2025ء میں پاکستان پر 53 لاکھ سے زائد خوفناک سائبر حملوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رواں سال 2025 کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان کو سائبر حملوں کے ایسے شدید سلسلے کا سامنا رہا جس نے ماہرین کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 53 لاکھ سے زیادہ آن ڈیوائس حملے ریکارڈ کیے گئے جو نہ صرف عام صارفین بلکہ کارپوریٹ شعبے کے لیے بھی سنگین خطرے کی گھنٹی ہیں۔ ان حملوں کے ذریعے ایسا مہلک مال ویئر پھیلایا گیا جو ڈیٹا چوری، بلیک میلنگ اور سسٹمز کو مفلوج کرنے جیسے شدید نقصانات کا باعث بن سکتا ہے۔
عالمی سیکورٹی کمپنی کیسپرسکی کے ماہر دمتری بریزِن نے اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان حملوں میں 27 فیصد عام صارفین نشانہ بنے، جبکہ 24 فیصد کارپوریٹ ادارے مالویئر کی زد میں آئے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ یو ایس بی ڈرائیوز، سی ڈیز، ڈی وی ڈیز اور خفیہ انسٹالرز کے ذریعے جیسے رینسم ویئر، بیک ڈورز، ٹروجنز، ورمز، پاس ورڈ چور سافٹ ویئر اور اسپائی ویئر پھیلائے گئے، جو پاکستانی صارفین اور اداروں کے لیے بڑے پیمانے پر نقصان کا سبب بن رہے ہیں۔
کیسپرسکی کے پیش کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ تاوان کی غرض سے کیے جانے والے حملے یعنی رینسم ویئر واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور یہی سائبر کرائم کی دنیا میں سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایسے حملوں میں ہیکرز نہ صرف سسٹمز کو جام کر دیتے ہیں بلکہ ڈیٹا تک رسائی کی بحالی کے بدلے بھاری رقم بھی طلب کرتے ہیں، جس کا بوجھ کارپوریٹ اداروں کے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں پر بھی پڑتا ہے۔
اسلام آباد میں سی ٹی آئی سمٹ 2025 کے بعد کیسپرسکی نے پاکستان کو درپیش سائبر صورتِ حال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور بتایا کہ ملک کو ایکسپلائٹ حملوں، ٹارگٹڈ اٹیکس اور مالی نقصان پہنچانے والے سائبر واقعات میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ سائبر حملوں سے نمٹنے کے لیے دو سطحی حکمت عملی یعنی پریوینشن اور رسپانس بے حد ضروری ہیں۔ اس میں مضبوط تصدیقی نظام، ریموٹ ایکسس پر مؤثر پابندیاں، جدید ایکس ڈی آر ٹیکنالوجی کا استعمال، باقاعدہ اور محفوظ بیک اپ سسٹم اور صارفین کو فشنگ حملوں سے بچنے کی تربیت شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے بروقت اور مضبوط اقدامات نہ کیے تو مستقبل میں سائبر خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں اور ان کا مالی و معلوماتی نقصان بہت سنگین ثابت ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
راجستھان میں کار اور اونٹ کا خوفناک حادثہ، ویڈیو وائرل
بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک کار اور اونٹ کے درمیان خوفناک تصادم کے بعد اونٹ کار کے اندر پھنس گیا، حادثہ پھالودی-ڈیچو روڈ پر کولو پابوجی کے قریب پیش آیا، جس میں گاڑی کا ڈرائیور اور اونٹ دونوں زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں حملے کا شکار اونٹنی ‘چاندنی’ کی کامیاب سرجری، صحتیابی کا سفر شروع
عینی شاہدین کے مطابق ایک آوارہ اونٹ اچانک سڑک پر آگیا، جس کے باعث ڈرائیور کو بریک لگانے کا موقع نہ مل سکا۔ جودھپور کے رہائشی رام سنگھ کی کار تیز رفتاری کے باعث سیدھی اونٹ سے جا ٹکرائی، جس سے گاڑی کا بمپر، بونٹ اور ونڈ اسکرین بری طرح تباہ ہوگئے۔
https://twitter.com/DDNewsRajasthan/status/1988474352728519017
تصادم کی شدت سے گاڑی کی چھت اور شیشہ ٹوٹ گیا، جس کے نتیجے میں اونٹ کا سر اور جسم کا بالائی حصہ کار کے اندر پھنس گیا۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ اونٹ کار کے اندر سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ اس کا بڑا حصہ گاڑی کے ملبے میں اٹکا ہوا تھا۔
مقامی افراد فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچے اور زخمی ڈرائیور کو نکال کر ابتدائی طبی امداد فراہم کی، جس کے بعد اسے جودھپور کے اسپتال منتقل کیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق رام سنگھ کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان کی اونٹ منڈی عید قربان پر انوکھا نظارہ دکھاتی ہے
اونٹ تقریباً دو گھنٹے تک کار کے اندر پھنسا رہا، جسے بعد ازاں مقامی انتظامیہ اور اہلِ علاقہ نے مشترکہ کارروائی کے ذریعے نکالا۔ امدادی کام میں ایک JCB مشین بھی استعمال کی گئی تاکہ گاڑی کو کاٹ کر اونٹ کو بحفاظت نکالا جا سکے۔
حکام کے مطابق اونٹ کو معمولی زخم آئے، تاہم جان لیوا چوٹ نہیں لگی اور آزاد ہوتے ہی وہ جائے حادثہ سے دور بھاگ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اونٹ بھارت ٹکر حادثہ راجھستان کار