پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کی مشترکہ اعلامیہ، قانون کی بالادستی اور آئینی عدالت کے قیام کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ قانون کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی، اداروں کی مضبوطی اور آئین پاکستان کی پاسداری کے لیے کھڑی رہی ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کچھ سیاسی دھڑے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے قانونی برادری میں تقسیم اور افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ عناصر اکثر بیانات جاری کرتے ہیں جو ملک کے جمہوری نظام کو نقصان پہنچانے کے لیے ہوتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق غیر منتخب افراد کے اس طرح کے بیانات کی سخت مذمت کی جاتی ہے اور یقین دلایا گیا ہے کہ یہ کوششیں جلد ناکام ہوں گی۔
پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے واضح کیا کہ وہ صرف قومی مسائل پر اداروں کی جانب سے بیانات جاری کرنے کے لیے ہیں اور کسی بھی انفرادی یا اقلیتی بیان کو پورے قانونی برادری کی نمائندگی نہیں سمجھا جائے گا۔ قانونی برادری ہمیشہ قانون کی بالادستی اور آئین پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔
اعلامیہ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کا بھی اعادہ کیا گیا۔ اس ترمیم کے تحت صوبوں کی مساوی نمائندگی کے ساتھ آئینی اور سیاسی معاملات کی سماعت ممکن ہوگی، جس سے عوامی مقدمات بروقت سپریم کورٹ میں مقرر اور فیصلے کیے جا سکیں گے۔
دونوں بار باڈیز نے کہا کہ وہ ججز کی تقرری سمیت تمام عمل پر بغور نظر رکھیں گی اور ضرورت پڑنے پر اپنے تحفظات اور شکایات جنرل ہاؤسز کے فیصلوں اور قراردادوں کے ذریعے ظاہر کریں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے لیے
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت کا قیام: چیف جسٹس امین الدین خان کا پہلا باضابطہ پیغام جاری
اسلام آباد: آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی عدالت کے قیام کو ملک کی قانونی تاریخ کا غیر معمولی موڑ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ عدالت آئین کی تشریح، شہری آزادیوں کے تحفظ اور شفاف قضائی عمل کو نئی سمت دینے کے لیے قائم کی گئی ہے۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ملکی عدالتی ڈھانچے میں اس نئے فورم کا قیام اس عزم کا اظہار ہے کہ پاکستان کے دستور کو حقیقی معنوں میں بالادستی اور احترام فراہم کیا جائے اور عوامی مفاد کے ہر معاملے پر آئینی اصولوں کی روشنی میں یکساں انصاف مہیا ہو۔
چیف جسٹس نے اپنے پہلے باضابطہ پیغام میں کہا کہ آئین کی تشریح نہ صرف دیانت اور شفافیت کی متقاضی ہے بلکہ اس کا ہر فیصلہ براہِ راست شہریوں کے حقوق اور ریاست کی قانونی سمت کو متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس عدالت کو محض ایک جوڈیشل فورم کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا بلکہ یہ ایک ایسی امانت ہے جو آنے والی نسلوں کے مستقبل، آزادیاں، امیدیں اور ترقی کے تصور کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گی۔ عدالت کی ترجیح یہ ہوگی کہ ہر مقدمہ اس انداز میں نمٹایا جائے جو انصاف کے اعلیٰ معیار، غیر جانبداری اور آئینی وفاداری کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔
چیف جسٹس امین الدین خان نے بتایا کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام ایک ایسا سنگِ میل ہے جو ریاستی اداروں کے درمیان توازن کو بہتر بنانے، قانون کی حکمرانی کو مضبوط کرنے اور آئینی معاملات میں ایک مربوط اور مستحکم فریم ورک فراہم کرنے کا ذریعہ بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ایسی عدالتی روایت قائم کی جائے جو دلیل، تحقیق، ادارہ جاتی وقار اور عوامی اعتماد پر مبنی ہو تاکہ عدالت کے ہر فیصلے میں آئین کی روح جھلکے اور کوئی بھی شہری انصاف سے محروم نہ رہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عدالت کا کام صرف آئینی تنازعات نمٹانا نہیں، بلکہ ایسے فیصلے دینا ہے جو معاشرے میں اعتماد کی فضا پیدا کریں، عوامی اداروں کی فعالیت بہتر بنائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ریاست کے تمام نظام آئین کے تابع رہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ وہ پہلے چیف جسٹس کی حیثیت سے اس ادارے کی ابتدائی بنیادیں استوار کر رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ آنے والے وقت میں وفاقی آئینی عدالت ملک کے لیے عدل و انصاف کی علامت ثابت ہو۔