Jasarat News:
2025-11-09@21:52:29 GMT

ذرا سنبھل کے

اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251110-03-5

 

روزینہ خورشید

اُفففف… خدایا سڑکوں کا کیا حال ہو گیا ہے۔ جگہ جگہ بڑے بڑے گڑھے، کہیں مٹی کے چھوٹے چھوٹے تودے، کہیں پتھروں کے چھوٹے ٹیلے، کہیں اُبلتے گٹر، کہیں کچرے کے انبار۔ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے دل نہیں کرتا ہے گھر سے نکلنے کو۔ کب ٹھیک ہوگا سب کچھ؟ ہم جو خوشی خوشی تیار ہو کر میاں کے ساتھ موٹر سائیکل پر پارک جانے کے لیے نکلے تھے سڑکوں کی حالت زار دیکھ کر حسرت سے پوچھا؟؟ انہوں نے جیسے ہی جواب دینے کے لیے توجہ ہماری جانب مبذول کی سامنے پھرچھوٹا سا گڑھا موجود تھا۔ موٹر سائیکل ہوا میں اچھلی، ہلکی سی ڈگمگائی لیکن شکر ہے گری نہیں۔ ہماری ساری خوشی ویسے ہی ہوا ہو گئی تھی سروائیکل پین شروع ہو چکا تھا لہٰذا ہم نے ان سے واپس چلنے کو کہا لیکن جواب سن کر دوبارہ کچھ بولنے کا یارا نہ رہا کہنے لگے ’’ارے آپ اتنے سے سفر میں پریشان ہو گئیں!! ہم سے پوچھیں جو روزانہ غم روزگار کے لیے انہی سڑکوں پر کئی کئی کلو میٹر کا سفر طے کرتے ہیں ہمارے جوڑ و بند کا کیا حال ہوتا ہوگا۔ شکر کریں آپ گرے بغیر گھر واپس جا رہی ہیں ورنہ آج کل موٹر سائیکل والوں کی اکثریت ان گڑھوں کا شکار ہو کر اسپتال پہنچ رہی ہے۔ یہ صرف ایک گھر کی کہانی نہیں ہے کراچی میں بسنے والا ہر شخص کہیں نہ کہیں اس صورتحال سے دو چار ہے۔ خاص کر وہ لوگ جن کا گھر ان کے دفتروں سے فاصلے پر ہے اور جنہیں خود ڈرائیو کر کے جانا پڑتا ہے وہ دوہری اذیت کا شکار ہوتے ہیں ایک تو ٹوٹی پھوٹی سڑکیں جن پہ ہچکولے کھا کے سفر کرنا اور دوسرے ٹریفک جام کی اذیت میں مبتلا ہونا کہ جہاں ایک گھنٹے کا سفر چار گھنٹوں میں طے کرنا پڑتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کراچی کی موجودہ صورتحال نے لوگوں کو ڈپریشن کا مریض بنا دیا ہے۔

چند دہائیاں پہلے تک شہر کراچی ایسا نہیں تھا۔ یہ تو روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا۔ یہاں کی ہوائیں بھی زہریلی نہیں تھیں اب تو ایک رپورٹ کے مطابق آلودہ شہروں میں کراچی دسویں نمبر پر آگیا ہے۔ پہلے بارشوں میں سڑکیں تالاب کا منظر پیش نہیں کیا کرتی تھیں، نہ نالوں میں ڈوبنے کے حادثات رونما ہوا کرتے تھے، مائیں بے خطر بچوں کو چیزیں لینے محلے کی دکان بھیج دیا کرتی تھیں، خواتین اپنے سونے گہنے بھی آرام سے پہن کر گھر سے باہر نکلتی تھیں، نہ چھننے کا خوف نہ لٹنے کا ڈر، مرد حضرات بے خوف و خطر دفتر سے اپنی تنخواہ وصول کر کے با آسانی گھر لے آتے تھے۔ اب تو حال یکسر مختلف ہے ہر شہری ایک انجانے خوف میں مبتلا ہے۔ گھر سے نکلنے سے پہلے مائیں قرآنی آیات کا دم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہدایات کرتی ہیں کہ بیٹا کوئی موبائل چھیننے آئے تو بحث مت کرنا بلکہ فوراً نکال کر حوالے کر دینا موبائل کا کیا ہے دوسرا آجائے گا۔ اسی طرح اے ٹی ایم سے رقم نکالنے جائیں تو ہدایات دیتی نظر آتی ہیں بیٹا دیکھ کر اندر جانا کوئی مشکوک بندہ باہر نظر آئے تو واپس آ جانا۔ اگر کوئی پیچھا کرتا ہوا دروازے تک آ جائے تو فوراً ساری رقم اس کے ہاتھ پر رکھ دینا کیونکہ جان ہے تو جہان ہے اور اب تو ایک اور ہدایت کا اضافہ ہو گیا ہے کہ بیٹا گڑھے پر بائیک آرام سے نکالنا خود بھی بچنا دوسروں کو بھی بچانا۔ اگر کہیں سڑک پر کوئی مٹی کا تودہ ہو تو رانگ سائیڈ سے بالکل نہ آنا ورنہ ای چالان بھیج دیا جائے گا اور وہ بھی سیکڑوں میں نہیں بلکہ ہزاروں میں۔

آج کل شہر کراچی کے باسی ای چالان کے زد میں ہیں کیونکہ کیمرے کی آنکھ ان سب لوگوں کو دیکھ رہی ہے جو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اسے دن دہاڑے ڈکیتی کرنے والے لوگ نظر نہیں آتے، موبائل چھیننے والے نظر نہیں آتے لوگوں کو لوٹنے کے دوران جان سے مار دینے والے نظر نہیں آتے، رشوت لیتے ہوئے پولیس اہلکار نظر نہیں آتے، بچوں کو اغوا کرنے والے افراد نظر نہیں آتے، گاڑی چور نظر نہیں آتے ہاں اگر کوئی سیٹ بیلٹ نہ باندھے تو کیمرے کی آنکھ اسے دیکھ لیتی ہے لہٰذا پیارے لوگو ’’زرا سنبھل کر رہنا‘‘۔

روزینہ خورشید.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نظر نہیں ا تے

پڑھیں:

27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ حکومت 27ویں آئینی ترمیم کو پاس کروانے کے لیے جلدی میں نہیں ہے اور اس معاملے پر گزشتہ دو ہفتوں سے میڈیا میں بات ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم: چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ، وفاقی آئینی عدالت اور تاحیات رینک کے انتظامات

وزیردفاع نے بتایا کہ آئینی ترمیم کی منظوری آج کابینہ نے دے دی ہے جس کے بعد اسے قائمہ کمیٹی کو ریفر کیا گیا ہے اور ممکن ہے کہ کل پارلیمنٹ میں اس پر بحث بھی ہو۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس ترمیم کے حوالے سے اپنے تمام اتحادی جماعتوں، جن میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق شامل ہیں، کے ساتھ مشاورت کی ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ باقاعدہ مشاورت کی ہے، اور اب اس معاملے میں کوئی راز کی بات نہیں رہی کیونکہ یہ میڈیا اور عوام میں بھی واضح ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:27ویں ترمیم، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اہم نکات سامنے آگئے

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے اس معاملے میں رابطہ کیا گیا یا نہ کیا گیا، تاہم ان کے خیال میں ایسے اہم معاملات میں رابطہ ضروری ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • زباں فہمی268 اہلِ زبان
  • لبنان پر جنگ کے بادل پہلے سے کہیں زیادہ گہرے ہیں، صیہونی اخبار کا دعویٰ
  • 27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف
  • کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے، منعم ظفر خان
  • دلہا کے ساتھ فراڈ، 8 لاکھ خرچ کرکے برات لے کر پہنچا تو دلہن کہیں اور بیاہی گئی تھی
  • ایشیاکپ ٹرافی تنازع، آئی سی سی کی بڑی پیشکش
  • اس وقت پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، خواجہ آصف
  • سونے کی قیمت میں آج کوئی تبدیلی آئی یا نہیں؟
  • ’لغو‘ کیا ہے؟