سردیوں میں ایڑھیوں کا پھٹ جانا جسم میں کس غذائی کمی کی علامت ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سردیوں میں ایڑیاں پھٹنا عام تصور کیا جاتا ہے، مگر ماہرین کے مطابق یہ مسئلہ گرمیوں میں بھی شدت اختیار کر سکتا ہے اور بعض افراد کے لیے محض تکلیف دہ نہیں بلکہ چلنے پھرنے میں رکاوٹ تک بن جاتا ہے۔ جب ایڑیوں میں گہری دراڑیں پڑ جائیں تو نہ صرف درد بڑھ جاتا ہے بلکہ بعض اوقات خون بھی آنے لگتا ہے، جس سے متاثرہ شخص کی روزمرہ سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں۔
ماہرین بتاتے ہیں کہ انسانی جلد میں سب سے زیادہ موٹائی ایڑیوں کی ہوتی ہے، تاہم اگر جسم میں پانی کی کمی ہو جائے، جلد کا قدرتی تیل کم ہوجائے یا مجموعی طور پر ڈیہائیڈریشن ہوجائے تو اس حصے پر لکیریں اور دراڑیں بننے لگتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہارمونل بے ترتیبی، تھائی رائیڈ کے مسائل، سوزائسس اور ذیابیطس جیسے امراض بھی ایڑیوں کے پھٹنے کا اہم سبب بن سکتے ہیں۔ اس لیے ایڑیوں کا پھٹنا صرف خشکی کا معاملہ نہیں بلکہ کئی بار جسم کے اندرونی نظام سے متعلق اشارہ بھی دیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق وٹامنز اور معدنیات کی کمی ایڑیوں میں دراڑیں پڑنے کے بنیادی محرکات میں شامل ہے۔ مناسب غذائیت کے ذریعے جلد کی لچک اور نمی برقرار رہتی ہے، جس سے نہ صرف ایڑیاں نرم رہتی ہیں بلکہ گہرے کٹ پڑنے کا خدشہ بھی کم ہوتا ہے۔
وٹامن ای جلد کے خلیات میں نمی برقرار رکھنے کا اہم ذریعہ ہے اور اس کی کمی سے جلد کھردری، سخت اور بے جان محسوس ہوتی ہے۔ اس وٹامن کے لیے بادام، ایووکاڈو، مونگ پھلی کا مکھن اور سورج مکھی کے بیج بہترین غذا سمجھے جاتے ہیں۔
اسی طرح وٹامن سی جلد میں کولیجن کی پیداوار کے لیے ناگزیر ہے۔ جب اس کی مقدار جسم میں کم ہو جائے تو نئی جلد بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور ایڑیوں میں گہرے کٹ پڑنے لگتے ہیں، جس سے درد میں اضافہ ہوتا ہے۔ وٹامن سی کے لیے لیموں، آملہ، سنگترہ، ٹماٹر اور بروکلی کا استعمال مفید ہوتا ہے۔
وٹامن بی3 اور بی7 جلد کی مضبوطی اور لچک بڑھاتے ہیں۔ ان کی کمی سے جلد نازک اور کمزور ہوجاتی ہے اور بعض اوقات خارش اور جلن بھی پیدا ہوتی ہے۔ ان وٹامنز کے لیے کیلا، انڈے، اوٹس اور مونگ پھلی مؤثر غذائیں ہیں۔
جلد کی صحت برقرار رکھنے اور زخم بھرنے کے عمل میں زنک کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ زنک کی کمی جلد کو خشک اور حساس بنا دیتی ہے، جس کے نتیجے میں دراڑیں نہ صرف زیادہ پڑتی ہیں بلکہ بھرنے میں بھی زیادہ وقت لیتی ہیں۔ چنے، کاجو اور کدو کے بیج اس کی بہترین غذائی شکلیں ہیں۔
اس کے علاوہ او میگا-3 فیٹی ایسڈ جلد میں قدرتی تیل کی سطح کو متوازن رکھتا ہے۔ جب یہ مقدار کم ہو جائے تو جلد خشک ہونے لگتی ہے اور ایڑیاں پھٹ جاتی ہیں۔ السی کے بیج، اخروٹ اور رائی کا تیل اس کمی کو پورا کرنے کے اہم ذرائع ہیں۔
ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ غذائیت کے ساتھ ساتھ روزمرہ دیکھ بھال بھی لازمی ہے۔ نیم گرم پانی میں پاؤں بھگو کر ہلکے ہاتھوں سے جلد صاف کریں، موئسچرائزنگ کریم کا استعمال کریں اور ایسے جوتے پہنیں جو ایڑیوں کو مکمل سپورٹ فراہم کریں۔
واضح رہے کہ ایڑیوں کا پھٹنا محض ظاہری مسئلہ نہیں بلکہ یہ جسم کے اندر وٹامنز یا معدنیات کی کمی، یا کسی بنیادی صحت کے مسئلے کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔ بروقت دیکھ بھال اور متوازن غذا اس تکلیف دہ مسئلے سے کافی حد تک بچا سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہیں بلکہ ہوتا ہے کی کمی کے لیے ہے اور
پڑھیں:
دنیا کے 16ممالک میں شدید خوراک کی کمی، لاکھوں افراد کو قحط کا خطرہ، اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم (FAO) اور عالمی خوراک پروگرام (WFP) نے مشترکہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ دنیا کے 16 علاقوں میں شدید غذائی قلت بڑھ رہی ہے اور نومبر 2025 سے مئی 2026 کے دوران لاکھوں افراد قحط کا شکار ہو سکتے ہیں۔
عالمی رپورٹس کے مطابق زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں بھوک کی بنیادی وجہ جنگ اور تشدد ہیں، اور سب سے زیادہ خطرے والے ممالک میں ہائٹی، مالی، فلسطین، جنوبی سوڈان، سوڈان، اور یمن شامل ہیں جہاں آبادی کو فوری طور پر شدید غذائی قلت کا سامنا ہے، افغانستان، کانگو، میانمار، نائجیریا، صومالیہ اور شام کو انتہائی خطرہ والے علاقے قرار دیا گیا، جبکہ برکینا فاسو، چاڈ، کینیا اور بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین بھی شدید حالات سے دوچار ہیں۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ انسانی ہمدردی کے لیے فنڈز انتہائی کم ہیں۔ اکتوبر کے آخر تک صرف 10.5 ارب ڈالر وصول ہوئے ہیں جبکہ 29 ارب ڈالر کی ضرورت تھی، جس کی وجہ سے خوراک کی تقسیم کم کی گئی اور غذائی و اسکول فیڈنگ پروگرام معطل کر دیے گئے۔
ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل QU Dongyu نے کہا کہ دنیا کے الرٹ سسٹمز کام کر رہے ہیں، لیکن ہمیں بحران کے بعد ردعمل دینے کے بجائے پہلے سے روکنے پر توجہ دینی چاہیے، قحط کی روک تھام صرف اخلاقی فرض نہیں بلکہ طویل مدتی امن اور استحکام میں سرمایہ کاری ہے، امن خوراک کی حفاظت کے لیے بنیادی شرط ہے اور خوراک تک رسائی ایک بنیادی انسانی حق ہے۔
WFP کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر Cindy McCain نے کہا کہ ہم ایک مکمل طور پر قابلِ روک بھوک کے بحران کے دہانے پر ہیں جو کئی ممالک میں وسیع پیمانے پر قحط کا سبب بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں فوری فنڈنگ، سیاسی عزم اور انسانی ہمدردی کے لیے بغیر رکاوٹ رسائی کی اپیل کی گئی ہے تاکہ وقت سے پہلے قحط کی روک تھام کی جا سکے۔