حکومتِ سندھ کی جانب سے ای چالان اور مزدور
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں صوبہ سندھ کا سب سے زیادہ کما کر دینے والا شہر کراچی ایک ایسا عظیم الشان شہر ہے کہ جسے طرح طرح سے لوٹا جارہا ہے اور تقریباً روزانہ کی بنیاد پر اب یہ سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے کہ دورِ جدید کے تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس شہر لاوارث کو لوٹنے کے نئے نئے دھندے متعارف کروائے جارہے ہیں۔ حال ہی میں ایک نیا طریقہ جو کہ ای چالان کے نام سے رائج کیا گیا ہے اس کے بنیادی مقاصد بہت اچھے ہیں لیکن نمبر پلیٹس کے لولی پاپ کی طرح یہ طریقہ بھی فلاپ ہوتا نظر آرہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر عوام الناس اور خصوصاً مزدور طبقے کو اس معاملے میں بَلِی کا بکرا بنایا جارہا ہے اور خواص پر کوئی چالان نہیں۔ ٹھیک ہے آپ عوام کو بہتری کی جانب گامزن کرنے کی کوشش میں یہ نئی نئی اسکیمیں لارہے ہیں مگر قبلہ اپنے گریبان میں بھی پھر جھانکیں کہ آپ خود کو پھر اس عمل سے بری الزمہ کیوں سمجھتے ہیں۔ اب تک کسی گورنمنٹ نمبر پلیٹ کی گاڑی کا چالان کیوں نہیں ہوا جو کہ زیادہ تر سڑکوں پر ریش ڈرائیونگ کرتی نظر آتی ہیں جبکہ جائز طریقے سے نمبر پلیٹ رجسٹر کروانے والوں کی درخواست پر 4 ماہ گزر جانے کے باوجود عمل درآمد نہ ہوسکا اور وہ مزدور اپنی موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ نہ حاصل کر سکے۔ پھر چلیں اگر صوبہ سندھ میں آپ کوئی قانون لگا رہے ہیں تو اس قانون پر اطلاق صرف کراچی پر ہی کیوں؟؟؟ اندرونِ سندھ سے کتنے چالان ہوئے وہاں پر نہ تو نمبر پلیٹ کے حوالے سے چالان ہورہا ہے اور نہ ہی کوئی ای چالان جیسی کوئی ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے۔ بجلی، گیس، پانی کے بلوں سے مجبور عوام اور مزدور یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ان کی غلطی یہ ہے کہ وہ لٹیروں، وڈیروں، جاگیرداروں، اور عوام دشمن لوگوں کی غلامی کرنے والی حکومتوں کو کب تک اپنے کندھوں پر اُٹھائے پھریں؟ کراچی کی عوام جو کہ پورے پاکستان کو کما کر ٹیکس کی صورت میں کھلا بھی رہی ہے اور مختلف علاقوں سے کراچی میں آئے ہوئے لوگوں کے گھروں کے چولہے بھی جلا رہی ہے اس کو نہ تو بجٹ میں کوئی ریلیف دیا گیا ہے اور آئے دن بجلی گیس پانی کے بلوں میں طرح طرح سے اضافہ کر کے پوری پلینگ کے ساتھ لوٹا بھی جارہا ہے۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ جو غریب مزدور اگر وقت پر ای چالان جمع نہ کرواسکا تو اس کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کی واضح دھمکی بھی دی گئی ہے۔ کمال ہے! مطلب چت بھی میری پٹ بھی میری ٹھلو میرے باپ کا۔ کبھی اپنے گریبان میں بھی جھانک لیجے کہ آپ کی اپنی کیا پرفارمنس ہے کہ سڑکیں پوری کراچی میں جگہ جگہ ٹوٹی پڑی ہیں اور اس ای چالان کے باوجود ہر چوراہے پر ناکہ لگائے ہوئے آپ کے سپوت ٹھیلے والے مزدوروں سے اور عوام سے لوٹ مار کر رہے ہیں وہ آپ کے لگائے کیمروں میں کیوں نظر نہیں آتا ؟؟؟ عوام کو لوٹنے والے ڈکیت کی بائیک کی نمبر پلیٹیں آپ کو کیوں نہیں دکھتیں؟؟؟ اے ٹی ایم سے عوام کا پیسہ لوٹنے والے کیوں نہیں دکھتے ان کیمروں میں؟؟؟ جیل سے فرار ہونے والے قیدی کیوں نہیں دکھتے ان کیمروں میں؟؟؟ مطلب پاکستان سے سب کچھ کوٹ کر فرار ہو جانے والے ان کیمروں میں کیوں نہیں دکھتے ؟؟؟ انڈر دا ٹیبل رشوتیں لینے والے گورنمنٹ آفیسرز کیوں نہیں دکھتے ان میں؟؟؟ گریڈ بڑھانے کے لیے رشوت دینے اور لینے والے نہیں دکھتے؟؟؟ مطلب یہ کیمرے صرف کمزوروں کو ہی دیکھنے کے لیے لگائے گئے ہیں خدارا ظالموں کے لیے بھی کچھ نظرثانی کیجیے ان کیمروں کے حوالے سے۔ اللہ کے عذاب سے ڈریں اور قانون کی پاسداری خود بھی کریں صرف غریب مزدوروں کو نہ گھسیٹیں۔ غریب مزدور محترم چیف جسٹس صاحب سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ قانون سب کے لیے لاگو کروائیں اور عوام کی زندگی اجیرن کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں۔ اللہ تعالیٰ حکومت سندھ کو غریبوں کی آہیں لینے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثمہ آمین
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیوں نہیں دکھتے کیمروں میں ان کیمروں نمبر پلیٹ کے لیے ہے اور
پڑھیں:
کریم آباد شہر کا معاشی حب ‘ ضلع وسطی کا تجارتی مرکز ‘ سندھ حکومت نے انڈر پاس کے نام پر تباہ کر دیا‘ منعم ظفر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-01-7
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کریم آباد انڈر پا س کی تعمیر میں مسلسل تاخیر کے باعث شہریوں کو درپیش مشکلات اور کریم آباد سے وابستہ ہزاروں دکانداروں کا کاروبار شدید متاثر ہونے کے حوالے سے بڑی تعداد میں دکانداروںکے ساتھ کریم آباد انڈر پاس پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کریم آباد شہر کا ایک بڑا معاشی حب اور ضلع وسطی کا تجارتی مرکز ہے جسے سندھ حکومت کی نا اہلی و ناقص منصوبہ بندی نے کریم آباد انڈر پاس کے نام پر تباہ اور بدترین صورتحال سے دوچار کر دیا ہے ، یہاں بازارفیصل ، مینابازار ،عدیل مارکیٹ ، بنی سعد مارکیٹ ، ،میمن مرکز ،اسپتالوں ،کئی کاروباری مراکز اور اس سے وابستہ تقریباََ 9ہزار دکانیں ہیں، جس سے تقریباََ 27ہزار لوگوں کے گھروں کا چولہا جلتا ہے ،3 سال پورے ہونے والے ہیں لیکن کریم آباد انڈر پاس مکمل نہیں ہو رہا ، ہمارا مطالبہ ہے کہ کریم آباد انڈر پاس فی الفور مکمل کیا جائے تاکہ شہریوں ، متاثرہ دکانداروں و تاجروں کو ریلیف مل سکے ، اسلام آباد میں 3انڈر پاس 72دن میں مکمل ہو گئے لیکن کراچی میں کسی منصوبے کے مکمل ہونے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جاتی ، کریم آباد انڈر پاس کا بجٹ 3گنا بڑھ چکا ہے ، ریڈ لائن پروجیکٹ مکمل ہونے کا دور دور تک کوئی امکان نظر نہیں آرہا ، گرین لائن پروجیکٹ ادھورا پڑا ہوا ہے ، پیپلز پارٹی ، نا اہلی ، بد انتظامی اور کرپشن کا بدترین امتزاج ہے ،سندھ حکومت کراچی کے 3360ارب روپے کھاگئی ، کراچی ملک کا سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہر ہے لیکن عوام کو بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں ، جماعت اسلامی اہل کراچی کا مقدمہ لڑ رہی ہے ، ہم نے سندھ حکومت کی جانب سے ای چالان کے نام پر اہل کراچی کی جیبوں پر ڈاکے کے خلاف بھی سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے ، ہم کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ کریم آباد انڈر پاس منصوبے کی تعمیر کے نام پرعقب میں موسیٰ کالونی کو جانے والی 12 انچ کی پانی کی لائن کو توڑ دیا گیا ،جس کی وجہ سے پچھلے چند مہینوںسے موسیٰ کالونی کے لوگ پا نی سے محروم ہیں ، یہاں سیوریج کا نظام تباہ ہوگیا ہے ۔منعم ظفر خان نے کہا کہ جو صورتحال کریم آباد کی ہے وہی صورتحال پورے شہر کی ہے ، قابض میئر مرتضیٰ وہاب نے کہا تھاکہ 60دن کے اندر ہم شہر کی 106سڑکیں بنادیں گے ، لیکن پورے شہر میں سڑکیں ٹوٹی ہیں ، گٹر بہہ رہے ہیں ، جہانگیر روڈ ،7ہزار فٹ روڈ تباہ حال ہے ، ریڈ لائن پروجیکٹ شہریو ں کے لیے وبال جان بن گیا ہے ، نہ متبادل راستے دیے گئے ہیں ،نہ رہنمائی کے لیے بورڈ لگائے گئے ہیں، ایک جانب صوبائی حکومت اہل کراچی کو ان کے بنیادی سہولیات نہیں دے رہی اور دوسری جانب ای چالان کے نام پر بھاری بھاری جرمانے لگاکر شہریوں سے بھتا وصول کررہی ہے ، ای چالان دبئی کے حساب سے لگائے جارہے ہیں لیکن سہولیات کچے کے علاقوں سے بھی بدتر ہیں ، حد رفتار کے بورڈ موجود نہیں ہیں ،لائننگ نہیں کی جاتی ، سگنلز درست طریقے سے کام نہیں کررہے لیکن بھاری بھاری ای چالان وصول کررہے ہیں، یہ کسی طور بھی قبول نہیں ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ انڈر پاس کا منصوبہ شروع کرکے کریم آباد کے رہایشیوں کے ساتھ صوبائی حکومت انتہائی بھیانک سلوک کررہی ہے ، اس انڈر پاس کے نام پر ان لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے، دنیا بھر میں جہاں بھی کوئی منصوبہ شروع کیا جاتا ہے وہاں پہلے لوگوں کو متبادل دیا جاتاہے لیکن یہ کراچی ایسا انوکھا شہرہے ،جہاں صوبائی حکومت کوئی متبادل انتظام نہیں کرتی ،جس کے نتیجے میں یہاں کاروبار کرنے والے ،دکانیں چلانے والے لوگ شدید کرب اور اذیت میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ سیوریج کی لائنیں تباہ کردی گئی ہیں، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر ہیں، کچرا اٹھانا تو درکنار بلکہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہاں کچرا جلایا جاتا ہے۔ پریس کانفرنس میں متاثرہ دکانداروں کی بڑی تعداد سمیت ، امیر ضلع وسطی گلبرگ کامران سراج ، ٹائون چیئر مین گلبرک نصرت اللہ ، ٹائون چیئر مین لیاقت آباد فراز حسیب ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، یوسی چیئر مینز زبیر ولی ، ارشاد احمد و دیگر بھی موجود تھے ۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان سندھ حکومت کی نااہلی ‘ کریم آباد انڈر پاس کی تعمیر میں مسلسل تاخیر کیخلاف کریم آباد انڈر پاس پر پریس کانفرنس کررہے ہیں، کامران سراج ، نصرت اللہ ‘ فراز حسیب اور دکانداروں کی بڑی تعداد موجود ہے