اسرائیل کا بیروت میں فضائی حملہ، حزب اللہ کا اہم فوجی کمانڈر علی طباطبائی جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
اسرائیل نے لبان کے ساتھجنگ بندی کے باوجود بیروت کے جنوبی مضافات میں فضائی حملے کے دوران عسکری تنظیم حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی عہدیدار علی طباطبائی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق حملہ حزب اللہ کے قائم مقام چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کو نشانہ بنا کر کیا گیا۔ حزب اللہ نے بھی اپنے بیان میں طباطبائی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں عظیم مجاہد کمانڈر قرار دیا، تاہم تنظیم نے ان کے عہدے یا ذمہ داریوں کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ پر حملے تیز کرنے کی دھمکی دے دی
ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے سینیئر رہنما محمود قماطی نے موقع پر پہنچ کر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل نے اس حملے کے ذریعے ‘سرخ لکیر عبور’ کی ہے اور تنظیم کی اعلیٰ قیادت جلد فیصلہ کرے گی کہ اس حملے کا جواب کیسے اور کب دیا جائے۔
لبنانی وزارتِ صحت کے مطابق حملے میں 5 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے۔ فضائی ضرب ایک کثیرالمنزلہ عمارت پر لگی جس کے ملبے نے نیچے گزرنے والی سڑک پر کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ واقعے کے بعد شہری گھبراہٹ میں گھروں سے باہر نکل آئے۔ یہ حملہ کئی ماہ بعد لبنانی دارالحکومت کے اطراف میں ہونے والا پہلا بڑا فضائی حملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: لبنان میں حزب اللہ کے اسلحہ ڈپو میں دھماکا، 6 اہلکار جاں بحق
امریکا نے 2016 میں طباطبائی پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے ان کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر 50 لاکھ ڈالر تک انعام مقرر کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق طباطبائی حزب اللہ کی بیشتر یونٹس کی کمان سنبھالے ہوئے تھے اور انہیں اسرائیل کے خلاف آئندہ جنگ کی تیاریوں میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے مختصر ٹی وی خطاب میں کہا کہ اسرائیل حزب اللہ کو دوبارہ منظم ہونے کی اجازت نہیں دے گا اور لبنان کی حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
دوسری جانب لبنانی صدر جوزف عون نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی حملوں کو روکنے میں کردار ادا کرے۔
پوپ لیو کے دورۂ لبنان سے ایک ہفتہ قبل حملہیہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پوپ لیو اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے طور پر اگلے ہفتے لبنان پہنچنے والے ہیں، اور کئی لبنانی شہری اس دورے کو ملک کے لیے امید کی کرن قرار دے رہے ہیں۔
نومبر 2024 کی جنگ بندی کا مقصد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک برس تک جاری رہنے والی لڑائی کو روکنا تھا، جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے ایک روز بعد حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی چوکیوں پر راکٹ حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ
تاہم اسرائیل نے اس کے باوجود لبنان میں روزانہ کی بنیاد پر حملے جاری رکھے، جن میں وہ حزب اللہ کے مبینہ ہتھیاروں کے ذخائر، جنگجوؤں اور تنظیم کی بحالی کی کوششوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔
اسرائیلی حکومت کی ترجمان شوش بیدروسیان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیل اپنے فیصلے آزادانہ طور پر کرتا ہے اور امریکا کو پیشگی اطلاع دینا ضروری نہیں سمجھتا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق گزشتہ ایک سالہ جنگ میں حزب اللہ کی بڑی قیادت کو نشانہ بنایا گیا، جس میں تنظیم کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت بھی شامل ہے۔ دونوں ممالک 2024 سے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بیروت جنگ بندی حزب اللہ حملہ لبنان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل بیروت حزب اللہ حملہ حزب اللہ کے اسرائیل نے کے مطابق اللہ کی
پڑھیں:
غزہ پر اسرائیلی حملے: پاکستان کی شدید مذمت، عالمی برادری سے فوری اقدام کی اپیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم فلسطینیوں پر اندھا دھند بمباری نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ علاقائی امن کی کوششوں کو بھی شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں خواتین اور بچے جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی سراسر خلاف ورزی ہے، اسرائیل حالیہ امن معاہدے کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور اس کے مسلسل حملے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا رہے ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ غزہ پر یہ حملے شرم الشیخ میں طے پانے والے امن معاہدے کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کا فوری نوٹس لے اور متاثرہ فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
دفتر خارجہ کے مطابق عالمی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے فوری مداخلت ضروری ہے، فلسطین کو آزاد سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد، خودمختار اور قابلِ عمل ریاست کا درجہ دیا جانا چاہیے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔