تاجر 3 ماہ میں پاکستان کیساتھ کاروبار ختم کر دیں، افغان طالبان: دہشت گردی کم ہو گی: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
اسلام آباد‘ کابل (نیٹ نیوز) افغانستان کے نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر نے افغان تاجروں کو کہا ہے کہ انہیں تجارت کے لئے پاکستان پر انحصار ختم کر دینا چاہئے اور متبادل راستوں کو اپنانا چاہئے۔ افغان وزیر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ تجارت ختم کرنے سے پاکستان میں دہشتگردی میں کمی آئے گی۔ افغان میڈیا کے مطابق ملا برادر نے کہا کہ تمام افغان تاجر اور صنعت کار پاکستان کے بجائے دوسرے تجارتی راستوں کی طرف رجوع کریں۔ میں تمام تاجروں پر زور دیتا ہوں کہ وہ جلد از جلد درآمدات و برآمدات کے لئے متبادل آپشنز پر عمل درآمد کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس ہدایت کے بعد اگر کوئی تاجر پاکستان کے ساتھ تجارت جاری رکھتا ہے تو حکومت اس کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی اور نہ ہی اس کی بات سنے گی۔ ملا برادر نے پاکستان سے درآمد شدہ ادویات کے معیار کو ناقص قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ادویات کے درآمد کنندگان کو تین ماہ کی مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی کھاتے بند کردیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانستان کو اب درآمدات و برآمدات کے لئے متبادل تجارتی راستوں تک رسائی حاصل ہو چکی ہے اور خطے کے ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہو گئے ہیں۔ اگر پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے دوبارہ کھولنا چاہتا ہے تو اسے ضمانت دینی ہوگی کہ یہ راستے آئندہ کسی بھی صورت میں بند نہیں کیے جائیں گے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے افغان نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افغانستان کا اپنا اندرونی معاملہ ہے۔ انہیں جہاں سے سستی راہداری ملے گی وہ وہاں چلے جائیں گے، ہمارے لیے یہ ریلیف ہونی چاہیے۔ جتنا مال کراچی پورٹ سے افغانستان کے لیے بک ہوتا ہے وہ سارا پاکستان آجاتا ہے۔ اگر افغانستان والے ایران، ترکیے، ترکمانستان یا بھارت سے مال منگوانا چاہتے ہیں تو ضرور منگوائیں، اللہ کے کرم سے اس میں ہمیں کوئی معاشی نقصان نہیں ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے۔ افغانستان ایسا فیصلہ کرتا ہے تو ان کی پاکستان میں آنے جانے کی ٹریفک کم ہوجائے گی۔ وزیر دفاع کے مطابق آمدو رفت کم ہوگی تو تجارت کے روپ میں یا کسی بھی طرح جو دہشتگردی پاکستان میں پھیلتی ہے وہ کم ہو جائے گی اور پاکستان کے لیے بارڈر منیجمنٹ بھی بہتر ہوجائے گی۔ یہ تو بلیسنگ اِن ڈسگائز ہے کہ وہ کوئی اور راستے ڈھونڈ رہے ہیں۔ افغانستان ایسا فیصلہ کرتا ہے تو اس سے پاکستان کا فائدہ ہی ہوگا، کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان میں پاکستان کے کے ساتھ
پڑھیں:
اسلام آباد طالبان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے، خواجہ آصف
پاکستانی میڈیا سے گفتگو میں ثالثی کرنے والے ممالک کے کردار، خصوصاً ترک صدر رجب طیب اردوان کے کردار کو مثبت قرار دیتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران طالبان نے بعض نکات زبانی طور پر قبول کیے تھے، لیکن وہ تحریری ضمانت دینے پر آمادہ نہیں ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر ثالثی کرنے والے ممالک ترکیہ اور قطر کی جانب سے درخواست کی جائے تو اسلام آباد طالبان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے علاقائی دفتر کے مطابق وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ترکیہ اور قطر تجویز دیں تو پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کا امکان موجود ہے۔ انہوں نے پاکستانی میڈیا سے گفتگو میں ثالثی کرنے والے ممالک کے کردار، خصوصاً ترک صدر رجب طیب اردوان کے کردار کو مثبت قرار دیا اور ان کی کوششوں کو سراہا۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران طالبان نے بعض نکات زبانی طور پر قبول کیے تھے، لیکن وہ تحریری ضمانت دینے پر آمادہ نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت اندرونی طور پر متحد نہیں ہے، اور یہی تیسری دور کے مذاکرات کی ناکامی کی ایک بنیادی وجہ بنی۔ دوسری جانب طالبان ذرائع نے مذاکرات کے اختتام پر کہا کہ پاکستان نے غیر منطقی مطالبات پیش کر کے اور مسلح گروہوں کے مسئلے پر زور دے کر مذاکراتی عمل کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔ طالبان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ہم ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار رہے ہیں، لیکن پاکستان نے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے بجائے مسئلے کو تصادم اور سیاسی دباؤ کی شکل دینے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ طالبان اور پاکستان کے درمیان تیسرا دورِ مذاکرات، جو اوائل نومبر کو استنبول میں شروع ہوا تھا، کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گیا۔ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر یہ الزام لگایا کہ انہوں نے مشکل شرائط پیش کر کے مذاکرات کی پیش رفت میں رکاوٹ ڈالی۔ اس سے قبل ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں پہلا اور دوسرا دور مذاکرات بالترتیب دوحہ اور استنبول میں منعقد ہوا تھا۔