رفح کی سرنگوں میں حماس فورسز کی موجودگی سے اسرائیل کو لاحق خوف
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
جھوٹ بولنے کے طویل ریکارڈ کے حامل اسرائیلی حکام نے رفح کی سرنگوں میں مزاحمتی فورسز کے مقام کے بارے علم کا دعوی کیا تھا تاہم معروف اسرائیلی تجزیہ کار نے ان دعووں کی صداقت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عبری زبان کے معروف اسرائیلی اخبار معاریو کے عسکری تجزیہ کار ایوی اشکنازی نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے پاس رفح شہر کی سرنگوں کے اندر حماس فورسز کی موجودگی کے درست مقام کے بارے کوئی اطلاع نہیں۔ اگرچہ قابض اسرائیلی حکام نے فلسطینی مزاحمتی فورسز کی موجودگی کے مقام کا علم ہونے کا دعوی کیا ہے تاہم ایوی اشکنازی کا کہنا ہے کہ یہ بیانات درست نہیں۔ صہیونی تجزیہ کار کی مراد فلسطینی مزاحمتی فورسز کی اُن سرنگوں میں موجودگی ہے کہ جو "یلو لائن" کے اُس پار واقع ہیں۔ معروف صیہونی تجزیہ کار کے مطابق برعکس جاری ہونے والے سرکاری صیہونی بیانات کے باوجود، قابض اسرائیلی فوج کے پاس اُن سرنگوں میں حماس فورسز کی موجودگی کے مقام کے بارے قطعی معلومات نہیں کہ جو غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں "یلو لائن" کہلوانے والی حدود کے اندر واقع ہیں۔ ایوی اشکنازی نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی سکیورٹی سروسز کلیئرنس آپریشن کے دوران حماس فورسز کے ساتھ براہ راست جھڑپوں کے امکان پر انتہائی خوفزدہ ہیں۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس طرح کی جھڑپوں سے غزہ میں جنگ بندی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، صیہونی تجزیہ کار نے لکھا کہ معتبر معلومات کا فقدان؛ زمینی حقائق اور اسرائیلی سیاسی رہنماؤں و فوجی کمانڈروں کی جانب سے پیش کئے گئے سرکاری صیہونی اندازوں کے درمیان زمین و آسمان کے فرق کو ظاہر کرتا ہے۔ اپنے تجزیئے کے آخر میں ایوی اشکنازی نے مزہد لکھا کہ اسرائیلی حکام رفح میں جھڑپوں کے دوبارہ شروع ہو جانے اور زمینی صورتحال کے بگڑ جانے پر بھی انتہائی فکر مند ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فورسز کی موجودگی سرنگوں میں حماس فورسز تجزیہ کار
پڑھیں:
2014 غزہ جنگ میں مارے گئے افسر کی باقیات وطن واپس لائیں گے، اسرائیلی فوجی سربراہ
یروشلم: اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2014 کی غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے افسر لیفٹیننٹ ہدار گولڈن کی باقیات ہر صورت واپس لائیں گے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ حماس نے مبینہ طور پر گولڈن کی لاش کا مقام تلاش کر لیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق، جنرل زامیر نے ہفتے کی شام گولڈن کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی اور انہیں تفتیش کے تازہ ترین نتائج سے آگاہ کیا۔ فوجی بیان میں کہا گیا کہ:
“چیف آف اسٹاف نے ہدار اور تمام شہید قیدیوں کی واپسی کے عزم کو دہرایا۔”
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے حماس اور ریڈ کراس کو اجازت دی تھی کہ وہ اسرائیلی کنٹرول والے علاقے میں تلاش کا عمل مکمل کریں۔ کچھ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ گولڈن کی باقیات جنوبی شہر رفح کے ایک سرنگ سے ملی ہیں، تاہم حماس یا اسرائیلی فوج نے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔
واضح رہے کہ ہدّار گولڈن کو 1 اگست 2014 کو اُس وقت ہلاک کیا گیا تھا جب 72 گھنٹے کی انسانی بنیادوں پر جنگ بندی نافذ تھی۔ وہ اس یونٹ کا حصہ تھے جو حماس کی سرنگیں تباہ کرنے کا کام انجام دے رہی تھی۔ ان کی ٹیم پر اچانک حملہ ہوا، جس میں وہ مارے گئے اور ان کی لاش عسکریت پسندوں نے قبضے میں لے لی۔
ایک اور اسرائیلی فوجی، اورون شاؤل، جو اسی جنگ میں مارا گیا تھا، اس کی لاش رواں سال غزہ جنگ کے دوران برآمد ہوئی۔
ماضی میں دونوں فوجیوں کی باقیات کے تبادلے کے لیے ہونے والی قیدیوں کی ڈیلز بار بار ناکام ہو چکی ہیں۔ اسرائیل اب گولڈن کی باقیات کو امریکی ثالثی سے جاری جنگ بندی معاہدے کے تحت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔