گوادر سے عمان تک فیری سروس منظور؛ سرمایہ کاری کیلیے بہترین مواقع
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
حکومت نے گوادر سے عمان تک فیری سروس کی منظوری دے دی ہے، جو اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے بہترین موقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انوار چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے گوادر سے عمان تک فیری سروس کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے جس کے بعد دونوں ممالک بہت جلد فیری لنک کے قیام کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط کریں گے۔
انہوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ سروس کے آغاز کے لیے انتظامات کو حتمی شکل دینے کی غرض سے ایک اعلیٰ سطح کا عمانی وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔ گوادر عمان فیری سروس کے آغاز سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ ہوگا جب کہ سرمایہ کاری کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ روٹ پاکستانی تارکین وطن کے لیے سفر کو نہ صرف آسان بنائے گا بلکہ سیاحت، ثقافت اور باہمی روابط کو بھی فروغ دے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی سمندری راہداریوں کے قیام سے خطے کے دیگر ممالک کو بھی وسط ایشیا کی منڈیوں تک بہتر رسائی ملے گی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ فیری سروس سے گوادر میں اقتصادی سرگرمیوں کو نئی سمت ملے گی اور بندرگاہ خطے میں تجارتی سرگرمیوں کا نیا مرکز بن کر اُبھرے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ منصوبے کی تکمیل سے پاکستان اور عمان کے درمیان معاشی تعاون مزید مضبوط ہوگا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل فیری سروس کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور عمان کے درمیان پہلی فیری سروس جلد شروع ہونے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی کابینہ نے گوادر اور عمان کے درمیان فیری سروس شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اس فیصلے کا مقصد پاکستان اور عمان کے درمیان سمندری رابطوں اور باہمی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ وفاقی وزیر جنید انوار چوہدری نے کہا کہ منظوری کے بعد یہ سروس بہت جلد باقاعدہ طور پر شروع کی جائے گی۔
وفاقی وزیر کے مطابق پاکستان اور عمان جلد ہی فیری لنک کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کریں گے۔ اس سلسلے میں عمان کا ایک وفد پاکستان کا دورہ بھی کرے گا تاکہ تمام انتظامات اور تکنیکی معاملات کو حتمی شکل دی جا سکے۔
جنید انوار چوہدری نے مزید بتایا کہ نئے فیری روٹ کے آغاز سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوگا اور سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ اس منصوبے سے عوام کو بہتر سفری سہولت بھی میسر آئے گی اور خطے میں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔