امریکا کی سفری پابندی 19سے بڑھاکر 30 سے زائد ملکوں پر لگانے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
امریکہ نے سفری پابندیوں کی فہرست میں شامل ممالک کی تعداد 19 سے بڑھا کر 30 سے زائد کرنے کی تیاری کر لی ہے۔
امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوم نے امریکی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کسی ملک کا نام لیے بغیر بتایا کہ صدر ٹرمپ اس وقت اس جائزے میں مصروف ہیں کہ کن مزید ممالک پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
رواں ماہ کے آغاز میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کے خدشات کی بنا پر 19 غیر یورپی ممالک سے آنے والے تارکین وطن کی جانب سے جمع کروائی گئی تمام امیگریشن درخواستیں روک دی ہیں، جن میں گرین کارڈ اور امریکی شہریت کی درخواستیں بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، یہ پابندیاں ان 19 ممالک کے افراد پر لاگو کی گئی ہیں جنہیں جون میں پہلے ہی جزوی سفری پابندی کا سامنا تھا۔
ان ممالک کی فہرست میں افغانستان، برما، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اريتريا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں، جن پر جون میں سخت ترین پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن میں کچھ استثناؤں کے ساتھ امریکہ میں داخلے پر مکمل پابندی بھی شامل تھی۔
اسی طرح، ان 19 ممالک میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینیزویلا بھی شامل تھے جنہیں جون میں جزوی پابندیوں کا سامنا تھا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ڈونباس و نووروسیا ب ہر قیمت پر روس میں شامل کرینگے، پیوٹن
ماسکو(ویب ڈیسک) فوج کا استعمال کرنا پڑے یوکرینی علاقوں کو روس میں شامل کریں گے؛ روسی صدر آج سرکاری دورے پر بھارت پہنچیں گے
یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر کی تجویز پر جاری مذاکرات کے باوجود صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک بار پھر یوکرینی علاقوں کے روس میں انضمام پر زور دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ امریکا میں جاری مذاکرات میں ڈونباس کو روس میں ضم کرنے کے مطالبے پر غور کیا جائے گا۔
روسی صدر کے بقول ہم نے تہیہ کیا ہوا ہے کہ کسی بھی طرح ڈونباس اور نووروسیا کو یوکرین کے تسلط سے آزاد کرائیں گے۔ چاہے اس کے لیے جنگ ہی کیوں نہ کرنا پڑا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ان علاقوں کو یا تو یوکرینی فورسز خود ہی خالی کردیں گی اور واپس لوٹ جائیں گی یا پھر روسی فوج انھیں ایسا کرنے پر مجبور کردیں گی اور اس علاقے کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیں گی۔
ان خیالات کا اظہار روسی صدر نے ماسکو میں بھارت روانگی سے قبل دیا جہاں ان کا استقبال وزیر اعظم نریندر مودی کریں گے۔
یاد رہے کہ روس میں امریکی وفد نے دو روز قبل پیوٹن حکومت کے اہم عہدیداروں کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے دی گئیں امریکی صدر کی تجاویز پر مذاکرات کیے۔
دسری جانب آج یوکرینی وفد بھی ٹرمپ تجاویز پر مذاکرات کے لیے امریکا پہنچ رہا ہے جس کے لیے امریکی صدر کافی پُرامید ہیں۔
واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر نے 28 نکاتی ایجنڈا پیش کیا ہے جس پر پہلے تو فریقین نے انکار کیا تھا تاہم اب کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے امریکا سے مذاکرات کر رہے ہیں۔