ملک میں تمباکو کی وجہ سے سالانہ 700 ارب روپے کے معاشی نقصان کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک میں تمباکو سے سالانہ 700 ارب روپے کے معاشی نقصان کا انکشاف ہوا ہے، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے تمباکو کنٹرول کیلئے فوری اصلاحات کرنے کا مطالبہ کردیا۔
پائیڈ کے مطابق قوانین کے کمزور نفاذ اور پرانے قوانین کے باعث تمباکو وبا سنگین ہوگئی، تمباکو ہر سال ایک لاکھ 64 ہزار پاکستانیوں کی جان لیتا ہے، تمباکو کے شعبے میں مالی نقصانات جی ڈی پی کے ایک فیصد کے برابر ہیں گزشتہ دس برس میں تمباکو سے معاشی نقصان میں 31 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق سستا سگریٹ دستیاب رہنے سے نوجوان بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، اسموک لیس تمباکو پر مؤثر نگرانی نہ ہونے سے استعمال میں اضافہ ہواہے۔
پائیڈ نے اسموک لیس تمباکو اور نئی مصنوعات کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ سگریٹ کی غیرقانونی تجارت قومی مارکیٹ کے تقریباً ایک تہائی حصے پر مشتمل ہے، تمباکو سے نجات کیلئے سہولتیں، ہیلپ لائن اور مفت تھراپی کی فراہمی کی سفارش کی گئی ہے، پالیسی نفاذ میں مزید دیر کی گئی تو جانی و مالی نقصانات میں مزید اضافہ ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شہر قائد میں ڈکیتی کی مزاحمت پر شہری ہلاک، سالانہ ہلاکتیں 79 تک پہنچ گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی کے علاقے شاہ علی گوٹھ کے قریب محمد سٹی میں ایک المناک واقعہ پیش آیا، جس میں مسلح ڈکیتوں نے گھر میں ڈکیتی کی کوشش کے دوران ایک شہری کو موت کے گھاٹ اتار دیا، 50 سالہ شاہد ولد عبدالکریم، نجی میڈیسن کمپنی میں ملازمت کرتے تھے اور تین بیٹیوں کے واحد کفیل تھے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تین مسلح ملزمان شاہد کے گھر داخل ہوئے تو انہوں نے ڈکیتوں کی مزاحمت کی، جس پر ملزمان نے فائرنگ کر دی۔ واقعے کے بعد پولیس نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر کے تفتیش شروع کر دی ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ملوث ملزمان کی گرفتاری ممکن ہو سکے، مقتول کی لاش جناح اسپتال منتقل کی گئی، جہاں رشتہ داروں نے شاہد کو انتہائی شریف النفس اور بے دشمن شخص قرار دیا۔
رشتہ دار محمد عمیر کے مطابق جمعرات کو شاہد اتفاقیہ چھٹی پر گھر پر موجود تھے اور جب تین مسلح ڈکیت گھر میں داخل ہوئے تو بچیوں کی موجودگی کے پیش نظر انہوں نے ملزمان کو گھر سے باہر نکلنے کی ہدایت کی۔ اس پر ڈکیتوں نے فائرنگ کر دی اور فرار ہو گئے۔
مقتول کے اہل خانہ نے اعلیٰ پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کا سراغ لگا کر انہیں قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے، تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔
واضح رہے کہ رواں سال کراچی میں ڈکیتی کی وارداتوں کے دوران مزاحمت پر شہریوں کو ہلاک کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اب تک 79 شہری اس نوعیت کے جرائم کا شکار ہو چکے ہیں، جس نے شہر میں عوام کی حفاظت کے حوالے سے تشویش پیدا کر دی ہے۔