اسلام آباد میں شہری کی ضبط لینڈ کروز کراچی میں کمشنر اِن لینڈ کے پاس ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں شہری کی ضبط کی گئی لینڈ کروزر کراچی میں ان لینڈ کمشنر کے پاس موجود ہے جبکہ عدالت نے کلیکٹر کسٹمز اور ممبر لیگل کسٹمز کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کی اور آرڈر جاری کیا جہاں دوران سماعت کسٹمز کی اسلام آباد میں شہری سے ضبط کردہ گاڑی کراچی میں کمشنر ان لینڈ ریونیو کے زیراستعمال رہنے کا انکشاف کیا گیا حالانکہ کسٹمز حکام نے گاڑی آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ پشاور کو فراہم کرنے کا بیان عدالت میں دیا تھا۔
کلیکٹر کسٹمز کے مطابق لینڈ کروزر پراڈو گاڑی ایک لاکھ روپے کی ٹوکن منی پر آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ کو دی گئی تھی تاہم سماعت کے دوران کلیکٹر کسٹمز نے گاڑی جعلی نمبر پلیٹ لگا کر اسلام آباد ہائی کورٹ میں لانے کا بھی اعتراف کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلیکٹر کسٹمز اور ممبر لیگل کسٹمز کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور حکم دیا کہ گاڑی کی اصل نمبر پلیٹ اتار کر جعلی لگانے کا آرڈر کس نے دیا، اس حوالے سے کلیکٹر کسٹمز نکوائری رپورٹ بیانِ حلفی کے ساتھ جمع کرادیں۔
کمشنر ان لینڈ ریونیو سردار تیمور خان درانی کو چیئرمین ایف بی آر آفس کے ذریعے نوٹس جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کمشنر ان لینڈ ریونیو سردار تیمور درانی اور آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ پشاور کے ڈائریکٹر جنرل کو متعلقہ ڈرائیور کے ہمراہ 10 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ گاڑی آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ میں کس کے زیراستعمال تھی، آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ سے کمشنر ان لینڈ ریونیو تک کیسے پہنچی، اس حوالے سے ڈی جی انکوائری رپورٹ جمع کرائیں۔
عدالت نے ممبر کسٹمز آپریشنز سے بھی بیان حلفی سمیت انکوائری رپورٹ طلب کی اور کہا کہ گاڑی کمشنر ان لینڈ ریونیو کے پاس کیسے گئی؟
جسٹس بابر ستار نے دوران سماعت استفسار کیا کہ آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ سے کسٹمز کو گاڑی کس نے ہینڈ اوور کی، جس پر کسٹمز کے وکیل نے کہا کہ آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ کا ڈرائیور گاڑی کسٹمز کے ویئرہاؤس چھوڑ کر گیا اور نمبر پلیٹ اتار کر لے گیا۔
کلیکٹر کسٹمز نے بتایا کہ گاڑی ہائی کورٹ میں پیش کرنی تھی اس لیے دوسری نمبر پلیٹ لگائی گئی اور یہ معمول کا کام ہے، جس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ گاڑی کو جعلی نمبر پلیٹ لگانے کا حکم کس نے دیا تو کلیکٹر کسٹمز رضوان صلابت نے جواب دیا کہ ڈرائیور نے نمبر پلیٹ لگائی۔
جسٹس بابرستار نے کہا کہ کچھ تو شرم کریں، افسران ذمہ داری لیں، آپ ڈرائیورز کو بس کے نیچے دھکیل رہے ہیں؟ کراچی میں رجسٹرڈ آلٹو کی نمبر پلیٹ اس گاڑی کو کیوں لگائی گئی اور کس قانون کے تحت آپ نے جعلی نمبر پلیٹ لگا لی، آپ کو جھوٹی نمبر پلیٹ گاڑی پر لگانے کے لیے جیل میں کیوں نہ بھیجا جائے۔
کلیکٹر کسٹمز نے عدالت کو بتایا کہ گاڑی ریڈ زون لانی تھی تو نمبر پلیٹ لگانی تھی اس لیے دوسری پلیٹ لگا لی گئی، ویئر ہاؤس میں ایسی بہت سی نمبر پلیٹس ہوتی ہیں، جس کو ڈرائیور لگا کر لے آیا۔
جسٹس بابرستار نے کہا کہ کیا کہہ رہے ہیں ایک ڈرائیور نے نمبر پلیٹ اتار لی، دوسرے نے لگا لی، آپ کلیکٹر ہیں آپ کی ذمہ داری بنتی ہے، آپ کچھ شرم کریں آپ افسر ہیں، عدالت میں کس لیے جھوٹ بول رہے ہیں، افسر عدالت میں آ کر جھوٹ بولیں گے تو پھر توہین عدالت کے علاوہ کیا آپشن بچتا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ غلطی ہو گئی ہے تو عدالت میں آ کر درست بات بتا دیں، توہین عدالت کی کارروائی کا مقصد آرڈرز پر عمل درآمد کرانا ہے سزائیں دینا نہیں ہے۔
کلیکٹر کسٹمز سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس بابرستار نے کہا کہ آپ خود غیرقانونی کام کر رہے ہیں اور آج آپ نے عدالت کو بتایا، آپ کی نہ لیگل سینس ہے اور نہ سچ بولنے کی اخلاقی جرات ہو رہی ہے، اس کے نتائج ہوں گے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس بابر ستار نمبر پلیٹ لگا توہین عدالت کراچی میں عدالت میں نے کہا کہ عدالت نے کہ گاڑی رہے ہیں ستار نے
پڑھیں:
مادہ ریچھ ’رانو‘ کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کا عمل شروع
ماحولیاتی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے سلسلے میں اہم پیش رفت کے طور پر مادہ ریچھ رانو کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
روانگی سے قبل ریچھ رانو کو ایک خصوصی پنجرے میں رکھا گیا، جہاں ماہرین نے اس کے ردِعمل، خوراک اور صحت کا تفصیلی معائنہ کیا۔ اطمینان بخش حالت کے بعد رانو کو فیصل بیس کراچی پہنچایا گیا۔
حکام کے مطابق، ریچھ رانو کو سی ون 130 طیارے میں کامیابی کے ساتھ لوڈ کر لیا گیا ہے اور طیارہ چند منٹوں میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہو جائے گا۔
پہلے مرحلے میں رانو کو بلیک بیئر ری ہیبیلیٹیشن سینٹر اسلام آباد منتقل کیا جائے گا، جہاں اس کی دیکھ بھال اور بحالی کے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
دوسرے مرحلے میں رانو کو گلگت بلتستان کے جنگلات میں اس کے قدرتی مسکن میں آزاد کیا جائے گا۔
محکمۂ جنگلی حیات کے مطابق یہ اقدام جنگلی جانوروں کی فلاح اور ان کی قدرتی ماحول میں واپسی کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔
قبل ازیں کراچی چڑیا گھر میں موجود مادہ ریچھ رانو کی منتقلی سے متعلق کیس میں درخواست گزار جوڈ ایلن نے مشاہداتی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔
رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ٹیم اور درخواست گزار نے رانو کا معائنہ کیا، جس میں متعدد سنگین مسائل سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں:’رانو‘ کو کراچی سے اسلام آباد کب اور کیسے منتقل کیا جائے گا؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ رانو کو جس پنجرے میں رکھا گیا ہے وہاں صفائی کے مناسب انتظامات نہیں، ریچھ کے لیے صاف پانی بھی دستیاب نہیں اور وہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھا پا رہی۔
مشاہداتی رپورٹ کے مطابق ’رانو‘ کے سر پر زخم کے 3 نشان پائے گئے ہیں، جس کے باعث اسے فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کے ایم سی حکام نے عدالت میں 2 بار ’رانو‘ کی حالت کو ’بالکل ٹھیک‘ قرار دیا تھا، مگر معائنے میں صورتحال اس کے برعکس نکلی۔
جوڈ ایلن نے رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ جانور کی صحت سے زیادہ مالی فائدے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں بلکہ عدالت کے سامنے حقائق رکھنا ہے، تاکہ کے ایم سی اور چڑیا گھر انتظامیہ کی ناکامی اور غفلت کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ماں مار کر بچے لے جانا اور دیگر عوامل ریچھوں کو پاکستان سے مٹا رہے ہیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’رانو‘ کو اب بھی ایسے ماحول میں رکھا گیا ہے جو اس کے لیے نامناسب ہے، اور اگر اس ریچھ کی یہ حالت ہے تو دیگر جانوروں کی حالت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم جوڈ ایلن نے سندھ ہائیکورٹ میں رانو کی منتقلی اور بہتر دیکھ بھال کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں