حالات آج سے بہت زیادہ مختلف تھے کیونکہ، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، سیاسی، فوجی و الیکٹرانک پیشرفت نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا ہے لیکن پھر بھی ہم زمینی اصولوں کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ولید جنبلاط نے کہا کہ جب میں زمین کی بات کرتا ہوں تو میرا مطلب سطح اور اس کے نیچے کا حصہ ہے، اور حتی یہ کہ اگر آج کا موسم سرما "بلا بارش" بھی ہو تو بھی ہمیں "لیطانی کے پانیوں" اور "دیگر وسائل" سے متعلق "اسرائیل کے قدیمی طمع و لالچ" کو ہر گز نہیں بھولنا چاہیئے۔ ولید جنبلاط نے کہا کہ اس "تاریخی حافظے" کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیئے جبکہ میں اپنے رہنما، دوست اور تاریخی اتحادی نبیہ بری کے ساتھ اس دوستانہ اور گرم ملاقات کے بعد "اسی بات" کا اظہار کرنا چاہتا ہوں!

اسرائیل کے دوستانہ و اقتصادی تعلقات کی استواری کے بارے مذاکرات سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ولید حنبلاط نے کہا کہ دیکھیں، واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر نے دوستانہ تعلقات کے حوالے سے بات کی ہے.. اول تو ہم جنگ بندی پر پابند ہیں.. دوم ہم انہی اصولوں پر واپس پلٹتے ہیں کہ جہاں سے ہم نے شروع کیا تھا.. یاد کریں کہ ہم نے سال 2002 کے بیروت عرب سربراہی اجلاس میں کیا کہا تھا؟.. یا عربوں نے کیا کہا تھا؟.. اور وہ ابھی اس لمحے تک کیا کہہ رہے ہیں؟.. "امن کے بدلے زمین"!!

ہتھیاروں پر لبنانی حکومت کی اجارہ داری اور اسرائیلی جارحیت کے تسلسل کے بارے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ولید جنبلاط نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم، لبنانی فوج کو مضبوط بنانے اور جنوب میں، دریائے لیطانی کے جنوب میں ہتھیاروں کو محدود کرنے اور جنوبی سرزمین پر حکومتی خودمختاری کو مستحکم کرنے کے لئے جو اقدامات چل رہے ہیں، سے متفق ہیں.. جس کے بعد بعد ان اقدامات کو پوری لبنانی سرزمین میں پھیلا دیا جانا چاہیئے! لبنانی سیاسی رہنما نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مت بھولئے کہ لبنانی فوج کو کہاں سے مدد ملتی ہے، صرف واحد ملک کہ جو بہت ہی کم مالی امداد فراہم کرتا ہے قطر ہے.. ہمیں مزید فوجیوں کی بھرتی کے لئے مدد کی ضرورت ہے.. ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیئے کہ مزید 1 سال کے بعد جنوبی لبنان عالمی فورسز سے خالی ہو جائے گا لہذا ہمیں مزید فوجیوں کی ضرورت ہے.. جنوبی سرزمین کے لئے.. لبنان - شام سرحد کے لئے یا اس کے دوسرے حصوں کے لئے..

امریکی ایلچی ٹام بارک کے اس بیان کہ حزب اللہ لبنان کو "غیر مسلح" کرنے کی "کوئی ضرورت ہی نہیں" بلکہ اس اسلحے کے استعمال کو روکنا ضروری ہے، کے بارے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ولید جنبلاط نے مزید کہا کہ فی الحال تو "شکل" کے بارے بات کی جا رہی ہے جبکہ "مواد" کے لحاظ سے 5 رکنی کمیٹی موجود ہے.. ہم بھی اسی کے بیانات و طریقہ کار پر اکتفاء کرتے ہیں!

متعلقہ مضامین

  • بابر اعظم اور شاہین شاہ آفریدی بی بی ایل میں شرکت کے لیے آسٹریلیا پہنچ گئے
  • آٹھ گھنٹے نیند لازمی نہیں، اپنی ضروری نیند کا درست اندازہ لگانے کے طریقے
  • جویریہ عباسی نے اپنی خوبصورتی برقرار رکھنے کے راز سے پردہ اٹھا دیا
  • کھڑے ہو کر کھانا کھانے کی عادت جسم اور میٹابولزم کو کیسے متاثر کرتی ہے؟
  • پاکستان نے امریکا میں اپنی پوزیشن مضبوط کرلی، امریکی جریدہ
  • پاکستان نے بھرپور سفارتکاری سے امریکا میں اپنی پوزیشن غیر معمولی طور پر مضوط کرلی، امریکی جریدہ
  • پرتشدد اور انتشاری سیاست، پی ٹی آئی کی عادت ہے، مریم اورنگزیب
  • پاکستان نے بھرپور سفارت کاری سے امریکا میں اپنی پوزیشن غیرمعمولی طور پر مضوط کرلی، امریکی جریدہ
  • اسرائیل کیساتھ "برستی آگ تلے مذاکرات" کسی صورت قابل قبول نہیں، ولید جنبلاط