بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے حالیہ قرضہ جائزے کی منظوری دیتے ہوئے 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی ہے، جو فوری طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو گئی۔ اس قسط کے ساتھ پاکستان کے IMF پروگرام کو روانی میں رکھنے اور ملک کے ذخائر مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن ہے، تیمور سلیم جھگڑا

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے حالیہ قرضہ جائزے کی منظوری دے دی ہے اور 1.

2 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی ہے، جو فوری طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو گئی ہے۔

اس قسط میں ایک ارب ڈالر پاکستان کے 7 ارب ڈالر کے Extended Fund Facility (EFF) اور 200 ملین ڈالر Resilience and Sustainability Facility (RSF) کے تحت شامل ہیں۔ اس کے بعد دونوں پروگراموں کے تحت اب تک پاکستان کو تقریباً 3.3 ارب ڈالر کی رقم موصول ہو چکی ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان نے حالیہ سیلابوں کے باوجود مضبوط اصلاحاتی اقدامات کیے ہیں، اور حکومت کو ریونیو بڑھانے اور سرکاری کمپنیوں کی نجکاری میں تیزی لانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

اس فیصلے سے پاکستان کے ذخائر مستحکم ہوں گے اور ملک میں مہنگائی کو قابو میں رکھنے میں مدد ملے گی، جبکہ آئی ایم ایف نے محتاط اقتصادی پالیسیوں اور فوری موسمیاتی اثرات کے خلاف اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف اسٹیٹ بینک پاکستان قرض کی قسط

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف اسٹیٹ بینک پاکستان قرض کی قسط ا ئی ایم ایف پاکستان کے اسٹیٹ بینک ارب ڈالر

پڑھیں:

پاکستان میں پانی کا شدید بحران ہے‘ ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں‘ ایشیائی ترقیاتی بینک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پانی کے شدید بحران کا سامنا ہے، ذخائر میں تیزی سے کمی جاری ہے ،واٹر سیکورٹی کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے پاکستان میں پالیسیاں مضبوط مگر عمل درآمد کمزور اور سست ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایشین واٹر ڈیویلپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2025ء جاری کردی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو پانی کے شدید بحران کا سامنا ہے، ذخائر میں تیزی سے کمی جاری ہے۔ رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کی 80 فیصد سے زاید آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، پاکستان میں فی کس پانی دستیابی 3500 سے کم ہو کر 1100 مکعب میٹر رہ گئی ہے، زیر زمین پانی کے بے دریغ استعمال سے زہریلا آرسینک پھیل رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی، آبادی، ناقص مینجمنٹ سے پانی کا بحران بڑھ رہا ہے زرعی شعبہ سب سے زیادہ پانی ضائع کررہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق واٹر سیکیورٹی کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے پاکستان میں پالیسیاں مضبوط مگر عمل درآمد کمزور اور سست ہے، مالی وسائل کی شدید کمی، واٹر سیکٹر میں اصلاحات اور سرمایہ کاری درکار ہے۔ رپورٹ میں اگلی دہائی میں 10 سے 12 ٹریلین روپے درکار ہونے اور موجودہ سرمایہ ناکافی قرار دیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 2022ء کے سیلاب نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا پاکستان میں سیلاب اور خشک سالی کے خطرات برقرار ہیں پاکستان کو ایس ڈی جیز کیلئے سالانہ 12 ارب ڈالر درکار ہیں۔ اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ ناقص پانی و صفائی سے سالانہ 2.2 ارب ڈالر نقصان کا سامنا ہے، پاکستان میں اربن فلڈنگ اور گندے پانی کا اخراج بڑے چیلنج ہیں، دیہی علاقوں میں پانی کی رسائی کم جبکہ آلودگی اور نگرانی کے مسائل برقرار ہیں، شہری پانی کا انفرا اسٹرکچر کمزور ہے اور گندا پانی بغیر ٹریٹمنٹ خارج ہو رہا ہے، صنعتی شعبہ تقریبا مکمل طور پر زیرزمین پانی پر انحصار کرتا ہے، پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ناکافی، پ?رانا نظام بحران بڑھا رہا ہے، آبی ماحولیاتی نظام مزید خراب، دریاؤں اور ویٹ لینڈز پر دباؤ ہے، پاکستان کا پانی سیکورٹی اسکور 2013ء سے 2025ء میں 6.4 پوائنٹس بہتر ہوا، پانی کے شعبے میں ٹیکنیکل صلاحیت اور کوآرڈینیشن کمزور ہے بڑے منصوبوں پر سرمایہ کاری، اصلاحات پر کم توجہ ہے، صنفی مساوات اور سماجی شمولیت کا عمل ابھی سست ہے۔ اے ڈی بی نے رپورٹ میں پانی کے معیار کی نگرانی کے لیے آزاد اتھارٹی کے قیام کی سفارش کی ہے۔ کہا ہے کہ طرز حکمرانی بہتر نہ ہوئی تو ترقی غیر مساوی رہے گی، ایشیا پیسفک میں 2.7 ارب کی آبادی پانی کی عدم دستیابی سے باہر آگئی، براعظم ایشیا میں واٹر سیکورٹی کے لیے 250 ارب ڈالر درکار ہیں، ماحولیاتی زوال اور فنڈنگ کی کمی مستقبل میں خطرات بڑھا رہی ہے، براعظم ایشیا دنیا کے 41 فیصد سیلابوں کا مرکز ہے، پانی اور صفائی کے منصوبوں پر موجودہ اخراجات ضرورت کا 40 فیصد ہیں۔ سالانہ 150 ارب ڈالر کا فنڈنگ گیپ واٹر سیکورٹی کے لیے خطرہ ہے، 2040 تک خطے میں پانی کے نظام کے لیے 4 ٹریلین ڈالر درکار ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کو آئی ایم ایف کی 1.2 ارب ڈالر کی قسط موصول
  • ریکوڈک منصوبہ: امریکی بینک کی 1.25ارب ڈالر سرمایہ کاری کی منظوری
  • غیر ملکی کرنسی خریدنے یا بیچنے والوں کی شناخت ویریفکیشن نادرا کریگا: اسٹیٹ بینک
  • امریکا کا ریکوڈک میں 1.25 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان، ہزاروں افراد کو روزگار ملے گا
  • امریکا کے ایگزم بینک کا پاکستان کےلیے 1.25 ارب ڈالر کی مالی معاونت کا اعلان
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان 15 دسمبر کو کیا جائے گا
  • امریکا، کینٹکی اسٹیٹ یونیورسٹی میں فائرنگ، ایک ہلاک، ایک اسپتال منتقل
  • پاکستان میں پانی کا شدید بحران ہے‘ ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں‘ ایشیائی ترقیاتی بینک
  • پاکستان میں شدید پانی بحران، ذخائر میں تیزی سے کمی،ایشیائی بینک