وزیر اعظم کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کا بھی استثنیٰ لینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
ویب ڈیسک : سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ لینے سے دوٹوک انکار کر دیا۔
ایک بیان میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ عوامی نمائندے قانون اور عوام کے سامنے جواب دہ ہیں،میں کسی قسم کا استثنیٰ نہیں چاہتا اور نہ ہی قبول کروں گا۔ عوامی نمائندے قانون اور عوام کے سامنے جواب دہ ہیں، یہی جمہوری اصول اور پارلیمانی اقدار کا تقاضا ہے۔
بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
قبل ازیں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں آئینی عہدیداران کو استثنیٰ دینے کی تجویز زیر غور آئی۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین محمود بشیر ورک نے تجویز پیش کی کہ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو بھی گورنرز جیسا آئینی استثنیٰ حاصل ہونا چاہیے۔
سپیکر نے واضح موقف اختیار کیا کہ وہ نہ خود کسی استثنیٰ کے خواہاں ہیں اور نہ ہی اپنے عہدے کے لیے اسے قبول کریں گے۔
ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ٹی کیش کارڈ مہنگا ہوگیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سپیکر قومی اسمبلی
پڑھیں:
اتحادیوں کے ساتھ میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت پر اتفاق ہوا، اعظم نذیر تارڑ
اسلام آباد(ویب ڈیسک )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ کی صدرات وزیراعظم شہباز شریف نے باکو سے آن لائن کی۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کو 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بریفنگ دی گئی جو آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، اس کے بعد اسے ایک جوائنٹ کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا تاکہ بل کی شقوں پہ سیر حاصل گفتگو ہوسکے۔
وزیر قانون نے کہا کہ ہم نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی ہے، مشاورت کے بعد جن نکات پر اتفاق ہوا ان میں میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت شامل ہے، بل میں تجویز ہے کہ ججز ٹرانسفر کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن تاخیر کا شکار ہوئے، سینیٹ کی مدت 6 برس ہے اور یہ تحلیل نہیں ہوتی، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے متعلقہ شق میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے بعد ممبران کی مدت میں اگر کچھ عرصہ ضائع ہوا ہو تو وہ بھی مدت میں شامل ہوگا تاکہ ایک ساتھ الیکشن ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کی شکایت تھی کہ کابینہ کا تھریش ہولڈ 11 فیصد رکھا گیا تھا جس سے وزارتیں پوری نہیں ہورہی ہیں، اب سے 13 فیصد کیا جائے گا تاکہ ایک وزیر کو زیادہ محکمے سنبھالنے نہ پڑے۔
وزیر قانون نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد ضرورت اس امر کی ہے کہ فیلڈ مارشل کے عہدے کا آئین میں ذکر کرکے اسے تاحیات رہنا چاہیے، اسی طرح بحری اور فضائی افواج میں بھی متوازن ٹائٹل ہونے چاہئیں۔ ایم کیو ایم نے کچھ ترامیم تجویز کی تھیں، کوشش ہوگی کہ وہ بھی پاس ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ترمیم کے نکات اپنی کمیٹی میں لے گئی اور جن چیزوں پر کمیٹی کا اتفاق ہوا ہمیں انہیں پارلیمان میں لانے کا کہا تاکہ اتفاق سے انہیں پاس کیا جائے، باقی نکات کو ابھی روکا جا رہا ہے۔