مادہ ریچھ ’رانو‘ کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کا عمل شروع
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
ماحولیاتی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے سلسلے میں اہم پیش رفت کے طور پر مادہ ریچھ رانو کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
روانگی سے قبل ریچھ رانو کو ایک خصوصی پنجرے میں رکھا گیا، جہاں ماہرین نے اس کے ردِعمل، خوراک اور صحت کا تفصیلی معائنہ کیا۔ اطمینان بخش حالت کے بعد رانو کو فیصل بیس کراچی پہنچایا گیا۔
حکام کے مطابق، ریچھ رانو کو سی ون 130 طیارے میں کامیابی کے ساتھ لوڈ کر لیا گیا ہے اور طیارہ چند منٹوں میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہو جائے گا۔
پہلے مرحلے میں رانو کو بلیک بیئر ری ہیبیلیٹیشن سینٹر اسلام آباد منتقل کیا جائے گا، جہاں اس کی دیکھ بھال اور بحالی کے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
دوسرے مرحلے میں رانو کو گلگت بلتستان کے جنگلات میں اس کے قدرتی مسکن میں آزاد کیا جائے گا۔
محکمۂ جنگلی حیات کے مطابق یہ اقدام جنگلی جانوروں کی فلاح اور ان کی قدرتی ماحول میں واپسی کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔
قبل ازیں کراچی چڑیا گھر میں موجود مادہ ریچھ رانو کی منتقلی سے متعلق کیس میں درخواست گزار جوڈ ایلن نے مشاہداتی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔
رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ٹیم اور درخواست گزار نے رانو کا معائنہ کیا، جس میں متعدد سنگین مسائل سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں:’رانو‘ کو کراچی سے اسلام آباد کب اور کیسے منتقل کیا جائے گا؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ رانو کو جس پنجرے میں رکھا گیا ہے وہاں صفائی کے مناسب انتظامات نہیں، ریچھ کے لیے صاف پانی بھی دستیاب نہیں اور وہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھا پا رہی۔
مشاہداتی رپورٹ کے مطابق ’رانو‘ کے سر پر زخم کے 3 نشان پائے گئے ہیں، جس کے باعث اسے فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کے ایم سی حکام نے عدالت میں 2 بار ’رانو‘ کی حالت کو ’بالکل ٹھیک‘ قرار دیا تھا، مگر معائنے میں صورتحال اس کے برعکس نکلی۔
جوڈ ایلن نے رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ جانور کی صحت سے زیادہ مالی فائدے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں بلکہ عدالت کے سامنے حقائق رکھنا ہے، تاکہ کے ایم سی اور چڑیا گھر انتظامیہ کی ناکامی اور غفلت کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ماں مار کر بچے لے جانا اور دیگر عوامل ریچھوں کو پاکستان سے مٹا رہے ہیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’رانو‘ کو اب بھی ایسے ماحول میں رکھا گیا ہے جو اس کے لیے نامناسب ہے، اور اگر اس ریچھ کی یہ حالت ہے تو دیگر جانوروں کی حالت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم جوڈ ایلن نے سندھ ہائیکورٹ میں رانو کی منتقلی اور بہتر دیکھ بھال کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام آباد کہا گیا کہ رپورٹ میں ریچھ رانو کے مطابق جائے گا رانو کو کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والی حالیہ تحقیق کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ شہر میں چلنے والی ہر پانچ میں سے ایک بھاری ٹرانسپورٹ گاڑی قومی ماحولیاتی اخراج کے معیار کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
یہ نتیجہ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی کوآرڈینیشن کے تحت کام کرنے والے وفاقی ادارہ برائے تحفظِ ماحولیات (پاک ای پی اے) کی تازہ رپورٹ میں پیش کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: مریم نواز کے ماحولیاتی آلودگی کے لیے اقدامات: ’عثمان بزدار کی حکومت میں ایسا کچھ دیکھنے کو ملا ہے؟‘
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی، صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ اور سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ اسلام آباد میں فضائی آلودگی کی صورتحال کو شدید بنا رہا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ڈیزل پر چلنے والی پرانی اور بھاری گاڑیاں خصوصاً وہ جو سامان یا مسافروں کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہوتی ہیں، فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ قرار پائی ہیں۔
ان گاڑیوں سے خارج ہونے والا سیاہ دھواں، کاربن مونو آکسائیڈ اور شور نہ صرف ماحول کو آلودہ کر رہا ہے بلکہ شہریوں کی صحت کے لیے بھی سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پاک ای پی اے نازیہ زیب علی کی ہدایت پر ادارے نے اسلام آباد ٹریفک پولیس کے تعاون سے 28 اور 30 اکتوبر کو خصوصی مہم چلائی، جس کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر (لیبارٹریز، معیارات) ڈاکٹر زاغم عباس اور ڈپٹی ڈائریکٹر (تحقیق و تفتیش) بن یامین نے کی۔
مہم کے دوران ٹیموں نے سیکٹر آئی الیون کے قریب منڈی موڑ اور سرینگر ہائی وے پر جی 14 کے نزدیک مخصوص مقامات پر بھاری گاڑیوں کے دھوئیں اور شور کی سطح کا معائنہ کیا۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 100 بھاری گاڑیوں کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 20 فیصد گاڑیاں قومی ماحولیاتی معیار پر پورا نہ اتریں۔
ڈاکٹر زاغم عباس نے رپورٹ کے نتائج بیان کرتے ہوئے کہاکہ ہر پانچ میں سے ایک بھاری گاڑی قابلِ قبول حد سے زیادہ آلودگی پھیلا رہی ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ڈیزل گاڑیوں کی دیکھ بھال اور ان کے معائنے کے نظام کو مزید سخت بنانے کی فوری ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیر معیاری آلودگی پھیلانے والی 20 گاڑیوں پر جرمانے عائد کیے گئے، جبکہ آلودگی کی انتہائی بلند سطح رکھنے والی تین گاڑیوں کو قانونی کارروائی کے تحت بند کر دیا گیا۔
پاک ای پی اے نے متعلقہ مالکان کو ہدایت کی کہ وہ اپنی گاڑیوں کے انجنوں کی فوری مرمت، ٹیوننگ اور اخراجی نظام کی درستگی کو یقینی بنائیں تاکہ آئندہ خلاف ورزیوں سے بچا جا سکے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے لیے بڑے آپریشن کا آغاز ہوگیا
ادارے نے زور دیا کہ سرکاری و نجی اداروں کے زیر استعمال گاڑیوں کی باقاعدہ دیکھ بھال اور داخلی آلودگی آڈٹ انتہائی اہم ہیں۔
پاک ای پی اے نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ اسلام آباد میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مسلسل نگرانی، سخت قانونی کارروائی اور عوامی آگاہی مہمات جاری رکھے گی، تاکہ شہریوں کی صحت اور ماحول کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام اباد خلاف ورزی دھواں ماحولیاتی اخراج ہیوی ٹریفک وفاقی دارالحکومت وی نیوز