بیروت پر اسرائیلی فضائی حملہ، حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف شہید
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
اسرائیلی جارحیت کیخلاف برسرپیکار حزب اللہ نے تصدیق کی ہے کہ اس کے اعلیٰ فوجی کمانڈر ہيثم علی طباطبائی، لبنان کے دارالحکومت بیروت پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔
طباطبائی، جو تنظیم کے عسکری ونگ کے چیف آف اسٹاف تھے، اتوار کے روز جنوبی بیروت کے علاقے ضاحیہ میں حزب اللہ کے گڑھ میں ایک اپارٹمنٹ عمارت پر حملے میں کم از کم 5 دیگر افراد کے ساتھ شہید ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ پر حملے تیز کرنے کی دھمکی دے دی
حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’عظیم کمانڈر‘ طباطبائی جنوبی بیروت کے علاقے حارة حریک پر اسرائیلی بزدلانہ حملے میں شہید ہوئے۔ بیان میں ان کے عہدے کی صراحت نہیں کی گئی۔
???? ???????? ???????? IDF STRIKES HEZBOLLAH'S LEADERSHIP: HAYTHAM ALI TABATABAI REPORTEDLY DEAD
The IDF just reportedly eliminated Haytham Ali Tabatabai in a strike on Beirut's southern suburbs.
Israeli officials confirmed the target: Hezbollah's de facto military chief and top operational… https://t.co/B86x0RjIzc pic.twitter.com/FdYTBh0AXd
— Mario Nawfal (@MarioNawfal) November 23, 2025
طباطبائی نومبر 2024 میں شروع ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے حزب اللہ کے سب سے سینیئر کمانڈر ہیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے حملے میں طباطبائی کو ’ختم‘ کر دیا ہے، جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وہی اس حملے کا ہدف تھے۔
مزید پڑھیں: لبنان حزب اللہ کو ملک بدر کرے ورنہ غزہ جیسے حالات کے لیے تیار رہے، اسرائیلی وزیراعظم
اسرائیلی میڈیا کے مطابق گزشتہ سال کی جنگ کے بعد یہ تیسری کوشش تھی جس میں انہیں نشانہ بنایا گیا۔
حزب اللہ کے سینئر رہنما محمود قماطی نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملہ ’سرخ لکیر‘ پار کرنا ہے اور تنظیم کی قیادت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا اس کا جواب دیا جائے یا نہیں۔
’آج جنوبی بیروت کے مضافات پر حملہ پورے لبنان میں اسرائیلی جارحیت میں اضافے کا دروازہ کھول سکتا ہے۔‘
مزید پڑھیں:اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغاز
طباطبائی 1968 میں بیروت میں ایک لبنانی ماں اور ایک ایرانی والد کے گھر پیدا ہوئے۔ انہوں نے جنوبی لبنان میں پرورش پائی اور 12 سال کی عمر میں حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق حملے میں 28 افراد زخمی بھی ہوئے۔
سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) نے رپورٹ کیا کہ حارة حریک کے شارع العريض پر واقع عمارت پر 2 میزائل داغے گئے جس سے گاڑیوں اور اردگرد کی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔
مزید پڑھیں:حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم کون ہیں؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق لبنان میں خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اسرائیل، جو اب تک مکمل بے خوفی سے کارروائیاں کر رہا ہے، اپنے حملوں میں مزید اضافہ کرے گا۔
حزب اللہ ایک مشکل پوزیشن میں ہے۔ اس کی مزاحمتی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے، اور اگر جواب نہ دیا تو مزید اسرائیلی حملوں کو دعوت مل سکتی ہے۔
جبکہ جواب دینے کی صورت میں وسیع اسرائیلی بمباری کا خطرہ ہے، جو اس کی عوامی حمایت کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھیں:اسرائیل کو لبنان پر حملوں کی قیمت چکانا ہوگی، حزب اللہ کی دھمکی
لبنانی صدر جوزف عون نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے فوری اور مضبوط مداخلت کرے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ لبنان بار بار عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھائے اور اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے سنجیدگی سے کارروائی کرے۔
اسرائیل نے ایک سال قبل جنوبی بیروت میں فضائی حملے میں دیرینہ حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کو بھی شہید کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں:لبنان: اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے اہم کمانڈر سمیت 13افراد ہلاک، 60 سے زائد زخمی
اتوار کا یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب صرف چند روز بعد پوپ لیو چہاردہم لبنان کے دورے پر آنے والے ہیں، اور حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی جارحیت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
حزب اللہ کے رکن اسمبلی علی عمار نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل پورے لبنان کو نشانہ بنا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بیروت جوزف عون حزب اللہ حسن نصراللہ فوجی کمانڈر لبنانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل بیروت حزب اللہ حسن نصراللہ فوجی کمانڈر اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ جنوبی بیروت حزب اللہ کے مزید پڑھیں حملے میں کے لیے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 20 فلسطینی شہید
غزہ:غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کی بمباری جاری ہے جہاں تازہ حملے میں 20 فلسطینی شہید اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 20 افراد شہید اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ گنجان آباد علاقے ریمل میں پہلے حملے میں کار کو نشانہ بنایا گیا، جس میں آگ لگی اور فوری طور پر واضح ہوگیا کہ کار میں سوار 5 افراد شہید ہوگئے ہیں یا ان میں راہ گیر بھی شامل تھے تاہم دیگر افراد نے آگ بجھانے اور متاثرین کو بچانے کی کوششیں شروع کردی،
محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیلی فضائیہ نے کار پر حملے کے تھوڑی دیر بعد وسطی غزہ کے دیر البلا اور نصیرت کیمپ میں دو گھروں پر الگ الگ حملے کیے جہاں 10 افراد شہید ہوئے اور متعدد زخمی ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں مغربی غزہ سٹی میں ایک گھر پر اسرائیلی فورسز نے بمباری کی اور 5 فلسطینی شہید اور دیگر زخمی ہوگئے اور یوں ہفتے کو اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 20 ہوگئی۔
دوسری جانب اسرائیل اور حماس دونوں ایک دوسرے پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا، اسرائیل فوج نے الزام عائد کیا کہ مسلح شخص غزہ میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے میں داخل ہوگیا اور مذکورہ علاقے میں افراتفری پھیلا دی، جو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ غزہ میں مختلف علاقوں میں بمباری اسی کے ردعمل میں کی گئی۔
ادھر حماس کے عہدیدار نے اسرائیلی فوج کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے لیے بہانے تراشا جا رہا ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل طور پر کاربند ہے جبکہ اسرائیل اور حماس ڈیڑھ ماہ قبل طے ہونے والے معاہدے کے بعد مسلسل ایک دوسرے پر خلاف ورزی کا الزام دیتے ہیں۔
حماس نے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں معاہدے کی خلاف ورزی ہے، ثالثوں اور امریکا پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس حوالے سے بات کرے اور جنگ بندی بحال رکھے۔