data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وارسا: پولینڈ اور اسرائیل کے درمیان ہولوکاسٹ سے متعلق تاریخی بیانیے کے معاملے پر نیا سفارتی تنازع کھڑا ہوگیا ہے، پولینڈ کے وزیر خارجہ رادوسواف سکوورسکی نے اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے اسرائیلی یادگاری ادارے یاد و شیم  کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر سخت اعتراض اٹھایا اور باضابطہ تصحیح کا مطالبہ کیا۔

(یاد و شیم ایک اسرائیلی ادارہ ہے جو ہولوکاسٹ کی تاریخ محفوظ کرتا ہے، اس پر تحقیق کرتا ہے اور نازی ظلم میں مارے گئے یہودیوں کی یادگاروں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔)

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق پولش وزارتِ خارجہ نے اسے تاریخی مسخ شدہ تاثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پوسٹ غلط طور پر یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہودیوں پر پابندی پولینڈ کی ریاست یا معاشرے نے لگائی، حالانکہ 1939 سے 1945 تک پورا پولینڈ نازی جرمنی کے قبضے میں تھا اور تمام سیاسی و سماجی نظام جرمن کنٹرول میں تھا۔

(پولش وزارتِ خارجہ یہ وہ سرکاری ادارہ ہے جو پولینڈ کے دوسرے ممالک سے تعلقات سنبھالتا ہے، سفیروں سے بات کرتا ہے)

تنقید کے بعد یاد و شیم نے پوسٹ کے نیچے ایک وضاحتی پیغام شامل کیا کہ بیج پہننے کا حکم جرمن حکام کے کہنے پر نافذ ہوا تھا بعد ازاں ادارے کے چیئرمین دانی دیان نے مزید وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ  یاد و شیم کی تمام تحقیقی دستاویزات میں واضح ہے کہ پولینڈ اُس وقت مکمل طور پر جرمن قبضے میں تھا،  کوئی بھی مختلف تاثر درست نہیں۔

خیال رہےکہ  معاملہ اُس پوسٹ سے شروع ہوا  تھا جو ایکس (سابق ٹوئٹر) پر شائع ہوئی، جس میں لکھا گیا تھا کہ پولینڈ وہ پہلا ملک تھا جہاں یہودیوں کو شناختی بیج پہننے پر مجبور کیا گیا تاکہ انہیں باقی آبادی سے الگ کیا جاسکے، پوسٹ میں نہ تو نازی جرمن قبضے کا ذکر تھا نہ یہ واضح کیا گیا کہ یہ پابندی جرمن حکام نے مسلط کی تھی، جس پر وارسا میں فوری ردعمل سامنے آیا۔

واضح رہےکہ  پولینڈ اس موقف پر قائم ہے کہ وہ مکمل طور پر جرمن قبضے میں تھا، بطور ریاست اس نے کبھی نازیوں سے تعاون نہیں کیا اور تین ملین پولش یہودیوں سمیت لاکھوں شہری مارے گئے۔

دوسری جانب اسرائیل کو خدشہ ہے کہ پولینڈ بعض اوقات تاریخ کا مکمل تناظر بیان کرنے سے گریز کرتا ہے اور مقامی سطح پر یہودی دشمنی یا بعض تعاون کے واقعات کا ذکر کم کیا جاتا ہے حالانکہ مورخین ان واقعات پر تفصیل سے لکھ چکے ہیں۔

یاد رہےکہ جنگ سے پہلے پولینڈ تین ملین سے زائد یہودیوں کا گھر تھا، جہاں مذہبی، ثقافتی اور علمی سرگرمیوں سے بھرپور زندگی موجود تھی، ہولوکاسٹ نے اس تہذیبی ورثے کو تقریباً مکمل طور پر تباہ کر دیا،  جنگ کے بعد صرف ایک چھوٹا یہودی طبقہ باقی بچا جو کمیونسٹ دور میں بھی وقتاً فوقتاً یہودی دشمنی کا شکار ہوتا رہا ۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یاد و شیم کرتا ہے میں تھا

پڑھیں:

اسرائیل کا بیروت میں فضائی حملہ، حزب اللہ کا اہم فوجی کمانڈر علی طباطبائی جاں بحق

اسرائیل نے لبان کے ساتھجنگ بندی کے باوجود بیروت کے جنوبی مضافات میں فضائی حملے کے دوران عسکری تنظیم حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی عہدیدار علی طباطبائی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق حملہ حزب اللہ کے قائم مقام چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کو نشانہ بنا کر کیا گیا۔ حزب اللہ نے بھی اپنے بیان میں طباطبائی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں عظیم مجاہد کمانڈر قرار دیا، تاہم تنظیم نے ان کے عہدے یا ذمہ داریوں کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ پر حملے تیز کرنے کی دھمکی دے دی

ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے سینیئر رہنما محمود قماطی نے موقع پر پہنچ کر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل نے اس حملے کے ذریعے ‘سرخ لکیر عبور’ کی ہے اور تنظیم کی اعلیٰ قیادت جلد فیصلہ کرے گی کہ اس حملے کا جواب کیسے اور کب دیا جائے۔

لبنانی وزارتِ صحت کے مطابق حملے میں 5 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے۔ فضائی ضرب ایک کثیرالمنزلہ عمارت پر لگی جس کے ملبے نے نیچے گزرنے والی سڑک پر کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ واقعے کے بعد شہری گھبراہٹ میں گھروں سے باہر نکل آئے۔ یہ حملہ کئی ماہ بعد لبنانی دارالحکومت کے اطراف میں ہونے والا پہلا بڑا فضائی حملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: لبنان میں حزب اللہ کے اسلحہ ڈپو میں دھماکا، 6 اہلکار جاں بحق

امریکا نے 2016 میں طباطبائی پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے ان کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر 50 لاکھ ڈالر تک انعام مقرر کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق طباطبائی حزب اللہ کی بیشتر یونٹس کی کمان سنبھالے ہوئے تھے اور انہیں اسرائیل کے خلاف آئندہ جنگ کی تیاریوں میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے مختصر ٹی وی خطاب میں کہا کہ اسرائیل حزب اللہ کو دوبارہ منظم ہونے کی اجازت نہیں دے گا اور لبنان کی حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

دوسری جانب لبنانی صدر جوزف عون نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی حملوں کو روکنے میں کردار ادا کرے۔

پوپ لیو کے دورۂ لبنان سے ایک ہفتہ قبل حملہ

یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پوپ لیو اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے طور پر اگلے ہفتے لبنان پہنچنے والے ہیں، اور کئی لبنانی شہری اس دورے کو ملک کے لیے امید کی کرن قرار دے رہے ہیں۔

نومبر 2024 کی جنگ بندی کا مقصد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک برس تک جاری رہنے والی لڑائی کو روکنا تھا، جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے ایک روز بعد حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی چوکیوں پر راکٹ حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ

تاہم اسرائیل نے اس کے باوجود لبنان میں روزانہ کی بنیاد پر حملے جاری رکھے، جن میں وہ حزب اللہ کے مبینہ ہتھیاروں کے ذخائر، جنگجوؤں اور تنظیم کی بحالی کی کوششوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔

اسرائیلی حکومت کی ترجمان شوش بیدروسیان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیل اپنے فیصلے آزادانہ طور پر کرتا ہے اور امریکا کو پیشگی اطلاع دینا ضروری نہیں سمجھتا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق گزشتہ ایک سالہ جنگ میں حزب اللہ کی بڑی قیادت کو نشانہ بنایا گیا، جس میں تنظیم کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت بھی شامل ہے۔ دونوں ممالک 2024 سے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل بیروت جنگ بندی حزب اللہ حملہ لبنان

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا یہودی آباد کاری بڑھانے کا نیا منصوبہ: بھارتی یہودیوں کو مرحلہ وار وطن منتقلی کی منظوری
  • غزہ جنگ بندی کے بعد امارات اور اسرائیل کے امن ریلوے منصوبے پر کام تیز
  • امارات، اسرائیل کے درمیان’’امن ریلوے‘‘ پروجیکٹ پر کام تیزی سےجاری
  • متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ریلوے پروجیکٹ پر کام جاری
  • ملبے سے اسرائیلی یرغمالی کی لاش برآمد، آج حوالے کی جائے گی، حماس
  • غزہ میں قتل عام جاری، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف کون تھے ؟
  • بیروت پر اسرائیلی فضائی حملہ، حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف شہید
  • اسرائیل کا بیروت میں فضائی حملہ، حزب اللہ کا اہم فوجی کمانڈر علی طباطبائی جاں بحق