ایران آئندہ جنگ میں بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کریگا، امریکی میڈیا کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
معروف امریکی اخبار نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران پر دوبارہ حملہ کرنیکی کوشش کی تو تہران کا ردعمل بہت زیادہ سخت ہو گا اور وہ اسرائیل پر بیک وقت 2 ہزار میزائل داغے گا اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں ایران اور قابض صیہونی رژیم کے درمیان موجودہ کشیدہ صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔ اس حوالے سے نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ مذاکرات کے بغیر، نگرانی کے بغیر اور ایران کے جوہری ذخیروں کے حجم کے بارے کسی بھی قسم کی شفافیت کے بغیر، خطے میں بہت سے لوگوں کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک اور جنگ ناگزیر ہے جبکہ اس جنگ کا آغاز، صرف وقت کی بات ہے! اپنی خصوصی رپورٹ میں امریکی اخبار نے لکھا کہ اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ میں نے ایران کی افزودگی کی صلاحیت کو تباہ کر دیا ہے، تاہم ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اس دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے "انٹرنیشنل کرائسز گروپ" میں ایران پروجیکٹ کے ڈائریکٹر سے نقل کرتے ہوئے لکھا کہ اگر اسرائیل نے ایران پر دوبارہ حملہ کیا تو تہران کا ردعمل جون کے مقابلے میں بہت زیادہ سخت ہو گا۔ امریکی اخبار نے خبردار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ایرانی حکام نے اعلان کیا ہے کہ میزائل بنانے والی فیکٹریاں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں اور یہ کہ مزید ایک اور جنگ کی صورت میں، ایران اسرائیل کے دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے لئے بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، نہ کہ گذشتہ جنگ کی طرح 12 دنوں میں صرف 500 میزائل!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی اخبار
پڑھیں:
ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی و اسرائیلی حملوں کے تباہ کن کردار کو تسلیم کرنیکے باوجود عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل نے ان حملوں کی مذمت سے ایک بار پھر گریز کیا ہے اسلام ٹائمز۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کی مذمت کئے بغیر "تہران کے ساتھ سفارتکاری کی جانب واپسی" پر زور دیا ہے۔ فرانس 24 کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بات کو تسلیم کرنے کے باوجود کہ امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں سے "سفارتی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا ہے"، رافائٖل گروسی نے کہا کہ اُس وقت، جون میں، ہم نے طاقت کے ذریعے سفارتکاری کو نظرانداز کیا تھا تاہم اب ہمیں سفارتکاری کی طرف واپس لوٹنا چاہیئے!
واضح رہے کہ رافائل گروسی نے اب تک، ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کی مذمت کرنے سے مسلسل گریز کیا ہے جبکہ ایرانی حکام نے بھی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے "جانبدارانہ رپورٹس کی تیاری" کو اُن عوامل میں سے ایک قرار دیا ہے کہ جو ایران کے خلاف امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کا باعث بنے ہیں۔ فرانس 24 کے ساتھ انٹرویو میں رافائل گروسی نے یہ دعوی بھی کیا کہ میری تمام رپورٹس کا "ایران پر حملے" میں کوئی کردار نہیں اور یہ کہ ان رپورٹس میں "کوئی نئی بات" نہ تھی!