پارلیمنٹ ، مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون سے 27 ویں ترمیم کا مسودہ منظور
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائےقانون و انصاف نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے ، مجوزہ ترامیم کو کل سینیٹ میں رپورٹ کی صورت میں پیش کیا جائے گا۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک اور محمود بشیر ورک کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر طاہر خلیل سندھو، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر ضمیر حسین گھمرو، علی حیدر گیلانی، سائرہ افضل تارڑ، بلال اظہر کیانی، سید نوید قمر اور ابرار شاہ شریک ہوئے۔
اس کے علاوہ سیکریٹری وزارت قانون و انصاف راجہ نعیم اکبر اور دیگر افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔
اپوزیشن جماعتوں نے کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کیا ، پی ٹی آئی، جے یو آئی، پی کے میپ اور ایم ڈبلیو ایم اجلاس میں شریک نہیں ہوئیں ، آج ہونے والے مشترکہ اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 243 کی تفصیلی مشاورت کے بعد منظوری دی گئی، آئینی عدالتوں کے قیام کی شق کی منظوری دے دی گئی۔
زیرِ التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم منظور کرلی گئی ، ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتوں کی ترامیم پر اب تک فیصلہ نہیں ہوسکا ہے، خیبر پختون خوا کا نام تبدیل کرنے کی اے این پی کی تجویز پر حکومت نے مزید وقت مانگ لیا، بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کی ترمیم پر بھی حکومت نے مزید وقت مانگ لیا، ایم کیو ایم کی بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ دینے سے متعلق ترمیم پر اتفاق کرلیا گیا۔
آج کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے اراکین نے وزیرِ اعظم کے لیے فوجداری مقدمات میں استثنا کی ترمیم واپس لے لی ، ترمیم وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر واپس لی گئی، چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے ترمیم واپس لینے کو سراہا۔
پارلیمانی کمیٹی کے اراکین نے اجلاس میں اپوزیشن کے شرکت نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ، کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو اس اہم اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھی ، اپوزیشن کا رویہ انتہائی افسوس ناک ہے، اپوزیشن جماعتیں جان بوجھ کر سارے عمل سے دور رہ رہی ہیں ۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی فاروق نائیک نے کہا ہر جماعت کو رائے دینے کا حق ہے، جس کی جو رائے ہوگی اس پر غور کریں گے۔
فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے بنیادی مسودے کی منظوری دے دی ہے، کمیٹی نے کچھ ترامیم کا اختیار مجھے اور وزیر قانون کو دیا ہے۔
سینیٹ کی جانب سے کل 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ پارلیمانی جماعتوں کو ووٹ کا حق استعمال کرنا چاہیے، پارلیمانی کمیٹی نے اپوزیشن کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس،خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے سمیت مزید3ترامیم پیش
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے مزید 3ترامیم پیش کی گئیں،اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے ترامیم پیش کیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز ذرائع کے مطابق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی عدالتوں کے قیام کی شق منظور کرلی،زیرالتوامقدمات کے فیصلے کی مدت 6ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم منظورکرلی گئی،منظور کی گئی تجویز میں کہاگیا ہے کہ ایک سال تک مقدمہ کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
وزیراعظم کااستثنیٰ کی شق نکالنے کا اقدام مستحسن ہے،وزیرقانون
اے این پی نے خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی ترمیم پیش کی،خیبرپختونخوا سے نام خیبر ہٹا کر پختونخوا رکھنے کی ترمیم پیش کی گئی،اے این پی کا موقف ہے کہ خیبر ضلع ہے، صوبوں میں نام کیساتھ ضلع نہیں لکھاجاتا۔
ذرائع کے مطابق آرٹیکل 243اورآرٹیک 200سے متعلق مشاورت جاری ہے۔ایم کیو ایم کی بلدیاتی نمائندوں کوفنڈز سے متعلق ترمیم پر اتفاق ہو گیاہے۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے پر اتفاق ہو گیا،کتنی نشستیں بڑھائی جائیں گی اس پر بات ہونا باقی ہے۔
مزید :