آئینی عدالت بننے سے جوڈیشل مداخلت کا دروازہ بند ہوگیا، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
آئینی عدالت سے سپریم کورٹ اب اپنے اصل کام پر توجہ دے سکے گی: احسن اقبال - فوٹو: فائل
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئینی عدالت بننے سے جوڈیشل مداخلت کا دروازہ بند ہوگیا ہے، آئینی عدالت سے سپریم کورٹ اب اپنے اصل کام پر توجہ دے سکے گی۔
نارووال میں جدید پتھالوجی یونٹ کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم میثاقِ جمہوریت کی شق پر عملدرآمد ہے۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر ن لیگ اور پی پی پی سمیت تمام جماعتوں نےدستخط کیے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی چارٹر آف ڈیموکریسی کی توثیق کی تھی۔
پرویز رشید کا کہنا ہے کہ صرف دو لوگوں کی کہی بات پر نہیں کہہ سکتے کہ کوئی تحریک چل جائے گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کا قیام عدلیہ پر حملہ نہیں بلکہ عدالتی نظام کی مضبوطی ہے، چارٹر آف ڈیموکریسی میں واضح طور پر آئینی کورٹ کے قیام کی شق شامل تھی۔
احسن اقبال نے کہا کہ آئینی عدالت بننے سے جوڈیشل مداخلت کا دروازہ بند ہوگیا ہے، آئینی عدالت سے سپریم کورٹ اب اپنے اصل کام پر توجہ دے سکے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں برسوں سے رکے کیسز کی جلد ڈسپوزل ممکن ہو سکے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آئینی عدالت سپریم کورٹ احسن اقبال
پڑھیں:
آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میں جو سینئر ہوگا وہ چیف جسٹس پاکستان ہوگا: اعظم نزیر تارڑ
---فائل فوٹووزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میں جو سینئر ہوگا وہ چیف جسٹس پاکستان ہوگا۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ صدر کا حلف چیف جسٹس پاکستان لیں گے، الیکشن کمیشن کا حلف چیف جسٹس پاکستان لیں گے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ اگر آپ ووٹ دیں تو پارٹی سربراہ چیئرمین یا اسپیکر کو ریفرنس بھیج سکتا ہے، ریفرنس آیا ہو تو چیئرمین رکن کو جواب کا موقع دیں گے، پھر الیکشن کمیشن بھیجتے ہیں، پھر الیکشن کمیشن میں سماعت کے بعد فیصلہ ہوتا ہے اور سپریم کورٹ میں اپیل کا حق ہے، جب تک یہ کارروائی نہیں ہوتی وہ ارکان رکن ہیں، رکن کو تحریری استعفیٰ دینا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تو رکن کو کہہ دیا تھا کہ ہم آپ کو ایوان واپس لے آئیں گے، اکثر یہ ہوتا ہے کہ رکن کو پارٹی کی ہدایت ملی نہیں ہوتی۔
اس پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شاہ محمود نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر کہا تھا میں استعفیٰ دے رہا ہوں، میرے پاس ابھی تک رکن کا کوئی تحریری استعفیٰ نہیں آیا ہے، جب استعفیٰ دیتے تو میرے پاس آتا، کسی رکن نے استعفیٰ نہیں دیا، ان کا استعفیٰ نہ آیا ہے نہ منظور ہوا ہے۔