پاکستان کا استنبول مذاکرات میں موقف تعصب سے بالاتر، حقائق اور میرٹ پر مبنی تھا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ نے استنبول مذاکرات میں افغانستان سے متعلق جامع اور شواہد پر مبنی مؤقف پیش کیا۔

پاکستان کی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، دفتر خارجہ

پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ افغانستان نے پاکستان کی تجارتی اور انسانیت دوست پیشکش کا عملی جواب نہیں دیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کا مؤقف تعصب سے بالاتر، حقائق اور میرٹ پر مبنی ہے، غیر جانب دار ممالک نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ ذمے دارانہ طرزِ عمل اپنایا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے پرعزم ہے، پاکستان افغانستان صورتحال کو سفارتی مہارت اور اخلاقی برتری سے سنبھال رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کر رہا ہے، وزارت خارجہ نے تعطل کی وجوہات منطق اور شواہد کے ساتھ واضح کی ہیں۔

سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے ریکارڈ درست کرتے ہوئے غلط فہمیوں کا ازالہ کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق پاکستان پاکستان کا

پڑھیں:

استنبول مذاکرات ناکام: افغانستان سے ثالثوں کی امید بھی ختم ہوگئی، خواجہ آصف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کسی بھی نتیجے کے بغیر ختم ہوگئے۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ طالبان کی مسلسل ہٹ دھرمی اور تحریری معاہدے سے انکار کے بعد اب ثالث ممالک ترکیے اور قطر  نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔ پاکستانی وفد استنبول سے وطن واپس روانہ ہوچکا ہے اور مذاکرات کے اگلے دور کا فی الحال کوئی امکان نہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ترکیے اور قطر نے مخلصانہ انداز میں ثالثی کا کردار ادا کیا، مگر افغان وفد کی غیر سنجیدگی نے سارا عمل سبوتاژ کر دیا۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ طالبان نمائندے زبانی یقین دہانی پر اصرار کرتے رہے جب کہ پاکستان کا مؤقف واضح تھا کہ بین الاقوامی مذاکرات میں ہر طے شدہ نکتہ تحریری صورت میں ہونا چاہیے۔ افغان وفد بظاہر ہمارے مؤقف سے اتفاق کرتا رہا مگر جب لکھنے کی بات آئی تو پسپائی اختیار کرلی، جس سے ثالثوں کو بھی مایوسی ہوئی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ثالثوں کو معمولی سی بھی امید ہوتی تو وہ پاکستان سے درخواست کرتے کہ مذاکرات جاری رکھے جائیں، مگر ان کی خاموشی ہی سب کچھ بتا رہی ہے۔ ہم خالی ہاتھ واپس آئے ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اب ثالثوں کو بھی افغان قیادت سے کوئی امید نہیں رہی۔

انہوں نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا واحد مطالبہ یہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ اگر کابل حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی اور افغان سرزمین سے دہشت گردی یا حملہ ہوتا ہے تو پاکستان بھرپور اور مؤثر جواب دے گا۔

خواجہ آصف نے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ جب تک افغانستان کی جانب سے کسی قسم کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، پاکستان کی طرف سے سیز فائر برقرار رہے گا۔

یاد رہے کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات کا یہ تیسرا دور تھا، مگر گزشتہ دو ادوار کی طرح اس بار بھی کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق افغان وفد نے بارہا  اعتماد کی بنیاد پر زبانی سمجھوتے کا عندیہ دیا، جسے پاکستان نے ناقابلِ عمل قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • استنبول مذاکرات؛ پاکستان نے پاک افغان تعلقات کا مکمل پس منظر شواہد کیساتھ دنیا کے سامنے رکھ دیا
  • استنبول مذاکرات پر غیرجانبدار ممالک نے پاکستان کے موقف کی تائید کی، سفارتی ذرائع
  • استنبول مذاکرات ناکام: افغانستان سے ثالثوں کی امید بھی ختم ہوگئی، خواجہ آصف
  • افغان طالبان سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک، مزید بات چیت کا پروگرام نہیں، خواجہ آصف: اصولی موقف پر قائم، عطا تارڑ
  • استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک
  • افغان طالبان سے مذاکرات؛ پاکستان نے ثالثوں کو شواہد پر مبنی مطالبات فراہم کر دیے
  • افغانستان سے سرحدی کشیدگی، پاکستان نے شواہد پر مبنی مطالبات ترکیے میں  ثالثوں کے حوالے کردیئے
  • افغان طالبان سے مذاکرات جاری، سوشل میڈیا کے کسی بیان پر دھیان نہ دیں: دفتر خارجہ
  • استنبول مذاکرات: افغان سرزمین سے دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں، پاکستان