پی ٹی آئی نے برطانوی جریدے کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے بشریٰ بی بی کے خلاف برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کے آرٹیکل کو جھوٹ، شر انگیزی اور کردار کشی قرار دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا اعلان کر دیا۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا یہ آرٹیکل شر انگیز اور جھوٹ پر مبنی ہے، بشریٰ بی بی بہادری کے ساتھ اور عمران خان کی اہلیہ ہونے کی وجہ سے جیل میں ہیں، اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی کردار کشی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی عدت جیسے گھٹیا الزامات لگائے گئے جس سے وہ بری ہوئیں، عدت جیسے الزمات جھوٹے ثابت ہوئے، یہ بھی من گھڑت کہانی ہے، ایسے ہتھکنڈوں سے بشریٰ بی بی کو نہیں توڑا جا سکےگا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس وقت جب وہ جیل میں ہیں اس قسم کے آرٹیکل کے آنے کی ہم مذمت کرتے ہیں، اس قسم کے آرٹیکل اسپانسرڈ ہوتے ہیں اور ہم اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے، وقت ثابت کرےگا کہ یہ باتیں بھی غلط بیانی پر مبنی اور بےبنیاد ہیں۔یاد رہے کہ برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے عمران خان کی ذاتی زندگی اور سیاسی معاملات میں بشریٰ بی بی کے کردار سے متعلق تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہےکہ بشریٰ بی بی عمران خان کے ہر فیصلے پر اثر انداز ہوتی تھیں اور عمران خان سرکاری فیصلوں میں بھی بشریٰ بی بی سے رہنمائی لیا کرتے تھے۔رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کے آنے کے بعد بنی گالہ میں عجیب و غریب رسومات شروع ہوئیں، روزانہ کالے بکرے یا مرغیوں کے سر قبرستان میں پھینکوائے جاتے، عمران خان کے سر پر کچا گوشت گھمایا جاتا اور لال مرچیں جلائی جاتیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے متعلق ، برطانوی جریدہ کے بڑے انکشاف
برطانوی جریدے "دی اکانومسٹ" نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر خصوصی رپورٹ میں لکھا کہ سابق وزیراعظم کی بشریٰ بی بی سے تیسری شادی نے ناصرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ ان کے انداز حکمرانی پر بھی سوالات کھڑے کیے۔ سینئر صحافی اوون بینیٹ جونز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ سابق وزیراعظم کے قریبی حلقوں کے مطابق بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور روزمرہ سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں، جس سے عمران خان کے فیصلہ سازی کے عمل پر ”روحانی مشاورت“ کا رنگ غالب ہونے کی شکایت پیدا ہوئی۔بشریٰ بی بی کے روحانی اثر کے نتیجے میں عمران خان اپنے اعلان کردہ اصلاحاتی ایجنڈے کو نافذ کرنے میں ناکام رہے۔ بعض مبصرین کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ حساس ادارے کے کچھ افراد مبینہ طور پر ایسی معلومات بشری بی بی تک پہنچاتے تھے جنہیں بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے اپنی "روحانی بصیرت“ سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں۔