وٹامن ڈی قلبی امراض سے تحفظ میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، طبی ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حالیہ سائنسی تحقیق میں ایک دلچسپ اور پرامید انکشاف سامنے آیا ہے کہ وٹامن ڈی کا باقاعدہ اور متوازن استعمال دل کے امراض خصوصاً ہارٹ اٹیک کے خطرات کو نمایاں حد تک کم کر سکتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق وٹامن ڈی کوئی عام غذائی جز نہیں بلکہ ایک ایسا قدرتی ہارمون ہے جو سورج کی روشنی کے ذریعے جلد میں بنتا ہے اور جسم میں سوزش کم کرنے، دورانِ خون بہتر بنانے اور دل کے عضلات کو مضبوط رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں وٹامن ڈی کی کمی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اسی کے ساتھ قلبی امراض، ہائی بلڈ پریشر، اور شریانوں کی بندش جیسے مسائل میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سادہ اور سستے ذرائع سے وٹامن ڈی حاصل کرنا جیسے دھوپ میں وقت گزارنا یا سپلیمنٹ کا متوازن استعمال ، دل کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ایک مؤثر اور قابلِ عمل طریقہ ہوسکتا ہے۔
سائنس دانوں نے اس تحقیق میں ہزاروں افراد کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جن میں پہلے سے دل کے امراض یا ہارٹ اٹیک کا خطرہ موجود تھا۔ ان افراد کو وٹامن ڈی سپلیمنٹ دیا گیا اور ایک طویل مدت تک ان کی صحت کا مشاہدہ کیا گیا۔
نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ جن افراد کے خون میں وٹامن ڈی کی سطح متوازن رہی، ان میں دل کے دورے کے امکانات اُن افراد کے مقابلے میں کم تھے جن میں اس وٹامن کی کمی پائی گئی۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ماضی میں وٹامن ڈی اور قلبی صحت کے درمیان تعلق پر مختلف مطالعوں کے نتائج ایک جیسے نہیں رہے، تاہم اس نئی تحقیق نے واضح کیا ہے کہ خون میں موجود وٹامن ڈی کی مقدار کو درست سطح پر برقرار رکھنا نہ صرف جسمانی تندرستی بلکہ دل کے لیے بھی بے حد فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی جسم میں کیلشیم کے توازن، شریانوں کی صحت اور مدافعتی نظام کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔ اس کی کمی سے دل کے پٹھے کمزور، شریانیں سخت اور بلڈ پریشر غیر متوازن ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے زور دیا کہ قدرتی طور پر سورج کی روشنی وٹامن ڈی کا سب سے محفوظ اور مؤثر ذریعہ ہے، تاہم ایسے افراد جنہیں سورج کی روشنی کم میسر آتی ہے، انہیں ماہرِ طب کے مشورے سے سپلیمنٹ کا استعمال کرنا چاہیے۔
سائنس دانوں نے کہا کہ اگر عوام میں وٹامن ڈی کے حوالے سے شعور بیدار کیا جائے تو نہ صرف ہارٹ اٹیک کے کیسز میں کمی لائی جا سکتی ہے بلکہ مجموعی صحت کے نظام پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اس تحقیق نے ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ چھوٹے اور سستے اقدامات بھی انسانی زندگی بچانے میں بڑا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں وٹامن ڈی ہوسکتا ہے
پڑھیں:
قومی ادارہ امراض قلب میں کئی گھنٹے طویل انتہائی پیچیدہ کامیاب سرجری
قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی)کے سرجنز نے ترکیہ کے ڈاکٹر کی زیر نگرانی 16 سالہ مریض کی طویل کامیاب سرجری کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی ادارہ برائے امراضِ قلب میں خیرپور سے تعلق رکھنے والے 16 سالہ مریض پر ملک کی پہلی ٹوٹل آرچ ریپلیسمنٹ ود فریزَن ایلیفینٹ ٹرنک ٹیکنیک سرجری 16 گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد کامیابی سے مکمل کی گئی۔
یہ سرجری دل سے نکلنے والی بڑی نالی (آؤرٹا) کی مرمت کے لیے کی جاتی ہے۔
اس آپریشن میں ڈاکٹر خراب حصے کو نکال کر ایک مصنوعی نالی لگا دیتے ہیں تاکہ خون کا بہاؤ دوبارہ نارمل ہو جائے۔
ترجمان این آئی سی وی ڈی کے مطابق یہ انتہائی پیچیدہ اور نایاب آپریشن ترکیہ کے عالمی شہرت یافتہ کارڈیو ویسکیولر سرجن پروفیسر اورسے کِزل ٹیپے کی نگرانی میں انجام دیا گیا، جنہوں نے این آئی سی وی ڈی کے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم ڈاکٹر خُزیمہ طارق، پروفیسر اسد بلال اعوان، ڈاکٹر فہد (ٹراما سینٹر کراچی) اور پروفیسر امین ایم خُواجہ (اینستھیزیولوجسٹ) کے ساتھ مل کر یہ تاریخی کامیابی حاصل کی۔
این آئی سی وی ڈی کے مطابق مریض کی حالت اب خطرے سے باہر ہے اور وہ تیزی سے روبہ صحت ہے۔
اس آپریشن کی لاگت تقریباً 60 لاکھ روپے بنتی ہے تاہم سندھ حکومت کی معاونت کے باعث یہ مکمل طور پر مفت میں انجام دیا گیا۔
ترک پروفیسر اورسے کِزل ٹیپے کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی کی ماہر ٹیم کے ساتھ کام کرنا اعزاز کی بات ہے، یہ نایاب سرجری انتہائی درستی اور ہم آہنگی کا تقاضا کرتی ہے اور این آئی سی وی ڈی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان اب دنیا کے ان چند ممالک کی صف میں شامل ہو چکا ہے جہاں اس نوعیت کی پیچیدہ کارڈیو ویسکیولر سرجریز ممکن ہیں۔
ڈاکٹر خُزیمہ طارق نے کہا کہ پاکستان میں پہلی کامیاب ٹوٹل آرچ ریپلیسمنٹ ود موڈیفائیڈ فریزَن ایلیفینٹ ٹرنک ٹیکنیک این آئی سی وی ڈی کے لیے ایک سنگ میل ہے۔ یہ کارنامہ ملک میں دل کے علاج کے معیار کو نئی بلندیوں تک لے گیا ہے۔