قومی سلامتی کا ڈھانچہ از سر نو ترتیب ، 1976 کے بعد سب سے بڑی تبدیلی WhatsAppFacebookTwitter 0 15 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز )قومی سلامتی کے ڈھانچے کو ازسرِنو ترتیب دے دیا گیا ہے، ملک کی ہائر ڈیفنس آرگنائزیشن میں 1976 کے بعد سے کی جانے والی یہ سب سے بڑی تبدیلی ہے۔ڈان اخبار میں شائع تجزیاتی رپورٹ کے مطابق تجویز کردہ ازسرِ نو تشکیل آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم اور آرمی، ایئر فورس اور نیوی سے متعلق قوانین میں بعد میں کی گئی تبدیلیوں کے ذریعے متعارف کرائی گئی، جن کے حامی اسے جدیدیت قرار دیتے ہیں، جب کہ ناقدین اسے مرکزیت کی طرف خطرناک جھکا کہتے ہیں۔اس نئے نقشے کے مرکز میں ایک ہی عہدہ ہے اور وہ ہے آرمی چیف کا عہدہ، جو جلد ہی چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوگا۔

یہ دوہرا عہدہ مسلح افواج میں ملٹی ڈومین انضمام، تنظیمِ نو اور مشترکہ صلاحیت پیدا کرنے کے حوالے سے بے مثال اختیارات رکھتا ہے، قانون میں ترمیم کے مبہم الفاظ یہ سوال پیدا کرتے ہیں کہ سی ڈی ایف کا کردار کون طے کرے گا، خواہ وہ مشترکہ فورس کے انضمام سے متعلق ہو یا ساختی اصلاحات کے حوالے سے ہو، اور ظاہر ہے کہ اس کے لیے پارلیمانی منظوری کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔قانون سازی کے ذریعے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ بھی ختم کردیا گیا ہے،

یہ وہ سہ رکنی (ٹرائی سروسز) عہدہ تھا، جو 1971 کی جنگ کے تلخ تجربات کے بعد بنایا گیا تھا، جب نیوی کو جنگ کے آغاز کا ریڈیو کی خبروں سے پتا چلا تھا اور پاکستانی بحری جہاز خیبر بھارتی میزائل کے حملے میں ڈوب گیا تھا۔اس عہدے کا خاتمہ 27 نومبر سے مثر ہوگا، جو کم از کم جنگی حالات کے دوران تینوں افواج کی مشترکہ نمائندگی کے تقریبا 5 دہائیوں پر مبنی تسلسل کے خاتمے کے مترادف ہے۔حکومت اور فوج نے نئی کمانڈ ساخت کو عملی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، جدید جنگیں ڈیجیٹل رفتار سے چلتی ہیں، سائبر، خلا، ڈرونز اور اطلاعاتی کارروائیاں روایتی سروسز کی سرحدوں کو نہیں مانتیں، لیکن پاکستان دہائیوں سے ایچ ڈی او کے ساتھ رہ رہا تھا، جسے ماہرین تحقیقی دور کا باقیہ اور ساختی طور پر کھوکھلا قرار دیتے تھے، اس لحاظ سے اصلاحات ناگزیر تھیں۔لیکن اصلاحات کیسے کی جاتی ہیں

، یہ اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ یہ کہ کیوں کی جاتی ہیں۔امریکا کے گولڈ واٹرنکولز ایکٹ یا بھارت کے سی ڈی ایس ماڈل کی طرح اختیارات کو مشترکہ کمانڈ میں تقسیم کرنے یا ایک غیر جانبدار کوآرڈینیٹنگ چیف کو طاقت دینے کے بجائے، اس اصلاح نے جوائنٹ نس کا تمام بوجھ آرمی چیف کے دفتر میں مرکوز کر دیا ہے۔ایک سابق جنرل نے کہا کہ یہ بوجھ مشترکہ سروسز کے درمیان نہیں کیا جارہا، بلکہ ان کے اوپر قائم کیا جارہا ہے۔پاک فضائیہ کے سابق سربراہ ایئر چیف مارشل عباس خٹک نے ڈان سے گفتگو میں کہا کہ تاریخی تجربہ اس حقیقت کی گواہی دیتا ہے کہ زمینی، سمندری اور فضائی افواج کا آزادانہ اسٹیٹس انتہائی مثر ثابت ہوا ہے، یہ ماڈل مغربی افواج میں برسوں کی تحقیق و مباحثے کے بعد اختیار کیا گیا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرروس کا یوکرین پر بڑا حملہ، 430 ڈرونز اور 18 میزائل داغ دیے، ہلاکتیں روس کا یوکرین پر بڑا حملہ، 430 ڈرونز اور 18 میزائل داغ دیے، ہلاکتیں غزہ میں عالمی فورس کی تعیناتی؛ پاکستان، اہم مسلم ممالک کی امریکی قرارداد کی حمایت صدر مملکت نے پاک فوج سے متعلق ترمیمی بل 2025 پر دستخط کر دیے بلومبرگ نے پاکستان کی معیشت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا اعلان کر دیا اسلام آباد کچہری خودکش حملے کا ایک اور اہم سہولت کار گرفتار جسٹس منصور اور اطہر من اللہ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے شمس محمود مرزا بھی مستعفی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

بدین: بچوں کا تحفظ ہماری مشترکہ ذمے داری ہے کے عنوان سے سیمینار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بدین (نمائندہ جسارت )بچوں کے تحفظ کے موضوع پر سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کا سیمینار۔سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ بدین اور بدین رورل ڈویلپمنٹ سوسائٹی کے زیرِاہتمام “بچوں کا تحفظ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے” کے عنوان سے سندھ ایجوکیشن فاونڈیشن حکومت سندھ کی تعاون سے چلنے والے ایلیمینٹری اسکول ہارون آباد میں سیمینار منعقد کیا گیا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر عبدالغفار کھوسہ نے کہا کہ معاشرے میں برائیاں بڑھ رہی ہیں اور روزانہ بچوں سے زیادتی کے کئی کیس رپورٹ ہوتے ہیں۔ بچوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی پہلی تربیت گھر سے شروع ہوتی ہے، والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی جسمانی و ذہنی نشوونما، مثبت رویوں کی تشکیل، بری صحبت سے دوری اور ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہوئے رہنمائی کریں۔انہوں نے کہا کہ بچوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ کون سے رویے اور لوگ خطرناک ہوسکتے ہیں۔ درست معلومات، شفقت اور حوصلہ افزائی بچوں کے اعتماد میں اضافہ کرتی ہے جو انہیں مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتی ہے۔

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • بدین: بچوں کا تحفظ ہماری مشترکہ ذمے داری ہے کے عنوان سے سیمینار
  • گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت میں کئی چیلنجز درپیش ہیں، فیض اللہ فراق
  • عاصم منیر 2030 تک فوج کے سربراہ، آرمی، ایئر فورس اور نیوی ترمیمی بلز قومی اسمبلی میں منظور، CICSC کا عہدہ ختم
  • قومی اسمبلی میں تینوں سروسز ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی: چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ تقرر سے 5 برس تک
  • یومیہ ایک کپ کافی پینا دل کے لئے مفید اور مددگار،نئی تحقیق
  • چین اور اسپین نے مشترکہ ترقی کی ایک مثال قائم کی ہے، چینی صدر
  • امریکا نے عراق کی پارلیمانی انتخابات کی کامیابی پر مبارکباد دی
  • جسٹس امین الدین کے آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے عہدہ پر تقرر  کی منظوری
  • پاکستان قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگا: عظمیٰ بخاری