Jasarat News:
2025-11-13@21:55:39 GMT

یومیہ ایک کپ کافی پینا دل کے لئے مفید اور مددگار،نئی تحقیق

اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: یومیہ ایک کپ کافی پینے سے دل کی بے ترتیب دھڑکن بہتر ہوتی ہے اور اس سے ہائی بلڈ پریشر بھی کم ہوتا ہے۔

طبی ویب سائٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق دل کی خطرناک بے ترتیبی ’ایٹریل فبریلیشن‘ (ای ایف بی) کے مریضوں کو اکثر ڈاکٹر کیفین سے پرہیز کی ہدایت دیتے ہیں مگر نئی تحقیق پرانی سوچ کو چیلنج کر رہی ہے۔

امریکی ماہرین کے مطابق روزانہ ایک کپ کیفین والی کافی پینا نہ صرف محفوظ ہے بلکہ ایٹریل فبریلیشن کی واپسی کا خطرہ بھی 39 فیصد تک کم کر سکتا ہے۔یعنی یومیہ کافی کا ایک کپ پینے سے ان افراد کو فائدہ مل سکتا ہے، جنہیں دل کے بے ترتیب دھڑکن کا مسئلہ درپیش ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ پہلا طویل مدتی رینڈمائزڈ کلینیکل ٹرائل ہے جس میں کیفین والی کافی کے اثرات کو سائنسی طور پر جانچا گیا۔تحقیق میں 200 مریضوں کو شامل کیا گیا، جو تمام دل کی بے ترتیب دھڑکن کے مسائل میں مبتلا تھے اور پہلے سے ہی کافی پینے والے تھے۔

ماہرین نے تحقیق میں شامل نصف افراد کو روزانہ کم از کم ایک کپ کیفین والی کافی پینے کی ہدایت کی جب کہ دوسرے گروپ کو مکمل طور پر کیفین سے پرہیز کرنے کا کہا گیا۔

رضاکاروں کو 6 مہینے تک نظر میں رکھا گیا، جس کے بعد نتائج نکالے گئے تو معلوم ہوا کہ یومیہ کیفین کی مقدار والی کافی پینے والے افراد میں دل کی بے ترتیب دھڑکن کا مسئلہ 39 فیصد بہتر ہوچکا تھا۔

ماہرین کے مطابق یومیہ کافی کا ایک کپ پینے سے ہائی بلڈ پریشر کم ہو سکتا ہے جب کہ کافی پینے کے بعد انسان متحرک بھی ہوجاتا ہے، اس وجہ سے بھی دل کی بے ترتیب دھڑکن بہتر ہوتی ہوگی۔

ویب ڈیسک عادل سلطان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دل کی بے ترتیب دھڑکن کافی پینے کے مطابق ایک کپ

پڑھیں:

خبردار! یہ صرف سر درد نہیں؛ مائیگرین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معذور کرنے والی بیماری قرار

دنیا بھر میں اربوں افراد کو متاثر کرنے والی بیماری مائیگرین کو ایک عام سر درد سمجھا جاتا ہے، لیکن دراصل یہ ایک عصبی بیماری ہے جو دماغ کے افعال کو متاثر کرتی ہے اور انسان کی روزمرہ زندگی، کام، تعلقات اور ذہنی صحت پر گہرے اثرات چھوڑتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، مائیگرین دنیا کی دوسری سب سے زیادہ معذور کن بیماری ہے، خاص طور پر ان نوجوانوں میں جو زندگی کے سب سے زیادہ قیمتی اور کام کرنے والے سال گزار رہے ہوتے ہیں۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق ماہرِ اعصاب ڈاکٹر وانا کورن رٹنا وونگ کا کہنا ہے کہ مائیگرین کو اکثر ”بس سر درد“ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ دماغ میں ہونے والی تبدیلیاں عام اسکینز میں نظر نہیں آتیں۔

وہ کہتے ہیں، جب دماغ کے اندر کی تبدیلی نظر نہیں آتی، تو لوگ سمجھتے ہیں کہ کوئی خاص مسئلہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ، حتیٰ کہ کچھ طبی ماہرین بھی اس بیماری کی شدت کا اندازہ نہیں لگا پاتے۔

اسی وجہ سے بہت سے مریض غلط تشخیص کا شکار ہوتے ہیں اور انہیں صحیح علاج تک پہنچنے میں سالوں لگ جاتے ہیں۔

مائیگرین میں درد صرف سر میں نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ آنکھوں کے پیچھے دھڑکنے والا درد، متلی، روشنی یا آواز سے چڑچڑاہٹ، اور دماغی دھندلاہٹ جیسے مسائل بھی ہوتے ہیں۔ اس دوران بعض اوقات مریض کام کرنے، بات کرنے یا کسی چیز پر توجہ دینے کے قابل نہیں رہتا۔

یہ بیماری نہ صرف جسم پر بلکہ ذہن پر بھی اثر ڈالتی ہے۔ مسلسل درد اور دوسروں کی بے توجہی سے مریض کو اداسی، تنہائی اور دباؤ کا سامنا ہوتا ہے۔ لوگ اکثر کہتے ہیں، ’بس سر درد ہے، کام کر لو‘۔ لیکن مائیگرین دراصل ایک ذہنی فالج جیسی حالت ہے، جو انسان کو عارضی طور پر ناکارہ کر دیتی ہے۔

ڈاکٹر وانا کورن بتاتے ہیں، ’جب لوگ سمجھ نہیں پاتے کہ یہ بیماری کتنی تکلیف دہ ہے، تو مریض کا دکھ اور بڑھ جاتا ہے۔ علاج کا مقصد صرف درد کم کرنا نہیں بلکہ مریض کی عام زندگی واپس دلانا ہے۔‘

مائیگرین کے عام اسباب

ماہرین کے مطابق، مائیگرین کے کئی محرکات ہیں، جیسے:

نیند کی کمی یا بے قاعدگی

ذہنی دباؤ

بھوکا رہنا یا کھانے کا وقت چھوڑ دینا

چاکلیٹ، پنیر، کیفین، پراسیس شدہ گوشت کی زیادتی

تیز روشنی، شور یا موسم کی اچانک تبدیلی

ڈاکٹرز مشورہ دیتے ہیں کہ مریض اپنے روزمرہ معمولات کو بہتر بنائیں۔ وقت پر کھائیں، نیند پوری کریں، پانی زیادہ پئیں اور مائیگرین کی ”ڈائری“ رکھیں تاکہ پتہ چل سکے کہ کون سی چیز دورہ بڑھا رہی ہے۔ ماہرین صحت کے نزدیک طرزِ زندگی میں چھوٹی تبدیلیاں اگر دوائیوں کے ساتھ شامل کی جائیں تو دوروں کی شدت اور تعدد میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔

جدید علاج

اب مائیگرین کے علاج میں نئی دوائیں اور آلات استعمال ہو رہے ہیں، جو صرف درد نہیں چھپاتے بلکہ بیماری کے اصل سبب کو نشانہ بناتے ہیں۔

ہر مریض کا علاج ایک جیسا نہیں ہوتا۔ ماہرین اب پریسیژن میڈیسن پر کام کر رہے ہیں، جہاں علاج مریض کے جینیاتی اور جسمانی نظام کے مطابق تیار کیا جائے گا۔

کب ڈاکٹر سے رجوع کریں؟

اگر آپ کو بار بار ایسا سر درد ہوتا ہے جو روزمرہ زندگی، کام یا نیند کو متاثر کر رہا ہو، تو یہ ممکن ہے کہ وہ مائیگرین ہو۔ ایسے میں خود علاج نہ کریں، بلکہ نیورولوجسٹ سے مشورہ لیں۔ ماہرین کا کہنا ہے وقت پر تشخیص نہ صرف علاج میں مدد دیتی ہے بلکہ بیماری کو دائمی شکل اختیار کرنے سے بھی روکتی ہے۔

مائیگرین کوئی معمولی سر درد نہیں ایک سنجیدہ دماغی بیماری ہے جسے سمجھنا اور سنجیدگی سے لینا بہت ضروری ہے۔ اگر وقت پر پہچان لیا جائے اور طرزِ زندگی میں چھوٹی مگر مثبت تبدیلیاں لائی جائیں تو اس کا علاج ممکن ہے۔

یاد رکھیں: مائیگرین کمزوری نہیں، ایک طبی حقیقت ہے، جس کے لیے آگاہی، علاج اور ہمدردی تینوں ضروری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خبردار! یہ صرف سر درد نہیں؛ مائیگرین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معذور کرنے والی بیماری قرار
  • مکھیوں میں وقت کا احساس رکھنے کی صلاحیت کا انکشاف، ٹائم کیسے دیکھتی ہیں؟
  • ایران کیخلاف حکمت عملی کی ناکامی کی وجوہات اور اسباب پر امریکی تحقیق
  • کوئٹہ تا پشاور: جعفر ایکسپریس پانچویں روز بھی معطل
  • وٹامن ڈی قلبی امراض سے تحفظ میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، طبی ماہرین
  • ہانگ کانگ سے اسمگل کی جانے والی 79 کلو چاندی ضبط
  • موسمی تبدیلیوں سے متعلق تحقیق کو فروغ دینا ہوگا، ڈاکٹر الطاف سیال
  • جین ایڈیٹنگ سے ذہین بے بی تخلیق کرنے کے تجربات
  • طرز زندگی میں معمولی تبدیلیاں ڈیمنشیا کا خطرہ کم سکتی ہیں، تحقیق