امریکی خفیہ اداروں کے ایشیائی نژاد شہری سے ظہران ممدانی کے بارے میں سوالات، شہریوں میں خوف و ہراس
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
امریکا کے الینوائے ریاست میں واقع پارک ریج کے علاقے میں امریکی خفیہ ادارے ICE (امیگریشن اینڈ کسٹمز اینفورسمنٹ) نے ایک بھارتی نژاد شہری سے زوہران ممدانی کے بارے میں سوالات کیے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ کا ’ننھا ظہران ممدانی‘، سوشل میڈیا پر چھا گیا، ویڈیو وائرل
شہری جو الینوائے کے محکمہ ٹرانسپورٹیشن میں ملازم ہے اور امریکی شہری بھی ہے، اپنے کام کے دوران یہ معاملہ پیش آیا۔ ایجنٹس نے نہ صرف اس کے امیگریشن اسٹیٹس کے بارے میں پوچھا بلکہ نیو یارک سٹی کے نئے منتخب میئر ظہران ممدانی کے بارے میں بھی دریافت کی۔
خوف و ہراس اور گھروں میں رہنے کی ہدایت
اس واقعے کے بعد مقامی لوگ، خاص طور پر پارک ریج-نائلز اسکول ڈسٹرکٹ 64 کے طلبا اور اساتذہ، گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی۔
ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ کچھ اسکولوں کے قریب ICE ایجنٹس کی موجودگی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جس سے خوف و ہراس پیدا ہوا ہے۔
صدارتی پالیسی اور احتجاجات
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی امیگریشن ریڈز اور ڈیپورٹیشن مہم نے ملک میں تناؤ بڑھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ظہران ممدانی نے 5 رکنی عبوری ٹیم کا اعلان کردیا، کون کون شامل ہے؟
ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان اقدامات میں ابھی کافی سختی نہیں کی گئی اور لبرل ججز نے امیگریشن آپریشنز کو روکا۔ ان ریڈز کے خلاف ملک بھر میں احتجاج بھی جاری ہے، اور بعض شہری اداروں کی کارروائیوں سے خوفزدہ ہیں۔
عوامی ردعمل اور تحفظات
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں کو نسل یا قومیت کی بنیاد پر سوالات کے لیے روکنا خوف و ہراس میں اضافہ کر رہا ہے اور کمیونٹیز میں اعتماد کم ہو رہا ہے۔ شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس دوران محتاط رہیں اور ضرورت پڑنے پر گھروں میں رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الینوائے ریاست امریکا صدر ٹرمپ ظہران ممدانی نیویارک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الینوائے ریاست امریکا نیویارک کے بارے میں خوف و ہراس
پڑھیں:
گاڑی فروخت کے بعد ای چالان سے شہری پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-18
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گاڑیاں فروخت کے بعد بھی ای چالان موصول ہونے کے بڑھتے واقعات نے شہریوں کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ہزاروں موٹر سائیکلیں اور کاریں تاحال اوپن لیٹر پر چلائی جا رہی ہیں، یعنی نئے مالکان نے گاڑیاں اپنے نام پر منتقل نہیں کرائیں، جس کے باعث سابقہ مالکان کو ٹریفک کی خلاف ورزیوں کے چالان موصول ہو رہے ہیں۔ شہریوں کو ان گاڑیوں کے ای چالان موصول ہوئے جو وہ برسوں پہلے فروخت کرچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے گاڑی کی ملکیت کی منتقلی کا عمل باضابطہ طور پر مکمل نہیں کیا جاتا، جب تک گاڑی نئی ملکیت میں منتقل نہیں ہوتی، سسٹم میں سابقہ مالک ہی رجسٹر رہتا ہے اور ای چالان اسی کے نام پر جاری ہوتا ہے، جن شہریوں کو گاڑی فروخت کرنے کے باوجود چالان موصول ہورہے ہیں انہیں قریبی ٹریفک پولیس سہولت سینٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ شہریوں کو محکمہ ایکسائز کے سہولت سینٹر جا کر فروخت کے ثبوت (رسید، حلف نامہ یا ٹرانسفر سلپ)، خریدار کے شناختی کارڈ کی کاپی اور گاڑی کی رجسٹریشن دستاویزات جمع کرانا ہوں گی۔ تصدیق کے بعد سابقہ مالک کی بائیومیٹرک تصدیق کی جاتی ہے، جس کے بعد سیف سٹی سسٹم چالان کا اجرا روک دیتا ہے اور گاڑی کی ملکیت کا ریکارڈ اپ ڈیٹ کردیا جاتا ہے۔ تمام کارروائی ٹریفک پولیس اور ایکسائز سہولت مراکز کے ذریعے ہی مکمل کی جاسکتی ہے۔گاڑی خریدنے کے بعد 30 دن کے اندر اپنے نام پر منتقلی لازمی ہے، بصورت دیگر بھاری جرمانے عائد کیے جا سکتے ہیں۔ خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی کو بلیک لسٹ یا ضبط بھی کیا جا سکتا ہے اور واجبات کی ادائیگی کے بعد ہی اسے چھوڑا جاتا ہے۔ بعض اوقات جرمانے گاڑی کی اصل قیمت سے بھی تجاوز کر جاتے ہیں۔