data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکہ نے سفری پابندیوں کی فہرست میں شامل ممالک کی تعداد 19 سے بڑھا کر 30 سے زائد کرنے کی تیاری کر لی ہے۔

امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوم نے امریکی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کسی ملک کا نام لیے بغیر بتایا کہ صدر ٹرمپ اس وقت اس جائزے میں مصروف ہیں کہ کن مزید ممالک پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

رواں ماہ کے آغاز میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کے خدشات کی بنا پر 19 غیر یورپی ممالک سے آنے والے تارکین وطن کی جانب سے جمع کروائی گئی تمام امیگریشن درخواستیں روک دی ہیں، جن میں گرین کارڈ اور امریکی شہریت کی درخواستیں بھی شامل ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، یہ پابندیاں ان 19 ممالک کے افراد پر لاگو کی گئی ہیں جنہیں جون میں پہلے ہی جزوی سفری پابندی کا سامنا تھا۔

ان ممالک کی فہرست میں افغانستان، برما، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اريتريا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں، جن پر جون میں سخت ترین پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن میں کچھ استثناؤں کے ساتھ امریکہ میں داخلے پر مکمل پابندی بھی شامل تھی۔

اسی طرح، ان 19 ممالک میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینیزویلا بھی شامل تھے جنہیں جون میں جزوی پابندیوں کا سامنا تھا۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ضرورت پڑی تو فوج استعمال کر کے یوکرینی علاقے روس میں شامل کریں گے: روسی صدر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر کی پیش کردہ امن تجاویز پر جاری بات چیت کے باوجود روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ یوکرین کے مشرقی علاقے روس میں شامل کیے بغیر کوئی بھی سمجھوتہ عملی طور پر ممکن نہیں۔

ماسکو میں بھارتی دورے روانگی سے قبل گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ڈونباس اور نووروسیا کا “آزادی” کے نام پر روسی کنٹرول میں آنا اُن کی ریاستی حکمتِ عملی کا بنیادی حصہ ہے اور ماسکو اس ہدف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ علاقے یا تو خود یوکرینی فوج خالی کر دے گی، یا روسی افواج زمینی کارروائی کے ذریعے اُن سے قبضہ واپس لے لیں گی۔

پیوٹن نے مزید دعویٰ کیا کہ واشنگٹن میں جاری مذاکرات میں ماسکو کے مطالبات کو سنجیدگی سے زیرِ غور لایا جانا چاہیے، بالخصوص ڈونباس کے مکمل الحاق کے معاملے پر۔

دو روز قبل امریکی صدر کی جانب سے جنگ بندی کے لیے پیش کیے گئے 28 نکاتی پلان پر ماسکو اور امریکی وفود کے درمیان ابتدائی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ اسی سلسلے میں آج یوکرینی وفد بھی امریکی حکام سے بات چیت کے لیے امریکا پہنچ رہا ہے، جسے واشنگٹن ایک اہم پیش رفت قرار دے رہا ہے۔

بین الاقوامی مبصرین کے مطابق روسی قیادت کا یہ حالیہ بیان اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ ماسکو مذاکرات کو محض سفارتی مشق نہیں، بلکہ اپنے علاقائی مطالبات کے لیے دباؤ کے ہتھیار کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

دوسری جانب یوکرین نے ابھی تک کسی متنازع خطے کے روس میں انضمام کو ماننے کا عندیہ نہیں دیا، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بامعنی امن معاہدے کا راستہ ابھی بھی خاصا پیچیدہ اور طویل ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • امریکا کی مزید ملکوں کے شہریوں کے سفر پر پابندیوں کی تیاری
  • امریکا کا سفری پابندیوں کی فہرست مزید 30 سے زائد ممالک تک بڑھانے کا منصوبہ
  • امریکا نے سفری پابندیوں کی فہرست 19 سے بڑھا کر 30 ممالک تک کرنے کا فیصلہ کرلیا
  • ضرورت پڑی تو فوج استعمال کر کے یوکرینی علاقے روس میں شامل کریں گے: روسی صدر
  • عظمیٰ خان کی عمران خان سے ملاقات پر پابندی عائد، اب اڈیالہ جیل کے باہر تماشا نہیں لگانے دیں گے، حکومت
  • ایپل کی نیا آئی فون 17ای لانچ کرنے کی تیاری، خصوصیات کیا ہیں؟
  • امریکا نے 19 ممالک کے تارکین وطن کی تمام امیگریشن درخواستیں روک دیں
  • بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے خلاف بل؛ کون سی پابندیاں اور سزائیں ہوں گی؟
  • بائیو ویپن تیاری میں سہولتکاری کیخلاف سزائوں کا بل منظور