محورِ مقاومت کے بارے میں بغداد کے امام جمعہ نے کہا کہ سید حسن نصراللہ اور دیگر مزاحمتی رہنماؤں کی شہادت نے، دشمن کے پروپیگنڈے کے برعکس، نہ صرف مزاحمت کو کمزور نہیں کیا بلکہ اس کی یکجہتی اور قوت کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بغداد کے امام جمعہ آیت اللہ سید یاسین الموسوی نے کہا ہے کہ عراق کے حالیہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ عراقی عوام میں شعور اور بیداری بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر خطے کے لیے صہیونی حکومت کے خطرناک منصوبے کے بارے میں بھی خبردار کیا۔ آیت اللہ الموسوی کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات کے نتائج عراقی قوم کی آگاہی اور بصیرت کا روشن پیغام ہیں، وہ سیاسی گروہ جو خود کو ’’ترقی پسند‘‘ کہتے ہیں اور جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل ہے، تقریباً چار سو امیدوار رکھنے کے باوجود صرف ایک نشست حاصل کر سکے۔

ان کے مطابق یہ گروہ آزادی کے نام پر عراقی پارلیمنٹ کی دینی شناخت کو بدلنے اور معاشرتی اقدار کو کمزور کرنے کی کوشش میں تھا، لیکن عوام کی بصیرت نے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا اور ایک بار پھر عراق کی آزاد اور خودمختار شناخت کو مضبوط کیا۔ بغداد کے امام جمعہ نے کہا کہ نئے پارلیمنٹ میں شیعہ نمائندوں کی تعداد 197 تک پہنچ گئی ہے اور پہلی بار یہ امکان پیدا ہوا ہے کہ حکومت کے تینوں اہم ستون اہل تشیع سے ہی منتخب ہو سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکہ کا دباؤ اب بھی ایک ایسی حقیقی جمہوریت کی تشکیل میں رکاوٹ ہے جو اکثریت کے ووٹ پر قائم ہو۔

انہوں نے سیاسی قوتوں پر زور دیا کہ وہ آئندہ وزیراعظم کے انتخاب کے لیے واضح معیار طے کریں، ایک ایسا وزیراعظم جو دیندار، باصلاحیت، طاقت و دولت کی کشش سے محفوظ، اور ملک کو چلانے کے لیے قابلِ عمل اصلاحاتی پروگرام رکھتا ہو۔ آیت اللہ الموسوی نے غزہ اور لبنان کی حالیہ صورتحال کو امریکہ اور اسرائیل کے اس مشترکہ منصوبے کا حصہ قرار دیا جو خطے کو نئے سرے سے تشکیل دینے کے لیے بنایا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس منصوبے کا بنیادی مقصد خطے میں اسرائیلی حکومت کو مرکزی سیاسی اور سکیورٹی محور کے طور پر مضبوط کرنا ہے، نیا منصوبہ بھی خطے میں اثر و رسوخ کی نئی تقسیم اور سیاسی سرحدوں کی دوبارہ ترتیب دینے کا حصہ ہے، اور کوششیں کی جا رہی ہیں کہ عراق کو بھی اس محور کا حصہ بنایا جائے۔ 

محورِ مقاومت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ اور دیگر مزاحمتی رہنماؤں کی شہادت نے، دشمن کے پروپیگنڈے کے برعکس، نہ صرف مزاحمت کو کمزور نہیں کیا بلکہ اس کی یکجہتی اور قوت کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے گزشتہ ہفتوں میں قتل و غارت اور فضائی حملوں کے ذریعے لبنان پر نئی سیاسی و عسکری حقیقتیں مسلط کرنے کی کوشش کی، مگر اسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ آیت اللہ الموسوی نے یہ بھی کہا کہ مزاحمت کے خاتمے کا دعویٰ بے بنیاد ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ آنے والے دن اسرائیل کے اس خطرناک جوا کے نتائج واضح کر دیں گے۔ انہوں نے کہا: ’’جواب راستے میں ہے، اور کل اتنا قریب ہے کہ تصور سے بھی زیادہ نزدیک معلوم ہوتا ہے۔‘‘

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: آیت اللہ کے نتائج انہوں نے نے کہا کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

کسی کو کوئی استثنا نہیں، پاکستان میں اللہ کا نظام نافذ ہوگا، حافظ نعیم کا اجتماع عام سے خطاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کسی کو کوئی استثنا نہیں ہے، پاکستان میں اللہ کا نظام نافذ ہوگا۔

مینارِ پاکستان گراؤنڈ پر منعقدہ اجتماعِ عام سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اللہ کی بنائی ہوئی زمین پر اللہ ہی کا نظام نافذ ہوگا اور کوئی انسان اللہ کے قانون سے بڑا یا طاقتور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں عوام آج اس عہد کی تجدید کر رہے ہیں کہ اللہ کے سوا کسی کی بالادستی قبول نہیں کی جائے گی۔

حافظ نعیم الرحمن نے ملکی سیاسی ڈھانچے اور حکومتی طرزِ عمل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دھوکے سے اقتدار میں آنے والے بیرونی طاقتوں سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار داد کی حمایت نہیں کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی کے لیے کوئی استثنا نہیں ہونا چاہیے، نہ کسی ادارے کے سربراہ، نہ صدر اور نہ وزیرِاعظم کے لیے۔ اب سرداروں، وڈیروں اور بیوروکریسی نہیں، بلکہ اللہ کا نظام نافذ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی طاقت یا فارم 47 کے ذریعے حکومت پر قبضہ کرے گا تو مزاحمت ناگزیر ہوگی۔ جماعت اسلامی میں وراثت اور خاندانی بنیادوں پر قیادت نہیں بنتی، اس لیے وڈیروں اور جاگیرداروں کی سرپرستی میں چلنے والی جماعتیں انقلاب نہیں لا سکتیں۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما کو پھانسی دی گئی، لیکن نوجوانوں نے جدوجہد نہیں چھوڑی اور آج وہ بھارت نواز لابی کو شکست دے چکے ہیں۔

اپنے خطاب میں انہوں نے تعلیم، عدالتی نظام، مقامی حکومتوں، زراعت، صنعت اور مزدوروں کے حقوق پر بھی تفصیل سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پونے تین کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جب کہ صوبائی حکومتوں کے پاس تعلیم کے لیے 2100 ارب روپے کا بجٹ موجود ہے، مگر یہ فنڈز کہاں خرچ ہو رہے ہیں کوئی نہیں جانتا۔ انہوں نے یکساں نظام تعلیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال اے اور او لیول امتحانات کی مد میں 50 ارب روپے بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے پنجاب حکومت کے نئے مقامی حکومتوں کے ایکٹ کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہارس ٹریڈنگ کو نچلی سطح تک لے جانے کی کوشش ہے۔ اس ایکٹ کے خلاف تحریک چلائی جائے گی اور جماعتی بنیادوں پر انتخاب ناگزیر ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے عدالتی اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ موجودہ عدالتی نظام عوام کو انصاف دینے کے بجائے انہیں تذلیل کا سامنا کراتا ہے۔ قاضی کورٹس اور مصالحتی کونسلوں کے قیام سے 90 فیصد عدالتی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین خراب نہیں، نظام خراب ہے اور جماعت اسلامی عدل پر مبنی نظام قائم کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت شدید تنزلی کا شکار ہے، انڈسٹریل پیداوار منفی ہوچکی ہے اور سرمایہ دار ملک چھوڑ رہے ہیں۔ پیداواری لاگت بڑھنے اور پالیسیوں کی ناکامی کے باعث ایکسپورٹ کم ہوئی ہے اور ملک ٹرننگ پوائنٹ پر کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارپورریٹ سیکٹر کو دی جانے والی زمینیں کسانوں کو ملنی چاہیے تھیں۔ کوآپریٹو نظام کے ذریعے زرعی ترقی ممکن ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا کہ ملک میں نظام کی تبدیلی کے لیے تمام سیاسی کارکنان، نوجوانوں اور خواتین کو دعوت دی جاتی ہے ۔ جماعت اسلامی پرامن جدوجہد کے ذریعے شعور بیدار کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کل آئندہ لائحہ عمل کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ضمنی انتخابات، الیکشن کمیشن نے میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا
  •  آئی ایم ایف کی رپورٹ نے حکومت کے کرتوت واضح کر دیے، وقاص اکرم
  • کسی کو کوئی استثنا نہیں، پاکستان میں اللہ کا نظام نافذ ہوگا، حافظ نعیم کا اجتماع عام سے خطاب
  • ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ
  • کیا ظہران ممدانی نیتن یاہو کو گرفتار کرینگے؟ ٹرمپ، ممدانی ملاقات نے سب واضح کر دیا
  • نیک اعمال بڑی دولت ‘ حفاظت بہت ضروری ہے ،مفتی اکرام اللہ
  • 23نومبر کے ضمنی انتخابات اورموروثیت کا عنصر
  • دہلی دھماکہ بہار انتخابات میں مودی کی کامیابی کی کنجی ثابت ہوا
  • اجتماع عام نظام کو بدلنے کی تحریک کا آغاز ہوگا ،مولانا حزب اللہ جکھرو