افغانستان کے ساتھ معاملات ٹھیک ہوتے نظر نہیں آرہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف اور سی ڈی ایم کی مدت ملازمت 27 نومبر سے شروع ہوگی، ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد افغانستان کے ساتھ معاملات ٹھیک ہوتے نظر نہیں آرہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے نوٹیفیکیشن کے بعد آرمی چیف اور سی ڈی ایف کی ٹرم ایک ساتھ شروع ہوں گی جو 27 نومبر2025 کو شروع ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ سی ڈی ایف کا عہدہ ہر جگہ ہے، کیا یہ عہدہ برطا نیہ اور امریکا میں نہیں ہے؟ ہمارے لیے دونوں چیفس قابل فخر ہیں ، انہو ں نے جنگ جیتی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا بالکل نہیں ہے کہ ایک عہدے کو بہت پاور فل کر دیا گیا ہے، آئندہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالےسے ساری سمریاں وزارت دفاع کی طرف سے بھیجی جائیں گی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری
خواجہ آصف نے کہا کہ وزارت دفاع کا ایک سویلین انچارج ہے جو پارلیمنٹ اور وزیر اعظم کو جوابدہ ہے ۔ جو تاثر پھیلایا جا رہا ہے اس حوالے سے کوئی تحریری ثبوت دکھائے جائیں جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کمانڈ کی تعیناتی جس طرح سے ہوتی ہے اسی طرح رہے گی ۔پاکستان اور افغانستان تعلقات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان رجیم کہتی ہے کہ ہماری سر زمین پاکستان کیخلاف کبھی استعمال نہیں ہوئی جبکہ افغانستان سے ہماری سر زمین پر حملے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم طالبان رجیم سے مذاکرات میں اسی ضمانت دینے کا ہی کہتے رہے ہیں، وہ ضمانت دے دیں کہ افغان سر زمین سے پاکستان میں کبھی دہشت گردی نہیں ہوئی اور نا آئندہ ہوگی تاکہ تحریری طور پر بات سامنے آ جائے ، تحریری گارنٹی میں دیگر دوست ممالک بھی بطور ضامن آجائیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبا ضمانت دیں کہ ہماری زمین کبھی بھی آپ کیخلاف استعمال نہیں ہو گی۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کا مسلمان ایک قوت ،ایک جماعت اور ایک ہی امت ہے، مولانا فضل الرحمان کا ڈھاکہ میں خطاب
انہوں نے واضح کیا کہ اسلام آباد والا حملہ بھی افغانستان سے ہی ہوا ہے، حالیہ پچھلے دو حملوں میں 100 فیصد افغانی ملوث تھے، ایسی صورتحال میں کوئی سیٹلمنٹ ہوتے نہیں دیکھ رہا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان ہر لحاظ سے ایک دیوالیہ ملک ہے، نہ عدالتی اسٹرکچر ہے ، طالبان رجیم بتائے کہ افغان عوام کی زندگی میں کیا تبدیلی آئی؟ سوائے اس کے کہ ساری دنیا کے دہشت گرد افغانستان میں جمع ہو گئے ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تجارت کے لیے افغان بارڈر بند ہونا چاہیے، تجارت بند کی ہے تو ہم کیوں تجارت کھولنے کی اجازت دیں ؟، وہ ہماری سر زمین پر حملے کر رہے ہیں ،تجارت بند ہونے سے اسمگلنگ بھی بند ہو جائے گی، اگر ڈالرز کی اسمگلنگ ہوتی ہے تو وہ بھی بند ہو جائے گی۔ ججز کے استعفوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ استعفے دینے والے ججز استعفی اس لیے دے رہے ہیں کہ وہ پینشن اور مراعات کے لیے اپنی اپنی مدت پوری کر رہے ہیں ۔ اگر کوئی اصولی بات ہے تو بتائیں اور گھر جائیں، یہ صرف اس انتظار میں بیٹھے کہ مراعات ساری عمر لیں۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا ؟
انہوں نے کہا کہ ججز کو گاڑیاں ، گارڈز پلاٹ ، پینشن کی سہولت میسر ہے، مجھے قطعی طور پر کوئی مراعات نہیں ملتیں ، مجھے بس مہینے کی تنخواہ ملتی ہے ، میرے پاس کوئی گاڑیاں ، گارڈز نہیں ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کے اختیارات میں کوئی تجاوز نہیں کیا، ہم نے کون سی چیز ایسی کی جس سے عدلیہ کے اختیارات ایگزیکٹو یا انتظامیہ کے پاس منتقل ہو گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ججز کو لگانے اور ٹرانسفر کی بات درست نہیں ہے، ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل نہیں ہوا جو پہلے تھا ویسے ہی ہے، ویسے ہی تعیناتی کریں گے۔ مجھے بتائیں کہ وہ کون سی ترمیم ہے جو وزیر اعظم کو اختیار دے کے جا کر ووٹ کریں۔
بانی پی ٹی آئی اتنے ننھے کاکا نہیں کہ گھر میں سب کچھ ہورہا ہو اور ان کا علم نہ ہو، عمران اسماعیل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے کہا انہوں نے کہا کہ کہنا تھا کہ کہ افغان نہیں ہو رہے ہیں بند ہو
پڑھیں:
مہنگائی حکومت کی پیدا کردہ نہیں، آئی ایم ایف پروگرام ختم ہوتے ہی ریلیف ملے گا، رانا ثنااللہ
مشیر وزیر اعظم اور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اللہ کا نظام ہے کہ انسان جو کرتا ہے وہی بھرتا ہے۔ ایک شخص نے ان پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنایا تھا اور آج وہی شخص معافی مانگنے پر مجبور ہے، موجودہ مہنگائی حکومت کی پیدا کردہ نہیں بلکہ آئی ایم ایف معاہدے کا نتیجہ ہے جو اپنے آخری سال میں داخل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آ رہی ہے: رانا ثنااللہ نے تصدیق کردی
فیصل آباد کے بوڑیوال روڈ پر سوئی گیس منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور ملک میں تیل و گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خدمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ نفرت اور بغض کی سیاست نے ملک کو کچھ نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے نام پر فرح گوگی اور پنکی جیسے کردار سامنے آئے۔ معرکہ حق کی کامیابی کے بعد پاکستان کا دنیا بھر میں ریڈ کارپٹ استقبال ہو رہا ہے جبکہ بھارت عالمی سطح پر رسوائی کا سامنا کر رہا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کو ملنے والے اس عزت و وقار سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی غلطیاں دہراتی رہی تو ان کے ساتھ ایک اور 8 فروری ہو جائےگا، رانا ثنااللہ
سعودی عرب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے لیے تن من دھن قربان کرنے کو تیار ہے کیونکہ وہاں بیت اللہ، مکہ، مدینہ اور روضہ رسول موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے بھی واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان پر حملہ سعودیہ پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ موجودہ معاشی دباؤ سابق دور حکومت کے آئی ایم ایف معاہدوں کا نتیجہ ہے۔ ان کے مطابق 2017-18 میں پیٹرول 65 روپے فی لٹر اور ڈالر 107 سے 108 روپے کے درمیان تھا جبکہ عام آدمی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان نہیں تھا۔ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط پر معاہدہ کیا جس کا بوجھ آج عوام اٹھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آ رہی ہے: رانا ثنااللہ نے تصدیق کردی
انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو سبسڈی دینا چاہتی تھی لیکن آئی ایم ایف نے اجازت نہیں دی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہونے کے بعد عوام کو نمایاں ریلیف ملے گا اور ضروری اشیا کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اللہ ملکوں اور قوموں کو عزت دیتا ہے اور آج پاکستان کو جو وقار ملا ہے وہ اسی کی دین ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئی ایم ایف پی ٹی آئی رانا ثنااللہ ریلیف فیصل آباد گیس مہنگائی وزیراعظم