27 ویں ترمیم: وزیراعظم کا استثنیٰ لینے سے انکار، شق واپس لینے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے 27ویں آئینی ترمیم میں شامل وزیراعظم کے عہدے سے متعلق استثنیٰ کی شق کو فوری طور پر واپس لینے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی منتخب وزیراعظم کو قانون اور عوام دونوں کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیے، اور کسی قسم کا استثنیٰ جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ “ایکس” (سابق ٹوئٹر) پر جاری بیان میں وزیراعظم نے وضاحت کی کہ آذربائیجان سے واپسی پر انہیں بتایا گیا کہ پارٹی کے چند سینیٹرز نے 27ویں آئینی ترمیم میں وزیراعظم کو استثنیٰ دینے سے متعلق ایک شق سینیٹ میں پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شق اُن کے علم یا منظوری کے بغیر ترمیمی مسودے میں شامل کی گئی تھی اور یہ مجوزہ تبدیلی وفاقی کابینہ سے منظور شدہ ڈرافٹ کا حصہ نہیں تھی۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ جمہوریت میں کوئی بھی عہدہ قانون سے بالاتر نہیں ہوتا اور وزیراعظم کو بھی قانون کی عدالت کے ساتھ ساتھ عوام کی عدالت میں جوابدہ رہنا چاہیے۔ یاد رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ گزشتہ روز سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا، جس میں صدرِ مملکت کے لیے تاحیات استثنیٰ کی تجویز کے ساتھ وزیراعظم کا ذکر شامل کیے جانے پر سیاسی اور قانونی حلقوں میں بحث شروع ہوگئی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صدر کے بعد وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم کمیٹی میں پیش
فائل فوٹوصدر کے بعد وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں پیش کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق ترمیم حکومتی ارکان سینیٹر انوشہ رحمان اور سینیٹر طاہر خلیل سندھو نے پیش کی، ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248 میں صدر کے ساتھ لفظ وزیر اعظم بھی شامل کر لیا جائے گا۔
مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کی منظوری کے بعد وزیر اعظم کے خلاف بھی دوران مدت فوجداری مقدمات میں کارروائی نہیں ہو سکے گی۔
اس سے قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کردیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹیوں کے کل ہونے والے مشترکہ اجلاس میں بل پر شق وار ووٹنگ متوقع ہے۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا آج معمول کی کارروائی معطل کر کے بل پیش کرلیتے ہیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے معمول کی کارروائی معطل کردی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پانچ چھ فیصد مقدمات کورٹ کا چالیس فیصد وقت لے جاتے تھے، طویل مشاورت کے بعد کہا کہ وفاقی عدالت قائم کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو تہائی اکثریت سے ترمیم پاس کریں گے تو آئین کا حصہ بنے گی، ایم کیو ایم کے دوست اپنی تجاویز کمیٹی کو دیں، ایم کیو ایم کی تجویز بلدیاتی حکومتوں کو زیادہ مالی اختیار دینے کی تھی، ایمل ولی نے کہا جہاں پختون بستے ہیں اس کام نام وہی رکھا جائے تو اس پر بھی بحث کرلیتے ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی نے کہا کہ بلوچستان کی نشستیں بڑھائی جائیں۔
اس سے قبل آج وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے شہر باکو سے بذریعہ ویڈیو لنک وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی تھی، جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی گئی تھی۔