27ویں آئینی ترمیم آئینی ہے اور نہ ہی جمہوری، یہ کسی کو فائدہ دینے کیلیے ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم نہ آئینی ہیں اور نہ ہی جمہوری ہے۔
پشاور بی آر ٹی کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی بانی پی ٹی آئی کا تحفہ ہیں۔ وزیراعلیٰ نے خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے ضلع خیبر تک بی آر ٹی بسوں کو بڑھانے کا اعلان کیا۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ میں خود جائزہ لینے آیا ہوں، نئے روٹس جس میں باڑہ کا روٹ کے بھی شامل ہے شروع کررہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پچاس بسیں منگوائی گئیں ہیں جبکہ مزید 50 بسیں منگوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا 27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ طاقتور تو پہلے سے ہی طاقتور ہیں، یہ ترمیم کسی کے فائدہ اٹھانے کیلیے لائی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی کا کہنا ہے کہ آپریشن میں کسی کا فائدہ نہیں، پہلے دن سے جب وہ وزیر اعلی بنا تب سے میرے خلاف منفی پروپیگنڈا جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں قبائلی علاقے سے پہلا وزیراعلیٰ ہوں، میری کردار کشی دراصل قبائلی عوام کی کردار کشی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم کے ذریعے آئین اور جمہوریت کو روندا جارہا ہے، جتنے بھی طاقتور لوگ آئے انہوں نے آئین کو پامال کیا ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ میرا لیڈر کہتا ہے کہ ملٹری آپریشن مسائل کا حل نہیں کیونکہ اس میں جزا اور سزا نہیں ہوتی، ملٹری آپریشن اور بند کمروں میں فیصلے نہیں ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بارہ نومبر کو امن وامان کا جرگہ ہورہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے بیان پر چیف خطیب خیبرپختونخوا کا ردِعمل بھی سامنے آگیا
چیف خطیب خیبرپختونخوا مولانا طیب قریشی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے حالیہ بیان کو غیر محتاط اور خلافِ توقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ اس وقت نازک صورتحال سے گزر رہا ہے، لہٰذا قیادت کو ذمہ دارانہ طرزِ عمل اختیار کرنا چاہیے۔
مولانا طیب قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ ملک اور خصوصاً خیبرپختونخوا کے لیے فوج نے عظیم قربانیاں دی ہیں۔ جب آئے دن مساجد میں دھماکے ہوتے تھے، تب یہی فوج صفِ اول میں کھڑی تھی۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں فوج کی لازوال قربانیاں ہیں، ایسے بیانات سے قربانیاں دینے والے جوانوں اور ان کے اہلِ خانہ کی دل آزاری ہوتی ہے۔
’شہداء کے اہلِ خانہ ایسے معاملات پر بہت حساس ہوتے ہیں، ہمیں ان کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے۔‘
مولانا طیب قریشی نے مزید کہا کہ ہم اپنی فوج کی قربانیوں پر فخر کرتے ہیں۔ آپریشن بنیانِ مرصوص ابھی تازہ ہے، کوئی نہیں بھولا کہ فوج نے اس آپریشن میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست اپنی جگہ لیکن مذہب اور مساجد سے متعلق معاملات میں سب کو محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ مساجد کا ذکر یا ان سے متعلق امور کو سیاست میں لانا نامناسب اور غیر ضروری ہے۔
آخر میں چیف خطیب نے زور دیا کہ خیبرپختونخوا کو اس وقت استحکام اور اتحاد کی ضرورت ہے، نہ کہ ایسے بیانات کی جو انتشار یا غلط فہمی کو جنم دیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا طیب قریشی