سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نامزد اپوزیشن لیڈرز کی پریس کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
پریس کانفرنس سے خطاب میں سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ ایسی قانون سازی جس میں اپوزیشن، عوام یا صوبائی نمائندوں کو اعتماد میں نہ لیا جائے، وہ کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی۔ آج سے ہم قوم کو احتجاج کی کال دے رہے ہیں، اس ترمیم کیخلاف پوری قوم کو کھڑا ہونا پڑے گا، تمام وکلا برادری کو سامنے آنا ہوگا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے محمود خان اچکزئی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا 1973ء کا آئین پاکستانی تاریخ کی ایک متفقہ دستاویز تھا، جو قومی مشاورت اور اتفاقِ رائے سے منظور ہوا، مگر افسوس ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے وقت تاریخی قومی روایات پامال کر دی ہیں، جن پر یہ آئین قائم تھا، آئین کو متنازع بنانا ایک سنگین جرم ہے، دباؤ، دھمکیوں اور زبردستی کے ذریعے ترامیم منظور کرانا پارلیمانی وقار کی توہین ہے، ایسی قانون سازی جس میں اپوزیشن، عوام یا صوبائی نمائندوں کو اعتماد میں نہ لیا جائے، وہ کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی۔ آج سے ہم قوم کو احتجاج کی کال دے رہے ہیں، اس ترمیم کیخلاف پوری قوم کو کھڑا ہونا پڑے گا، تمام وکلا برادری کو سامنے آنا ہوگا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قوم کو
پڑھیں:
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی تعیناتی ، 10 نومبر تک ہو جائے گی، چیئرمین پی ٹی آئی
اسلام آباد(نیوزڈیسک)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 10 نومبر (پیر) تک اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی کی تعیناتی کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ بیرسٹر گوہر کی قیادت میں پاکستان تحریکِ انصاف کے وفد نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کی، پی ٹی آئی وفد میں سابق اسپیکر اسد قیصر اور اپوزیشن کے دیگر اراکینِ اسمبلی شریک تھے، ملاقات میں اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، اس دوران پی ٹی آئی وفد نے محمود خان اچکزئی کو قائدِ حزبِ اختلاف مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔
بیرسٹر گوہر خان نے اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اسپیکر کو کہا کہ قوانین کے مطابق ریکوزیشن جمع کر چکے ہیں، لیڈر آف اپوزیشن ان افراد کا حق ہے جو اپوزیشن بینچز پر بیٹھتے ہیں، عددی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے 74 ارکان کے دستخط کے بعد ہمارا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے۔
جس پر اسپیکر نے ہمیں کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا معاملہ عدالت میں تھا، اسپیکر نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس آیا ہوا تھا، جوں ہی سپریم کورٹ سے کاپی ہمیں موصول ہوتی ہے تو اس پر مزید پیشرفت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گےکہ سپریم کورٹ سے کاپی لے کر اسپیکر آفس میں پہنچائیں، ہم نے کہا ہے کہ پیر تک اسپیکر آفس میں سپریم کورٹ سے کاپی لا کر جمع کروائی جائے، پیر (10 نومبر) تک اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو جائےگا۔
اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ معاملہ فی الحال عدالت میں زیرِ سماعت ہے، عدالتی فیصلہ سامنے آنے کے بعد اس پر مزید غور کیا جائے گا، انہوں نے مزید کہاکہ ملکی مسائل کے حل کے لیے تمام سیاسی و جمہوری قوتوں کا باہمی مشاورت سے آگے بڑھنا ناگزیر ہے۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہوں، اراکینِ اسمبلی قومی مفاد میں قانون سازی کے عمل کو مؤثر اور مثبت انداز میں آگے بڑھائیں۔