اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے 27 ویں ترمیم کے ذریعے آئینی استثنیٰ لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ منتخب وزیراعظم قانون اور عوام کی عدالت میں جواب دہ ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ‘آذربائیجان سے واپسی پر مجھے بتایا گیا ہے کہ میری جماعت کے چند سینیٹرز نے وزیراعظم کے استثنیٰ کے حوالے سے ترمیمی شق سینیٹ میں پیش کی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ یہ شق کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں شامل نہیں تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'معزز سینیٹرز کے خلوص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، میں نے انہیں یہ ترمیم فی الفور واپس لینے کی ہدایت کی ہے’۔

شہباز شریف نے کہا کہ ‘منتخب وزیراعظم یقیناً قانون اور عوام کی عدالت میں جواب دہ ہے’۔

مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری، صدر مملکت کو ماضی کے مقدمات پر بھی تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا

خیال رہے کہ پارلیمانی کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم میں صدر مملکت کو تاحیات آئینی استثنیٰ دینے کی منظوری دی ہے اور اس کا اطلاق ماضی کے مقدمات پر بھی ہوگا۔

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا جہاں 27 ویں ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی جو اب سینیٹ میں پیش کردی جائے گی۔

پارلیمانی کمیٹی نے آئین کے آرٹیکل 248 میں ترمیم کی منظوری دی ہے، جس کے مطابق صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ ہوگا اور اس سے قبل وزیراعظم کو بھی آئینی استثنیٰ دینے کی شق شامل کی گئی تھی تاہم اس شق کو پارلیمانی کمیٹی سے منظور نہیں کیا گیا اور واپس لے لیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پارلیمانی کمیٹی شہباز شریف نے کہا کہ

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی مںظوری، صدر مملکت کو ماضی کے مقدمات پر بھی تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا

سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترامیم کی شق وار متفقہ منظوری دے دی، جس کے تحت صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا جبکہ اطلاق ماضی کے مقدمات پر بھی ہوگا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور اس کی منظوری کیلیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین فارق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا، جس میں حکومت کی اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن جماعت جے یو آئی کے آراکین نے شرکت کی۔

پارلیمانی کمیٹی کے اراکین نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی شق وار منظوری دی جس کے بعد اب اسے منظوری کیلیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔

اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی چاروں ترامیم مسترد کردی گئیں۔ 

جن ترامیم کو مسترد کیا گیا اُن میں ایم کیو ایم کی بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے متعلق ارٹیکل 140 اے، بلوچستان عوامی پارٹی کی صوبائی نشستوں میں اضافے، مسلم لیگ ق کی ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم اور عوامی نیشنل پارٹی کی خیبر پختونخواہ صوبے کا نام تبدیل کرنے کی ترامیم بھی شامل تھیں۔

پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے آرٹیکل 248 میں ترمیم کی مںظوری بھی دی گئی جس کے تحت صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ ہوگا اور ترمیم کے تحت ماضی کے مقدمات بھی پر بھی یہ ترمیم نافذ العمل ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کا بھی استثنیٰ لینے سے انکار
  • 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی مںظوری، صدر مملکت کو ماضی کے مقدمات پر بھی تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا
  • منتخب وزیراعظم یقیناً قانون اور عوام کی عدالت میں جوابدہ ہے: شہباز شریف
  • 27 ویں ترمیم: وزیراعظم نے استثنیٰ لینے سے انکار کرتے ہوئے شق واپس لینے کی ہدایت کردی
  • 27 ویں ترمیم: وزیراعظم کا استثنیٰ لینے سے انکار، شق واپس لینے کی ہدایت
  • مجوزہ آئینی ترمیم میں وزیراعظم کو استثنیٰ فی الفور واپس لیا جائے، شہباز شریف کی اپنے سینیٹرز کو ہدایت
  • وزیراعظم کو فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیمی شق، شہباز شریف کی شق واپس لینے کی ہدایت
  • 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری، وزیراعظم نے حکومتی، اتحادی سینیٹرز کو عشائیے پر بلا لیا
  • سینیٹ سے27 ویں ترمیم منظوری کا معاملہ: وزیراعظم نے سینیٹرز کو مدعو کرلیا