اسرائیل کا یہودی آباد کاری بڑھانے کا نیا منصوبہ: بھارتی یہودیوں کو مرحلہ وار وطن منتقلی کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاروں کی تعداد بڑھانے کے لیے ایک نیا قدم اٹھاتے ہوئے بھارت میں آباد بنی میناشے قبیلے کو اسرائیل منتقل کرنے کا منصوبہ منظور کر لیا ہے، اس منصوبے کا مقصد اسرائیل کے شمالی حصے کو مزید مستحکم کرنا اور وہاں یہودی آبادی میں اضافہ کرنا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی مرحلے میں 2026 کے دوران بنی میناشے قبیلے کے 1200 افراد کو اسرائیل منتقل کیا جائے گا جب کہ 2030 تک مزید 6 ہزار افراد کی آبادکاری مکمل کی جائے گی۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس منصوبے کو اہم اور صیہونی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بنی میناشے کی آبادکاری سے شمالی اسرائیل کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ عالمی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پورا منصوبہ بھارتی حکومت کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے، جس کے تحت بھارت سے تعلق رکھنے والے یہودیوں کو مرحلہ وار اسرائیل منتقل کیا جائے گا۔
خیال رہےکہ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میزورام اور منی پور سے تعلق رکھنے والا یہ نسلی گروہ خود کو بنی اسرائیل کے گمشدہ قبائل میں سے مناشے کی نسل قرار دیتا ہے اور روایتی یہودی رسومات پر عمل کرتا ہے، سفاردی چیف ربی نے 2005 میں اس قبیلے کو باضابطہ طور پر بنی اسرائیل کی نسل تسلیم کرلیا تھا، جس کے بعد ان کی اسرائیل ہجرت کے راستے کھلے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بنی میناشے قبیلے کے تقریباً 5 ہزار افراد پہلے ہی اسرائیل میں مقیم ہیں جب کہ آئندہ آنے والے ہزاروں افراد کو لبنان اور شام کی سرحد کے قریب واقع اسرائیل کے شمالی علاقے گلیلے میں بسایا جائے گا۔ یہ علاقہ گزشتہ برسوں میں حزب اللہ کے ساتھ جاری تنازعات کے باعث بری طرح متاثر ہوا ہے، جس کے نتیجے میں مقامی آبادی کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہوئی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
یمن؛ اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں 17 افراد کو پھانسی
SANAA:یمن کے حوثیوں نے اسرائیل اور ان کے مغربی اتحادیوں کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں 17 افراد کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت پر عمل درآمد کرلیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حوثی میڈیا نے بتایا کہ یمن کے دارالحکومت صنعا میں قائم خصوصی فوجداری عدالت نے 17 افراد کو سزائے موت سنائی تھی، جن پر امریکا، اسرائیل اور سعودی خفیہ اداروں سے منسلک جاسوسی کے نیٹ ورک کے اندر قائم جاسوسی سیل سے جڑے مقدمات قائم تھے۔
یمن کے سرکاری خبر رساں اداروں نے بتایا کہ عدالت نے 17 افراد کو پھانسی کی سزا سنائی تھی اور سرعام پر عمل درآمد کا حکم دیا تھا اور متعدد افراد کے نام بھی جاری کردیے گئے ہیں۔
عدالت نے ایک خاتون اور مرد کو 10 سال قید کی سزا سنائی ہے جبکہ ایک اور شخص کو الزامات سے بری کردیا ہے اور ٹرائل میں مجموعی طور پر 20 افراد شامل تھے۔
مقامی میڈیا نے بتایا کہ پراسیکیوٹر نے الزام عائد کیا تھا کہ یمن میں موجود یہ افراد نے 2024 اور 2025 کے دوران دوسرے ممالک کے لیے جاسوسی کر رہے تھے، ان ممالک میں برطانیہ بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے اپنے انٹیلیجینس افسران مذکورہ یمنی شہریوں سے رابطے میں تھے اور ان کی اطلاعات کی بنیاد پر متعدد عسکری، سیکیورٹی اور شہری مقامات پر حملے کیے گئے، جس کے نتیجے میں درجنوں شہری شہید ہوئے اور کئی عمارتیں تباہ ہوئیں۔
امریکا اور برطانیہ نے بھی اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد یمن کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے کیے اور کئی شہری مارے گئے جبکہ حوثیوں نے فلسطینیوں سے یک جہتی کے طور پر اسرائیل اور بحیرہ احمر پر میں بین الاقوامی بحری راستوں پر پر حملے کیے تھے۔
یمن کے حوثیون نے گزشتہ ماہ ہونے والی غزہ جنگ بندی کے بعد حملے روک دیے ہیں۔