سہیل آفریدی: “جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے وہ دہشتگرد ہے، ان کے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں”
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا، سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے، وہ دہشتگرد ہے، اور ان دہشتگردوں کے خاتمے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی پولیس دہشتگردی کے خلاف مکمل طور پر اہل اور تیار ہے، اور ان کے ساتھ جدید ترین آلات کی خریداری کی منظوری دی جا چکی ہے۔ وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اگر واجبات دے تو پولیس اور صحت کے شعبوں میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے، اور اس کے ساتھ خیبر پختونخوا میں ایک جدید فارنزک لیب بھی قائم کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اگر کچھ کر رہی ہے تو اس کا فائدہ یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے تیسری بار اسے موقع دیا ہے، اور موجودہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس بہترین کام کر رہے ہیں، اور وہ چاہتے ہیں کہ موجودہ آئی جی کا کام جاری رہے۔
کرپشن کے الزامات پر سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ خیبر پختونخوا کا آڈٹ کرے، لیکن اس کے بدلے میں وفاقی حکومت کو اپنے واجبات بھی ادا کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے اپنے خاندان کے کسی فرد پر کرپشن کا الزام ثابت ہو تو اسے سزا ملنی چاہیے۔
دہشتگردی کے حوالے سے وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ دہشتگردی نے خیبر پختونخوا کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے، لیکن امن کے قیام کے لیے وفاقی حکومت کا ساتھ دینے کو وہ تیار ہیں، اور امن و امان پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردوں کو سزا دینے کے لیے صوبائی سطح پر قانون سازی کی ہدایت بھی دے دی گئی ہے، اور انسدادِ دہشتگردی کے قوانین میں موجود سقم کو دور کرنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ پر ہیں، لیکن کسی بھی اقدام سے صوبوں کے عوام کو تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے۔ انہوں نے جنید اکبر کے پانی بند کرنے سے متعلق بیان کو غلط قرار دیا، اور کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، اللہ نہ کرے کہ پنجاب بھی دہشتگردی کا سامنا کرے۔
اس تمام گفتگو میں وزیرِ اعلیٰ نے دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے حکومتی عزم کو دوبارہ واضح کیا اور کہا کہ امن کی کوششوں میں کسی بھی قسم کی کمزوری برداشت نہیں کی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا دہشتگردی کے وفاقی حکومت کے خاتمے کے انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
الیکشن کمشن: سہیل آفریدی نے وکیل بھیج دیا، پھر طلب، رانا ثنا، طلال سمیت کئی کو بلاوا
اسلام آباد‘ پشاور (وقائع نگار+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن کی جانب سے ذاتی حیثیت میں طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ خیبر پی کے سہیل آفریدی نے وکیل کو بھیج دیا۔ وزیراعلیٰ کے پی کے سہیل آفریدی کی جانب سے مبینہ طور پر سرکاری ملازمین کو دھمکیوں اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے پر وکیل علی بخاری الیکشن کمشن میں پیش ہوئے۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ کے روبرو ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے بھی پیش ہوئے۔ وکیل علی بخاری نے بینچ کو آگاہ کیا کہ ایک ہی وقت میں ڈی آر او نے نوٹس کر رکھا ہے۔ ایک ہی وقت میں 2 جگہ سے نوٹسز ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن بینچ کے ممبر کے پی کے نے ریمارکس دیے کہ جو یہاں پیش نہیں ہوئے وہ وہاں کون سا پیش ہوئے ہوں گے؟۔ علی بخاری نے کہا کہ یہ بات کرنا زیادتی ہے۔ قانون کے مطابق میں وزیر اعلیٰ کی نمائندگی کررہا ہوں۔ چیف صاحب اپنے ممبر کو بتائیں کہ کیسے ریمارکس دینے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب جب آپ نے یہ کہہ دیا ہے تو کیا مجھے انصاف ملے گا؟۔ چیف الیکشن کمشن نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی حاضری سے استثنا کی درخواست دی ہے، وہ ایک اجلاس میں ہیں۔ اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کے خلاف کارروائی کی تفصیل بتائی کہ ضابطہ اخلاق کے تحت انتخابی مہم میں کوئی پبلک آفس ہولڈر شرکت نہیں کر سکتا۔ تشدد پر اکسانے یا دھمکانے کی بھی ممانعت ہے۔ حلقے سے امیدوار شہرناز عمر ایوب بھی برابر قصور وار ہیں۔ بعدازاں الیکشن کمیشن نے وزیر اعلیٰ خیبرپی کے کو آج کی عدم حاضری پر استثنا دے دیا۔ بعدازاں الیکشن کمیشن نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے خود کو طلب کرنے پر پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ وزیراعلیٰ نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ الیکشن کمیشن کا وزیر اعلیٰ کو طلب کرنا غیر قانونی ہے جبکہ یہ اقدام آرٹیکل 9، 10 اے، 17 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے درخواست میں واضح کیا کہ وزیر اعلیٰ نے نہ کسی کے لیے مہم چلائی اور نہ ہی الیکشن کمیشن کی کوئی خلاف ورزی کی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے طلبی کا نوٹس غیر قانونی قرار دیا جائے اور وزیر اعلیٰ کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکا جائے۔ الیکشن کمشن نے وفاقی وزیر اویس لغاری اور معاون خاص برائے وزیر اعظم حذیفہ رحمن کو نوٹس جاری کردیئے۔ مزید براں الیکشن کمشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثناء اﷲ اور طلال چودھری کو 50, 50 ہزار روپے جرمانہ کر دیا ہے۔ ڈی ار آو کی جانب سے رانا ثناء اﷲ کو نوٹس جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ رانا ثناء نے پی پی 116 میں رانا شہریار کی ریلی میں شرکت کی اور خطاب کیا۔ نوٹس میں حکم دیا گیا کہ رانا ثناء اﷲ آج ڈی آر او کے سامنے پیش ہوں۔ مراسلہ میں کہا گیا کہ 2 نوٹسز کے باوجود طلال چودھری نے ضابطہ اخلاق کی پاسداری نہیں کی۔ الیکشن کمشن نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کو بھی 24 نومبر کو ذاتی حیثیت میں کیا ہے۔