یوکرین، یہودیوں کی 180 سال پرانی عبادت گاہ نذر آتش
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
یوکرین (ویب ڈیسک) شہر سدیگورا میں واقع تاریخی کنیسہ (یہودی عبادت گاہ) جسے کلویز قدیشہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے،رات گئے نذرآتش کردیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک شخص کسی طرح کنیسہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا اور آگ لگادی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ شخص انتظار میں تھا اور جیسے ہی سیکیورٹی گارڈ چند لمحوں کے لیے کسی کام سے گیا۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مشتبہ شخص عمارت میں گھس گیا۔
تاریخی یہودی عبادت گاہ میں آگ لگنے سے مقدس کتب جل گئیں اور عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے البتہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ملزم کو سیکیورٹی گارڈ نے قابو میں کرکے پولیس کے حوالے کردیا گیا جس سے تھانے میں کافی دیر پوچھ گچھ کی گئی۔
ادھر مقامی حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہی شخص تقریباً ایک ماہ قبل اسی علاقے میں ایک گرجا گھر کو بھی آگ لگانے میں ملوث تھا۔
پولیس کے بقول ابتدائی تفتیش سے لگتا ہے کہ ملزم ذہنی امراض کا شکار ہے اور غیر متوازن شخصیت ہے تاہم اس کا نفیساتی معائنہ کرانا ابھی باقی ہے۔
180 سال قدیم ورثہ** یہ کنیسہ تقریباً **180 سال قبل** حسیدی رہنما **ربی اسرائیل آف رُوزہن** نے تعمیر کیا تھا، جو سدیگورا حسیدی بادشاہت کے بانی تھے۔
یہ مقام پہلی جنگِ عظیم کے دوران **متروک** ہوگیا تھا لیکن بعد میں اسے دوبارہ **بحال اور مقدس حیثیت کے ساتھ کھولا** گیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
روس یوکرین جنگ ختم کرانےکے قریب پہنچ گئے: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی انتظامیہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں تھینکس گیونگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے بتایا کہ اس جنگ میں ہزاروں فوجی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، تاہم امن معاہدے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں اب غیر معمولی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ 9 ماہ کے دوران آٹھ جنگیں رکوائیں اور اب اس تنازع کے خاتمے پر کام جاری ہے۔ انہوں نے اپنے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف کو ماسکو روانہ ہونے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ ٹرمپ کے مطابق معاہدے تک پہنچنے میں اب صرف چند اختلافی نکات باقی ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امن فارمولے پر اہم پیش رفت ہوئی ہے، تاہم چند حساس نکات پر مزید بات چیت ضروری ہے۔
چند روز قبل امریکی اور یوکرینی حکام نے جنیوا میں 28 نکاتی امریکی امن تجویز پر مذاکرات کیے تھے، جس کے بعد دونوں ممالک نے نئے فریم ورک پر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ یوکرین کو امن معاہدہ قبول کرنے کے لیے 27 نومبر کی ڈیڈ لائن دے چکے ہیں۔